اسلا م آباد(میڈیا پاکستان) اسلام آباد کلب کے کمرے میں خاتون اسسٹنٹ منیجر کمیونیکیشن حوریہ بلوچ کی پراسرار ہلاکت کے تانے بانے ایوان صدر سے جاملے، حاضر سروس اور ریٹائرڈ بیوروکریٹ مل کر اس قتل کو خودکشی یا طبعی موت کا روپ دینے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ حیرت انگیز طورپر اسلام آباد کلب جوملک بھر کی افسر شاہی کا بڑا گڑھ ہے وسط جون سے اب تک اس پر اسرار موت کو دبائے رکھنے میں کامیاب رہا۔ حوریہ بلوچ عرف جیا کی موت جون2017ء کے وسط میں ہوئی کلب کے ملازمین ڈری سبھی آواز میں اس کا ذکر تو کرتے ہیں لیکن اس کا تفصیل کے بارے میں بات کرنے سے ڈرتے ہیں۔ اس بارے میں جتنے کلب ملازمین سے بات ہوئی وہ اسے ایک بڑا ظلم قرار دیتے ہیں لیکن وہ آن دی ریکارڈ اس پر بات کرنے کو تیار نہیں۔میڈیا پاکستان کی تحقیق کے مطابق اس بات میں کوئی شک نہیں کہ یہ موت طبعی نہیں تھی وگرنہ اس کو دبانے کیلئے اتنا ترونہ کرنا پڑتا اور نہ ہی راتوں رات اس کی ڈیڈ باڈی لاہورڈی ایچ اے فیز2میں بھجوائی جاتی اور نہ ہی پولیس افسران اس میت کے ساتھ حوریہ بلوچ کے گھر خوفزدہ کرنے کے پیغام کے ساتھ بھجوائے جاتے۔ تفصیلات کے مطابق متوفیہ حوریہ بلوچ عرف جیا اسلام آباد کلب میں اسسٹنٹ منیجر کمیونیکیشن کے طورپر ملازمت کرتی تھی اور اس کا جرم حد سے زیادہ اس کا خوبصورت ہونا تھا اسی لئے اسلام آباد کلب کے ایڈمنسٹریٹر اورایوان صدر کے پرنسپل سیکرٹری شاہد خان کے قریبی دوست اور اسلام آباد کی پانچ ذیلی کمیٹیوں کے کنوینئر سکندر اسماعیل جو اب ریٹائرڈ سیکرٹری ہیں بار بار ان کو کسی نہ کسی بہانہ طلب کرتے اوراس کی کارکردگی کے حوالے سے بیہودہ بازپرس کی جاتی۔ شاہد خان اور سکندراسماعیل کا ساتھ بہت پرانا ہے اور جاننے والے جانتے ہیں کہ دونوں کی کونسی مصروفیات قدر مشترک کے طور پر شہراقتدار میں مشہور ہیں۔ دونوں نے وزارت حج میں مل کر کئی کام کیے۔ حوریہ بلوچ کی شامت اس لئے آتی رہی کہ شاہد خان نے بطور ایڈمنسٹریٹر ، اسلام آباد کلب کی نہ صرف منیجنگ کمیٹی میں سکندر اسماعیل کو شامل کیا بلکہ اس کو کلب کی ڈسپلن کمیٹی کے کنوینئر بنانے ے ساتھ ساتھ ہیومن ریسورس کمیٹی ،سٹاٹ ویلفیئر کمیٹی اورسپورٹس کمیٹی کی نگرانی بھی سونپ دی۔
