200سے زائد لڑکیاں دبئی سمگل‘کال گرلز بنانے کا انکشاف

لاہور(میڈیا پاکستان) دبئی کے ہوٹلوں اور کلبوں میں 200سے زائد پاکستانی لڑکیوں کو سمگل کرکے ڈانسنگ گرلز اور کال گرلز بنانے کا انکشاف ہوا ہے۔ ان لڑکیوں کو لاہور، فیصل آباد،گوجرانوالہ، سیالکوٹ، ملتان، راولپنڈی اور گجرات سمیت پنجاب کے مختلف اضلاع سے نوکری دلانے کا جھانسہ دیکردبئی بھجوایا گیا۔ ڈیرا دبئی، بردبئی، شارجہ اورمرشد بازار میں پاکستانی نوجوان لڑکیوں کو سمگل کرنے والے نیٹ ورک نے ڈیرے بنارکھے ہیں۔ ملزموں کے نیٹ ورک نے پاکستانی لڑکیوں کے پاسپورٹ اور وزٹ ویزے لگوانے اورگروپوں کی شکل میں ان کو دبئی لے جانے کے لئے اسٹیبلشمنٹ لائسنس بھی بنوارکھے ہیں۔ دبئی پہنچتے ہی ان لڑکیوں کے پاسپورٹ چھین لئے جاتے ہیں۔ ان لڑکیوں کو دس سے پندرہ کے گرروپوں میں کلبو ں اورہوٹلوں میں ’ڈانٹس آئٹم‘ پیش کرنے کیلئے مجبور کیا جاتا ہے۔ ملزموں کا گروان کی مجبوری سے فائدہاٹھا کر انہیں کال گرلز بھی بنادیتا ہے۔ سینکڑوں لڑکیاں واپسی کے دروازے بند ہونے کے باعث ان ان گروہوں کا مستقل شکار بنی ہوئی ہیں۔ ایف آئی اے لاہور نے لڑکیوں کی سمگلنگ میں ملوث مرکزی ملزم کو گرفتار کرکے دوسرے ملزموں کی گرفتاری کے لئے ٹیمیں بنادیں۔ مرکزی ملزم عرفان نے ’’میڈیا پاکستان‘‘ کواپنے طریقہ واردات کے بارے مں بتاتے ہوئے کہا کہ میں پہلی بار2007ء میں دبئی گیا۔ وہاں میری بردبئی اور ڈیرا دبئی میں پاکستانی لڑکیوں کو دبئی بلاکر ہوٹلوں اورکلبوں میں ڈانس کروانے والے گروہ کے افراد سے ملاقاتیں ہوئیں۔ ان کے ذریعے میں سعید احمد بلوچی سے ملا جس کا والد عربی اوروالدہ پاکستانی تھی۔ اس نے میرا کفیل بن کر مجھے اسٹیبلشمنٹ لائسنس بنواکردیا۔عرفان نے بتایا کہ اس نے لاہور کے علاقہ کریم پارک میں دوبیوٹی پارلر بنارکھے تھے ان کے ذریعے بیرون ملک جانے کی خواہش رکھنے والی لڑکیوں کو ویزے دلاکر دبئی بھجواتا۔ سحر، شانزے، ماہی، شمین سمیت متعدد لڑکیوں کو دبئی بھجوایا جن کو دبئی چھوڑ کر پاکستان واپس آجاتاتھا۔ اس نے بتایا کہ میں نے دو لڑکیوں عاصمہ اور فرزانہ سے شادی کرلی۔ اب فرزانہ نے ہی ایف آئی ے کو درخواست دے کرمجھے پکڑادیا ہے۔ اس بارے میں ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر چودھری امجد نے بتایا کہ ملزم عرفان کا نیٹ ورک کافی وسیع ہے۔ وہ گزشتہ آٹھ دس برسوں سے پاکستانی لڑکیوں کو دبئی سمگل کررہا ہے۔ اس گروہ کے دوسرے ملزموں کی گرفتاری کیلئے ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔ ایف آئی اے لاہورکے انسداد انسانی سمگلنگ کے تھانے کے ایس ایچ اور رانا شواط نے بتایا کہ ملزم عرفان کئی برسوں سے اس مکروہ دھندے میں ملوث ہے۔ اس کے خلاف ایچ ٹی او 4/3اور امیگریشن آرڈیننس1979کے تحت مقدمہدرج کیا ہے جس کی سزا14سال تک قید ہوسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں

پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان پہلا ٹیسٹ ڈرا ہوگیا

 کراچی: پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دو میچوں پر مشتمل سیریز کا پہلا ٹیسٹ میچ …