سندھ میں دو بڑوں کے مابین اختیارات کی جنگ شروع،ایک عہدے پر دو افسروں کی تعیناتی

کراچی(این این آئی)بلدیہ عظمی کراچی میں گریڈ20 کے ڈائریکٹر جنرل ٹیکنیکل سروسز کے ایک عہدے پر دو افسران کی تعیناتی کا انکشاف ہوا ہے،چیف سیکریٹری سندھ کے حکمنامے کے تحت ایس سی یو جی سروس گریڈ20 کے افسر اقتدار احمد بلدیہ عظمی کراچی میں ڈائریکٹر جنرل ٹیکنیکل سروسز کے عہدے پر تعینات ہیں جبکہ دوسری طرف ایڈ منسٹریٹر کے ایم سی نے مذکورہ عہدے پر شبیہ الحسنین کو ڈائریکٹر جنرل ٹیکنیکل سروسز تعینات کررکھا ہے۔ذرائع کا کہناہےکہ کے ایم سی کو اے ڈی پی کا75کروڑ کا فنڈز جاری ہونے کے بعد مذکورہ جاری تنازعہ شدت اختیار کرگیا ہے،ذرائع کے مطابق ڈی ڈی او پاور کےبغیرٹھیکیداروں کو اے ڈی پی فنڈزسےادائیگیاں نہیں کی جاسکتیں،سندھ حکومت کی جانب سے ڈی ڈی او پاور ڈائریکٹر جنرل ٹیکنیکل سروسز کو تفویض کئے گئے ہیں۔ ذرائع کا کہناہےکہ ایڈ منسٹریٹر کےایم سی نے چیف سیکریٹری سندھ کےتعینات کئےگئے ڈائریکٹر جنرل ٹیکنیکل سروسز اقتدار احمد جن کےپاس ڈی ڈی او پاورموجود ہیں ان کی جگہ اختیارات سے تجاوز کرتےہوئےکےایم سی سروس کےافسر شبیہ الحسنین کو ڈی جی ٹیکنیکل سروسز تعینات کررکھا ہے جس کے باعث اے ڈی پی کے جاری ہونے والے75کروڑ کے فنڈز کی تقسیم سوالیہ نشان بنی ہوئی تھی۔ذرائع نے بتایا کہ ایڈ منسٹریٹر کے ایم سی لئیق احمد نے اے جی سندھ کو ایک لیٹر کے ذریعے شبیہ الحسنین کو بلدیہ کراچی کا ڈائریکٹر جنرل ٹیکنیکل سروسز قرار دیتے ہوئے ان کے دستخط سے ٹھیکیداروں کو ادائیگی کرنے کی منظوری دیدی جبکہ حیران کن طور پر اے جی سندھ کی جانب سے بھی ایڈ منسٹریٹر کے ایم سی کے مذکورہ لیٹر پر ٹھیکیداروں کو کروڑوں روپے کی ادائیگیاں شروع کردی گئیں جس پر سندھ حکومت کے تعینات کئے گئے ڈائریکٹر جنرل ٹیکنیکل سروسز اقتدار احمد نے مذکورہ ادائیگیوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اے جی سندھ کو خط ارسال کردیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سندھ حکومت کے تحت ڈائریکٹر جنرل ٹیکنیکل سروسز کے عہدے پر وہ تعینات ہیں اور ادائیگیوں کے ڈی ڈی او پاور ان کے پاس موجود ہیں۔اقتدار احمد نے چیف سیکریٹری سندھ کے آرڈر جس میں انہیں ڈائریکٹر جنرل ٹیکنیکل سروسز تعینات کیا گیا ہے مذکورہ آرڈر سمیت محکمہ بلدیات سندھ کی جانب سے شبیہ الحسنین کیخلاف جاری ہونے والے لیٹر جس میں شبیہ الحسنین کو اپنے متعلقہ محکمے میں جانے کا حکم دیا گیا تھا اپنے خط کے ساتھ روانہ کردیئے ہیں۔واضح رہے کہ محکمہ بلدیات سندھ نے شبیہ الحسنین کوکچی آبادی کا ملازم قرار دیتے ہوئے انہیں اپنے متعلقہ محکمے میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کررکھی ہے جبکہ ان کی ترقی کو بھی متنازعہ قرار دیا گیا ہے ۔دوسری طرف ایڈ منسٹریٹر کے ایم سی نے شبیہ الحسنین کو ڈائریکٹر جنرل ٹیکنیکل سروسز قرار دیتے ہوئے ان کے دستخط سے کروڑوں کے فنڈز کی ادائیگی کرادی ہے جسے اقتدار احمد نے غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اے جی سندھ کو ادائیگیاں فوری طور پر روکنے کیلئے خط جاری کیا ہے،موجودہ صورتحال میں کے ایم سی کے سینئر افسران نے بھی مذکورہ ادائیگی کو خلاف قانون اور ایڈ منسٹریٹر کے ایم سی کے اختیارات سے تجاوز قرار دیدیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اے ڈی پی فنڈز سے کئی کروڑ کی ادائیگیاں کردی گئیں اور اس سے قبل وفاقی حکومت سے ملنے والے 1 ارب روپے کے فنڈز بھی شبیہ الحسنین سابقہ ایڈمنسٹریٹر افتخار شالوانی کے حکم پر خرچ کر کے ٹھیکیداروں کو ادائیگییوں کے چیک جاری کرچکے ہیں اور اب ان غیر قانونی ادائیگیوں پر تحقیقاتی اداروں کے متحرک ہونے کا امکان ہے۔

یہ بھی پڑھیں

پاکستان کے کم عمر ترین تن ساز، مسٹر پاکستان کا اعزاز،B-LEGEND جم کے 25 سالہ احسن سہیل نے اپنے نام کرلیا، دیکھئے رپورٹ

پاکستان کے کم عمر ترین تن ساز ، مسٹر پاکستان کا اعزاز ، B-LEGEND جم …