لاہور(میڈیا پاکستان) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے محکمہ ریلوے کی کارکردگی سے متعلق چار سالہ رپورٹ پیش کر دی۔ وزیر ریلوے کا کہنا ہے کہ پاکستان ریلوے کی آمدن میں ایک سو تئیس فیصد ریکارڈ اضافہ ہوا جبکہ مسافروں کی تعداد میں تقریبا دو کروڑ کا اضافہ ہوا۔ ریلوے ہیڈ کوارٹرز میں ریلوے کی چار سالہ کارکردگی کے حوالے پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ 2013 میں جب سفر کا آغاز کیا تو بہت کٹھن مرحلہ تھا موجودہ ریلوے ماضی کی نسبت بہت زیادہ بہتر ہے۔ ریلویز کی آمدن جو پہلے 18 ارب تھی اب 40 ارب تک پہنچ چکی ہے۔ خراب ماحول نے ہمارے کئی مہینے ضائع کر دئیے۔ کوئی اور آکر میری سیٹ پر بیٹھے اور کام کرکے دکھائے جبکہ آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس متوازن تھی۔
ریلوے کی زمینوں کے حوالے سے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ریلوے کی زمینوں پر پر قبضہ کرنے والے طاقتور عناصر سے محکمے کی زمینیں واپس لی جائیں گی جبکہ ریلوے کی نجکاری کو کبھی سپورٹ نہیں کریں گے۔ اتنا بڑا قومی اثاثہ ہے اس کی قیمت نہیں لگانی چاہیے۔ اگر خدا نخواستہ سی پیک لیٹ ہوا تو پھر ریلوے کا اللہ ہی حافظ ہے۔ ریلوے نے گزشتہ چار سالوں میں حکومت سے کوئی بیل آئوٹ پیکج نہیں مانگا۔ خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت ٹرینوں کی آئوٹ سورسنگ کی جارہی ہے جس سے ریلوے کی آمدن میں اضافہ ہورہا ہے۔ پسنجر اور فریٹ سیکٹر میں لوکوموٹوز کی تعداد کو بڑھایا گیا ہے جس سے فریٹ سیکٹر سے آمدن 55فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ ریلوے کو ترقی کے سفر پر گامزن کر دیا گیا ہے اور انہیں امید ہے کہ ان کے بعد آنے والے بھی اس سفر کو جاری رکھیں گے۔
