لاہور (میڈیا پاکستان) پنجاب حکومت10ماہ بعد بھی بلدیاتی اداروں کو فنڈز دینے میں ناکام، پنجاب حکومت کی مالی مشکلات کے باعث بلدیاتی اداروں کو رواں مالی سال عارضی فنڈز پر ہی ٹرخانے کا امکان،صوبے بھر کے بلدیاتی ادارے اربوں روپے کے ترقیاتی فنڈز سے محروم ہیں۔تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت کی جانب سے یکم جنوری 2017 کو صوبے بھر میں نیا بلدیاتی نظام نافذ کیا جا چکا ہے، پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کے تحت بلدیاتی اداروں کے لئے نیا مالیاتی ایوارڈ تشکیل دیاجانا تھا، تاہم حکومت کی جانب سے بلدیاتی اداروں کے روزمرہ کے معاملات چلانے کے لئے عارضی صوبائی فنانس ایوارڈ تشکیل دیا گیا اور مالی سال 2017-18 سے ریگولر پی ایف سی کی یقین دہانی کرائی گئی، مگر دس ماہ بعد بھی بلدیاتی اداروں کو صوبائی فنانس کمیشن کے تحت مکمل فنڈز فراہم نہیں کئے جا سکے ہیں، بلدیاتی نمائندوں کے احتجاج کے بعد پنجاب حکومت نے پی ایف سی ایوارڈ کی تشکیل کے لئے چار ماہ قبل اعلی سطحی کمیٹی تشکیل دی تھی۔اگست میں کمیٹی نے اپنے زیر نگرانی ایک اور ٹیکنیکل سب کمیٹی تشکیل دی ، مگر اب تک ٹیکنیکل سب کمیٹی کے صرف دو اجلاس ہی بلائے جا سکے ہیں، اس دوران بلدیاتی اداروں، ہیلتھ و ایجوکیشن اتھارٹیز سے ان کے اثاثہ جات اور بقایا جات کا تین بار ڈیٹا اکٹھا کیا جا چکا ہے۔ذرائع کے مطابق میگا پراجیکٹس میں ترجیحی بنیادوں پر فنڈنگ سے پنجاب حکومت شدید مالی مشکلات کا شکار ہے جس کے پیش نظر بلدیاتی اداروں کوپی ایف سی شیئر دینے سے گریز کیا جارہا ہے، اور رواں مالی سال بھی بلدیاتی اداروں کو عارضی پی ایف سی پر ہی ٹرخانے کی پالیسی بنائی گئی ہے، ریگولر پی ایف سی کے تحت فنڈز کی تقسیم ممکن نہ ہونے سے بلدیاتی ادارے اربوں روپے کے ترقیاتی فنڈز سے محروم رہ گئے ہیں۔
