حمام کی جگہ بیوٹی سیلون اور پکوان سنٹر‘نائی اپنی ثقافت سے منہ موڑنے لگے

لاہور(میڈیا پاکستان)حجام ملکی معدوم ہوتی ثقافت بیشتر جدتوں میں تقسیم ہو گئی ،گزشتہ 25سال قبل تک حجام جو کہ دیہاتوں میں "نائی”کے نام اور ذات برادری سے مشہور ہونے کے ساتھ ساتھ بال کاٹنا،دیگوں کی پکوائی ،شادیوں کے سندیسوں کو پہنچانا اور بچو ں کے ختنوں کا کام سے وابستہ تھے ،دور جدید میں حجام "نائی "اپنی بنیادی شناخت کو ختم کرکے مختلف طبقوں میں تقسیم ہو گئے جن میں ایونٹ آرگنائزر،پکوان سنٹر،ہیئرڈریسر ،بیوٹی پارلرز ،مساج سنٹرز ،بیوٹی سیلون ٹریننگ سنٹر ،میک اپ آرٹسٹ اور دیگر مختلف ذرائع سے اپنی ثقافت کو ختم کر رہے ہیں ،ممکنہ طور پر یہ بات سامنے آئی ہے کہ دیہی و پسماندہ علاقوں میں نائی بطور خاندان اور پنجابی ثقافت پر محدود ہے جبکہ بیشتر ترقی یافتہ اضلاع میں حجام اور نائی طبقہ خود کو اپنی شناخت کے طور پر کہلوانے سے عاری ہے ،پنجابی نثر نگاروں کاکہنا ہے کہ پنجابی شاعروں ،نثر نگاروں اور صوفی ازم کو نصاب میں بنیادی تعلیم سے نکال کر ہم نے پنجابی ثقافت کو ختم کرنے اور مختلف خاندانوں کی پہچان کو نا پسندیدگی کی دہلیز تک پہنچا دیا ہے تفصیلات کے مطابق پاکستان ؂خاص طور پر پنجاب میں حجام ایک خاندان کے طور پر اپنی منفرد شناخت رکھتا تھا ،شہری کالونیا ں آباد ہونے کی وجہ سے پنجاب میں حجام ملکی معدوم ہوتی ثقافت بیشتر جدتوں میں تقسیم ہو چکی ہے ایک محتاط اندازے کے مطابق گزشتہ 25سال قبل تک حجام جو کہ دیہاتوں میں "نائی”کے نام اور ذات برادری سے مشہور ہونے کے ساتھ ساتھ بال کاٹنا،دیگوں کی پکوائی ،شادیوں کے سندیسوں کو پہنچانا اور بچو ں کے ختنوں کا کام سے وابستہ تھے جو اپنے خاندانی ہونے پر فخر کرتے اور دیہاتوں میں مشہور علاقائی شخصیت کے حامل تھے جبکہ جاگیردار ،زمینداراور صنعتکار طبقہ ان پر اعتماد کرتے ہوئے ان کو اپنے گھروں میں عزت اور احترام بخشتا تھا مگردور جدید میں حجام "نائی "اپنی بنیادی شناخت کو ختم کرکے مختلف طبقوں میں تقسیم ہو گئے ہیں جس کی بنیادی وجہ بیشتر ذات برادریوں کے لوگوں نے شہری علاقوں کا رخ کیا اور ان کی اگلی نسل وہاں پروان چڑھنے لگی جنہوں نے اپنے آپ نائی اور حجام کہنے سے کترانا شروع کر دیا مگر اس خاندان سے وابستہ ہونے کی وجہ سے اس کو جدید کرنے پر اتر آئے اور انہوں نے ا س کو مختلف طبقوں میں تقسیم کر دیا جن میں ایونٹ آرگنائزرجو کہ شادی بیاہ اور دیگر مواقع پر کھانا پکوانا ،تنبوں ٹینٹوں کا کام کرتے اس برعکس چند نائی دیگیں پکوا کر خود کو پکوان سنٹر تک محدود کرنے لگے جبکہ ایک طبقے نے سجنے سنوارنے کے لئے ہیئرڈریسر قائم کر لئے ،ایلیٹ کلاس نائی طبقے نے بیوٹی پارلرز ،مساج سنٹرز ،بیوٹی سیلون ٹریننگ سنٹر تک خود کو محدود کر لیا اور چند افراد نے ذرائع ابلاغ کے پروگروموں میں سیاست دانوں ،وزراء اور اینکرز کو تیار کرنے کے لئے خود کومیک اپ آرٹسٹ کے طور پر خود کو شناخت کر لیااس کے علاوہ بیشتر حجام اور نائی دیگر مختلف ذرائع سے اپنی ثقافت کو ختم کر رہے ہیں ،ممکنہ طور پر یہ بات سامنے آئی ہے کہ دیہی و پسماندہ علاقوں میں نائی بطور خاندان اور پنجابی ثقافت پر آج تک بھی مخصوص طبقوں میں اپنی خاندانی شناخت کے طور محدود ہے جبکہ بیشتر ترقی یافتہ اضلاع میں حجام اور نائی طبقہ خود کو مختلف جدید ناموں میں ڈھال کر اپنی حقیقی شناخت کے طور پر کہلوانے سے عاری ہے ،پنجابی نثر نگاروں کاکہنا ہے کہ پنجابی شاعروں ،نثر نگاروں اور صوفی ازم کو نصاب میں بنیادی تعلیم سے نکال کر ہم نے پنجابی ثقافت کو ختم کرنے اور مختلف خاندانوں کی پہچان کو نا پسندیدگی کی دہلیز تک پہنچا دیا ہے اگر صوفیا اور پنجابی نثر نگاروں کی جانب سے خاندانی اقدار اور رشتوں کی اہمیت کو نصاب کو بطور ابتدائی تعلیم کے طور پر بتایا جاتا تو یہ طبقات نائی ،موچی،کمہار،خود کو بطور خاندان کہلاوانے پر فخر کرتے ۔

یہ بھی پڑھیں

ماسٹر پلان عامر احمد خان

میڈیا 92 نیوز ڈسک ماسٹر پلان2050ءلاہور ڈویژن کے روشن مستقبل کا تعین کرے گا ۔ …