خواجہ سراؤں کو بطور انفارمیشن افسر بھرتی کرنے کافیصلہ

لاہور (میڈیا پاکستان)پنجاب حکومت نے میڈیا میں اپنا موقف بہتر طور پر پیش کرنے اور کارکردگی کو اجاگر کرنے کیلئے خواجہ سراؤں کو بطور انفارمیشن افسر بھرتی کرنے کافیصلہ کیا ہے اس حوالے سے ڈائریکٹر جنرل پبلک ریلیشنز میں بھرتی کے لئے محمد مالک کی سربراہی میں سات رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے اخبارات میں اشتہاردیا ہے جس میں امیدواروں سے تین سال کے لئے بطور انفارمیشن افسر کنٹریکٹ پر بھرتی کے لئے درخواستیں طلب کی گئی ہیں۔ اشتہار میں مرد وخواتین کے ساتھ ساتھ خواجہ سراؤں کو بھی درخواستیں جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے ان کے لئے عمر کے حد21سے 40سات اور تعلیمی قابلیت ماسٹر ان جرنلزم، ماس کمیونیکیشن ، پولیٹیکل سائنس، ہسٹری ، اردو یا انگریزی ادب میں ماسٹر ڈگری ہونا ضروری ہے امیدوار کے لئے ضروری ہے کہ کسی قومی اخبار، ریجنل رسالے جو اے بی سی کے ساتھ رجسٹرڈ ہو میں دو سال کام کا تجربہ رکھتا ہو، ٹیلی ویژن اورریڈیو میں دو سال کام کا تجربہ رکھتاہو اور پنجاب کا رہائشی ہو جبکہ خواتین امیدواروں کے لئے عمرکی حد21سے 43سال رکھی گئی ہے تمام امیدواروں کو100نمبر کا کرنٹ افیئرز، پاکستان افیئرز اوربنیادی معلومات کا تحیریری امتحان پاس کرنا ہوگا۔ اس کے بعد انٹرویو میں حتمی سلیکشن کی جائیگی۔ ڈائریکٹر جنرل پبلک ریلیشن کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ منتخب ہونے والے خواجہ سراؤں کو پنجاب میں کسی بھی جگہ تعینات کیا جاسکتا ہے لیکن قوی امکان ہے کہ انہیں ڈائریکٹوریٹ میں سوشل میڈیا اورالیکٹرونکس میڈیا سیل میں رکھا جائے گا۔ ایک انفارمیشن افسر نے نام نہ ظاہرکرنے کی شرط پر بتایا کہ خواجہ سراؤں کی بھرتی سے دفتر میں انٹرٹینمنٹ کے موقع بڑھ جائیں گے۔ اس سے قبل بھی پنجاب حکومت نے ڈائریکٹر جنرل ماحولیات کے لئے اشتہار میں خواجہ سراؤں کو امیدوار بننے کا موقع دیاتھا لیکن ہائی تعلیمی معیار کی وجہ سے ایک بھی امیدار سامنے نہ آیا تھا۔ شی میل ایسوسی ایشن کی صدر الماس بوبی نے کہا کہ یہ ایک مذاق ہوسکتا ہے کیونکہ پاکستان میں خواجہ سراء سب سے کم تعلیم یافتہ لوگ ہیں لیکن پھر بھی پنجاب حکومت کا یہ اقدام خوش آئند ہے۔

یہ بھی پڑھیں

پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان پہلا ٹیسٹ ڈرا ہوگیا

 کراچی: پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دو میچوں پر مشتمل سیریز کا پہلا ٹیسٹ میچ …