ماسکو(میڈیا پاکستان)روسی صدر ولادی میرپیوٹن نے 755 امریکی سفارت کاروں کو روس سے نکالنے کا اعلان کر دیا۔ امریکا کی شدید مذمت، امر یکی نائب صدر نے کہا ہے کہ روس کی جانب سے عدم استحکام کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔امریکا اور روس ایک بار پھر سرد جنگ کے دہانے پر، نئی امریکی پابندیوں پر روس نے اینٹ کا جواب پتھر سے دیدیا۔
صدر پیوٹن نے کہا ہے کہ 755 امریکی سفارت کاروں کو اب جانا ہو گا۔ روسی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ امریکا نے روس پر بلا اشتعال پابندیاں لگائیں اور ہمارے دوست ممالک پر اثرا انداز ہونے کی کوشش کی۔ 755 ارکان کے نکلنے کے بعد ماسکو میں امریکی عملے کے ارکان کی تعداد 455 ہو جائے گی اور اتنی ہی تعداد میں روسی عملہ اس وقت واشنگٹن میں تعینات ہے۔روسی صدر نے امریکی عملے کی ملک سے بے دخلی کی تصدیق کے ساتھ مصالحتی بیان بھی دیتے ہوئے کہا کہ’ وہ مزید اقدامات اٹھانا نہیں چاہتے لیکن تعلقات میں عنقریب کسی تبدیلی کو نہیں دیکھ رہے ہیں۔’ پیوٹن نے کہا کہ امریکی سفارت خانے اور قونصل خانوں میں ایک ہزار سے زیادہ افراد کام کر رہے تھے اور 775 لوگوں کو روس میں اپنی لازمی اپنی سرگرمیاں ترک کرنا ہوں گی۔
خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے امریکی ایوانِ نمائندگان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تنقید کے باوجود روس پر نئی پابندیاں لگانے کے حق میں ووٹ دیا تھا جبکہ گذشتہ دسمبر میں اس وقت کے صدر براک اوباما نے الیکشن میں ہیکنگ کے الزام پر 35 روسی سفارتکاروں کو ملک چھوڑ دینے کا حکم دیا تھا اور دو روسی کمپاؤنڈ بند کر دیے گئے تھے۔دوسری جانب امریکی نائب صدر مائیک پینس نے کہا ہے کہ روس کا امریکی سفارت کاروں کو نکالنے کا اقدام بلاجواز ہے۔ روس کی جانب سے عدم استحکام کی سرگرمیاں کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔