لاہور (میڈیا نائن ٹو ڈاٹ ٹی وی)افسران بالاکی سستی ،نااہلی، کام میں عدم دلچسپی اور ڈپٹی کمشنر ملتان کے نوٹس کے باوجود ضلع ملتان کے 12کلرکوں کی سالانہ خفیہ رپورٹ(اے سی آر) عرصہ 15سال سے التواءکا شکار، ذاتی تعلقات اور مفادات کی خاطر ضلعی انچارج نے اپنے ماتحتوں کی اے سی آر مرتب نہ کرنے سے کرپشن اور رشوت کو ناصرف بڑھاوہ دے دیا بلکہ تحفظ فراہم کرنا شروع کر دیا ہے ،بورڈ آ ف ریونیو کے ممبر جوڈیشل 3کی جانب سے ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن ملتان کی غلطیوں کی نشاندہی کر دی ،رپورٹ کے منظرعام آنے پر محکمہ مال میں سکوت کا عالم ، بورڈ آف ریونیو کی جانب سے متعدد اضلاع کے ڈپٹی کمشنر ز کو نامکمل خفیہ رپورٹس کو ایک ماہ کے اندر مکمل کرنے کی ہدایات ضلع ملتان میں کارگر ثابت نہ ہو سکیں ، جن افسران کا تبادلہ یا وہ ریٹائرڈ ہو چکے ہیں وہ کس طرح اپنے ماتحتوںکی اے سی آرز کو مرتب کریں گے ان کے بارے میں کوئی ضابطہ وضع نہیں کیا جاسکا ہے ،ذرائع محکمہ مال تفصیلات کے مطابق بورڈ آف ریونیو کے ممبر جوڈیشل 3سے اپنی ایک انکوائری رپورٹ ضلع ملتان میں ان کلرکس اور جونیئر کلرکس کی نشاندہی کی ہے جن کی سالانہ خفیہ رپورٹس اے سی آر ان کے افسران نے 15۔15سالوں سے نہ لکھی ہیں اور نہ ہی ان کو مرتب کرنے کی ذحمت گوارہ کی ہے جبکہ ایک سال سے زائد عرصہ تک ضلع ملتان میں بطور کلکٹر اور ڈپٹی کمشنر تعینا ت نادر چھٹہ نے،ممبر جوڈیشل 3کی رپورٹ کے مندرجات سے پوری طرح علم اور نوٹس میں ہونے کے باوجود نا صر ف اپنے ماتحت کلرکوں اور جونیئر افسران کی سالانہ خفیہ رپورٹس (اے سی آر) کو مرتب نہ کیا ہے بلکہ اس معاملے ایک اجلاس بھی نہ بلایا ہے جس میں صر ف زبانی یا اعلیٰ حکام کو مطمئن کیا جاسکے ۔ممبر جوڈیشل جوڈیشل 3کی رپورٹس میں ملتان کے جن کلرکس اور جونیئر کلرکس کی اے سی آر لکھنے میں کوتاہی کی گئی ہے ان کی تفصیل کے مطابق اسسٹنٹ کے عہدہ پرتعینات غلام مصطفی جو ایچ سی برانچ ملتان میں تعینات ہے کی اے سی آر 2012سے مرتب نہ کی گئی ہے،ڈسٹرکٹ ریونیو اسسٹنٹ شوکت علی کی اے سی آر عرصہ 2007سے نہ لکھی گئی ہے،سینئر کلرک اور اے سی سٹی ملتان آفس میں تعینات جاوید اشرف کی اے سی آر 2010سے افسران بالا کی نظر کرم کی منتظر ہے اسی طرح وی آر آر برانچ ملتان میں تعینات سینئر کلرک محمد منشاءکی اے سی آر بھی عرصہ 2010سے التواءمیں پڑی ہوئی ہے جبکہ ایچ وی سی برانچ ملتان میں جونیئر کلرک خالد سعید کی اے سی آر سال 2013سے نہ لکھی گئی ہے ،مزید اسٹیبلشمنٹ برانچ ملتان میں تعینات جونیئر کلر ک کامران فرید کی اے سی آر بھی عرصہ بھی 2010سے نہ اپ ڈیٹ نہ کی گئی ہے اسی طرح جنرل برانچ میں تعینات جونیئر کلرک محمد یوسف کی اے سی آر 2011،اسسٹنٹ کمشنرآفس صدر میں تعینات جونیئر کلرک یونس ہنری کی اے سی آر سال 2011اور اسسٹنٹ کمشنر صدر آفس میں تعینات جونیئر کلرک محمد ہاشم خان کی اے سی آر بھی سال 2011سے نہ لکھی گئی ہے ،ذرائع کے مطابق بورڈ آف ریونیو کی واضح ہدایات کے باوجود ڈپٹی کمشنر نادر چھٹہ اس معاملے میںمسلسل ٹال مٹول اور ٹائم پاس پالیسی پر عمل پیرا ہیں جن کلرکوں کی اے سی آر مرتب نہ کی جارہی ہیں ان سے ذاتی مراسم کی وجہ سے ڈپٹی کمشنر آفس سے ان کو تحفظ فراہم کیا جارہا ہے، ممبر جوڈیشل 3کی مذکورہ رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد محکمہ مال حرکت میں آگیا ہے اور ضلع ملتان کے تمام اہلکاروں کی اے سی آرز کو ایک مہینے میں مکمل کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں جن کی رپورٹس نا مکمل ہیں ،ذرائع نے مزید آگاہی دی ہے کی ایک مہینے کے اندر خفیہ رپورٹس کو مرتب کرکے اے سی آر بک میں شامل کرنا ناممکن ہے کیونکہ ان کلرکوں نے اگر جان بوجھ کر اپنی رپورٹس کو اپنے افسران کو جمع نہ کروایا ہے تو ان کے خلاف بھی قانون حرکت میں آتا ہے کہ انہوں ایسا کن مفادات کے لئے کیا ہے اور اگر مذکورہ اہلکاروں نے اپنی رپورٹس کو ہر سال جمع کروایا ہے تو پھر ان افسران نے ان پر دستخط کرکے ان کو اے سی آر کا حصہ کیوں نہ بنایا ہے اس میں ایک کباہت یہ بھی ہے کہ عرصہ 15سال کے دوران بہت سے افسران ریٹائرڈ یا ان کا ٹرانسفر ہو چکا ہے ان کے ماتحت کام کرنے والے اہلکاروں کی خفیہ رپورٹس کو مرتب کرنے کا کیا طریقہ کار ہے ۔
بورڈ آف ریونیوکے ترجمان نے کہا ہے کہ پنجاب کے تمام اضلاع کے ان تمام اہلکاروں کی نشاندہی کی گئی ہے جن کی سالانہ خفیہ رپورٹس نامکمل ہیں اور اس حوالے سے ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن ملتان کو بھی واضح احکامات جاری کر دیئے گئے ہیں ،اگر پھر بھی بورڈ آف ریونیو کے احکامات کو پس پشت ڈالا گیا تو ڈپٹی کمشنر ملتان کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔