تحریک لبیک کا حکومت کی جانب سے ان کے تمام مطالبات تسلیم کیے جانے کا دعویٰ

اسلام آباد/ راولپنڈی: تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے اعلان کیا ہے کہ حکومت نے اس کے تمام چاروں مطالبات تسلیم کرلیے۔

تاہم مذکورہ خبر کی اشاعت تک دھرنا ختم کرنے کا باضابطہ اعلان سامنے نہیں آیا تھا۔

میڈیا92 کی رپورٹ کے مطابق ترجمان ٹی ایل پی کی جانب سے تحریری معاہدے کی ایک کاپی جاری کی گئی جس پر وزیر مذہبی امور پیرنور الحق، وزیر داخلہ اعجاز شاہ اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے دستخط تھے۔

معاہدے میں کہا گیا حکومت فرانسسی سفیر کو ملک بدر کرنے سے متعلق 3 ماہ میں پارلیمنٹ سے فیصلہ لے گی، فرانس میں اپنا سفیر مقرر نہیں کرے گی اور ٹی ایل پی کے تمام گرفتار کارکنان کو رہا کرے گی۔
علاوہ ازیں وزارت داخلہ کی جانب سے پنجاب کے مختلف حصوں سے 2 روز میں گرفتار کیے گئے تمام افراد کو چھوڑنے سے متعلق ایک نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا، بعد ازاں حکومت پنجاب نے بھی تمام ڈپٹی کمشنرز کو پنجاب مینٹیننس آف پبلک آرڈر آرڈیننس 1960 کے تحت گرفتار/ حراست میں لیے گئے ٹی ایل پی کے تمام کارکنان کو رہا کرنے کی ہدایت کی گئی۔

قبل ازیں وزیراعظم عمران خان کی جانب سے مذکورہ معاملے کا نوٹس لینے اور پرامن طریقے سے مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے حکم کے بعد انتظامیہ نے ٹی ایل پی مظاہرین کے خلاف متوقع آپریشن کے آپشن کو ایک طرف کردیا تھا۔

وزیرمذہبی امور نورالحق قادری کو یہ ٹاسک دیا گیا تھا کہ وہ ٹی ایل پی قیادت کے ساتھ مذاکرات کریں۔

اس حوالے سے جب نورالحق قادری سے رابطہ کیا گیا تھا تو انہوں نے کہا تھا کہ وہ اس وقت لاہور میں تھے جب وزیراعظم نے انہیں بلایا اور دونوں نے ایجنڈے پر بات کی۔

انہوں نے امید ظاہر کی تھی کہ ٹی ایل پی کے ساتھ معاہدے پر دستخط ہوجائیں گے جس کے بعد مظاہرین جلد ہی منتشر ہوجائیں گے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کن شرائط پر مظاہرین فیض آباد کا مقام چھوڑیں گے تو وزیر کا کہنا تھا کہ ٹی ایل پی اپنے اسٹیج سے معاہدے کے نکات کا اعلان کرے گی۔

واضح رہے کہ ٹی ایل پی کی جانب سے فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے اور فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

اس حوالے سے درالحکومت انتظامیہ اور پولیس کے عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ اس سے قبل حکومت نے انہیں واضح طور پر کہا تھا کہ مظاہرین کو ہٹائیں اور فیض آباد اور اس سے متصل علاقے کلیئر کریں۔

انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں پولیس اور پیراملٹری فورسز نے سہ پہر میں آپریشن شروع کرنے کے لیے فارمیشنز بنانے کا آغاز کردیا تھا لیکن اسے آخری پہر اس وقت منسوخ کردیا گیا جب پولیس اور انتظامیہ کے سینئر افسران کی جانب سے ایک پیغام آیا کہ اس پلان کے ساتھ آگے نہیں بڑھنا ہے۔

عہدیداروں کا کہنا تھا کہ بعدازاں ٹی ایل پی رہنماؤں سے رابطہ کیا گیا جس نے مذاکرات کے لیے ایک وفد کو بھیجا۔

اس سے قبل ہفتے کی رات کو ٹی ایل پی رہنماؤں اور کارکنان کی بڑی تعداد فیض آباد کے مقام پر پہنچی تھی جہاں قانون نافذ کرنے والوں نے انہیں منتشر کرنے کےلیے آنسو گیس کا استعمال کیا تھا لیکن مظاہرین رکاوٹیں ہٹانے اور پولیس اور پیراملٹری فورسز کو پیچھے دکھیلنے میں کامیاب ہوئے تھے۔

عہدیداروں کا کہنا تھا کہ انسداد دہشت گردی فورسز، انسداد دہشت گردی اسکواڈ اور انسداد فساد یونٹ سمیت دارالحکومت پولیس کے ساز و سامان سے لیس دستوں نے پیرا ملٹری فورسز کے ساتھ رات سوا 4 بجے شروع ہونے والے آپریشن میں حصہ لیا اور یہ پیر کی صبح تک 8 بجے تک جاری رہا۔

اس موقع پر مظاہرین اور سیکیورٹی حکام ایک دوسرے کے آمنے سامنے نظر آئی، بعد ازاں صبح 9 بجے آپریشن معطل کردیا گیا۔

انہوں؁ نے بتایا کہ مظاہرین فیض آباد انٹرچینج کے تمام اطرف پھیل گئے تھے جس کے بعد راول ڈیم چوک سے مری روڈ، زیرو پوائنٹ سے خانہ اور آئی۔ جے پرنسپل روڈ تک اسلام آباد ایکسپریس وے، نائتھ ایونیو سے پرنسپل روڈ سیل کردیا گیا تھا جبکہ خیابان سہروردی، ڈھوکری چوک سے سری نگر ہائی وے اور پولی کلینک چوک پر فضل الحق سمیت ریڈ وز کو جزوی سیل کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں

ملائکہ اروڑا کا سابق شوہر ارباز خان کیساتھ فیملی ڈنر، ویڈیو وائرل

ممبئی: بالی ووڈ اداکارہ و ماڈل ملائکہ اروڑا نے اپنے سابق شوہر ارباز خان اور اُن کی …