شاہد خاقان عباسی نے ایک بار پھر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا ڈالا

اسلام آباد:(نیٹ نیوز/میڈیا92نیوز) قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران حکومت اور اپوزیشن اراکین کی ایک دوسرے پر شدید تنقید جاری ہے جب کہ فواد چوہدری کی تقریر پر حزب اختلاف کے اراکین نے نعرے بازی بھی کی۔ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیرصدارت قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے رکن شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ احتساب سے بھاگنے والے نہیں، اگر اپوزیشن کو دبانے کے لیے نیب کو استعمال کرنا ہے تو اس کے لیے تیار ہیں۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کو گرفتار کیا گیا اور آج تک کیس نہیں بن سکا، اپوزیشن کو دبانے کے لیے احتساب کے ادارے استعمال کیے جا رہے ہیں، ہم احتساب سے نہں گھبراتے لیکن انصاف ہوتا نظر آنا چاہیے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ احتساب ہم سے شروع کریں اس کے مخالف نہیں لیکن اپوزیشن کو دبانے کا طریقہ جمہوریت اور پارلیمنٹ کے حق میں نہیں، آج نیب اپوزیشن ممبران پر الزامات لگاتا ہے جس سے لگتا ہے وہ واقعی مجرم ہیں، آج میڈیا ٹرائل ہوگیا تو کل انصاف کہاں ملے گا۔انہوں نے کہا کہ حمزہ شہباز پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ہیں جن کا نام ای سی ایل پر نہیں لیکن ایف آئی اے نے ایئرپورٹ پر روک لیا، زلفی بخاری کا نام ای سی ایل میں ہے لیکن وزیراعظم اپنے جہاز میں بٹھا کر عمرے پر لے جاتے ہیں، کوئی پوچھنے والا نہیں۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جو آج ہورہا ہے وہ پرویز مشرف کے دور میں ہونے والی چیزیں کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں، لیکن وہ آمر کا دورہ تھا، ملک میں جمہوریت نہیں تھی لیکن آج اس کا کیا جواز ہے، کوئی جواب دینے والا ہے، اسپیکر اسمبلی احتساب سے نہیں انتقام سے اراکین اور پارلیمنٹ کو بچائیں۔انہوں نے کہا کہ ملک نے وزیروں کو فیل کردیا لیکن وزیراعظم نے انہیں پاس کردیا۔مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا ہیلی کاپٹر کیس نیب میں چل رہا ہے، اپوزیشن لیڈر کو گرفتار کیا جا سکتا ہے تو قائد ایوان کو بھی کیس میں گرفتار کیا جا سکتا ہے، اسپیکر پنجاب اسمبلی اور وزیر دفاع کے خلاف کیس چل رہا ہے انہیں بھی گرفتار کرلیں۔مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ کے پی کا احتساب بیورو بنا تھا، اربوں کاخرچہ ہوا کوئی پوچھنے والا نہیں، جہانگیر ترین کے بارے میں عدالتی حکم آیا وہ بھی آزاد پھر رہے ہیں۔شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب کی سابقہ کارکردگی دیکھ کر ان کا تقرر کیا، اگر احتساب چاہتے ہیں تو مجھ سے شروع کریں اور ہر ممبر بتائے جب سیاست میں آیا تھا تو اس کے پاس کیا تھا اور آج کیا ہے، اس ہاؤس سے احتساب شروع کیا جائے اور یہ بھی بتائیں کہ اس ہاؤس کے ممبران کتنا ٹیکس دیتے ہیں، ادارے آپ کے پاس ہیں اور ریکارڈ آپ کے پاس ہیں، پتہ کریں کونسی کرپشن ہوئی ہے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ کونسی کرپشن ہماری حکومت میں ہوئی، جو معیار شہباز شریف، نواز شریف اور سعد رفیق کے لیے رکھا ہے اگر وہ حکومت پر لاگو ہوئی تو 70 فیصد کابینہ ممبر اندر نہ ہوئے تو ذمہ دار میں ہوں۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جو نیب آج کر رہا ہے وہ احتساب نہیں ملک کی تباہی کا راستہ ہے، آج بیوروکریٹ کام نہیں کرتے، سابق چیئرمین اوگرا توقیر صادق پر ساڑے 4 سو ارب کا مقدمہ بنایا اور 7 سال گزر گئے لیکن کچھ نہیں ہوا۔

یہ بھی پڑھیں

ملائکہ اروڑا کا سابق شوہر ارباز خان کیساتھ فیملی ڈنر، ویڈیو وائرل

ممبئی: بالی ووڈ اداکارہ و ماڈل ملائکہ اروڑا نے اپنے سابق شوہر ارباز خان اور اُن کی …