بروس لی کی موت سے متعلق اصل کہانی جانیئے

(نیٹ نیوز/میڈیا92نیوز)
اپنی شہرت کی بلندیوں اور عین جوانی میں رحلت پا جانے والے کُنگ فُو سُپر اسٹار برُوس لی کی چالیسویں برسی کے موقع پر ہانگ کانگ میں عوامی سطح پر خصوصی تقریبات کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔
امریکی شہر سان فرانسیسکو کے علاقے چائنا ٹاؤن میں پیدا ہونے برُوس لی کی زندگی کا زیادہ وقت چینی خود مختار علاقے ہانگ کانگ میں گزرا تھا۔ اسی باعث وہ ہانگ کانگ کے عوام میں آج بھی بہت مقبول و معروف ہیں۔ ان کی رحلت سن 1973 میں سُپر ہِٹ فلم ’’انٹر دا ڈریگون‘‘ کی ریلیز کے 6 دن بعد ہوئی تھی۔ وہ 20 جولائی کو دماغ کی سوزش کے عارضے میں مبتلا ہو کر موت کے منہ میں چلے گئے تھے۔ رحلت کے وقت وہ صرف 32 برس کے تھے۔ ان کا اکلوتا بیٹا 28 برس کی عمر میں فوت ہوا تھا۔ برُوس لی امریکی اور ہانگ کانگ کی دوہری شہریت کے حامل تھے۔
ہانگ کانگ میں برُوس لی کی شائقین ان کی برس کی خصوصی تقریبات کو حتمی شکل دے رہے ہیں۔ ہانگ کانگ کے لوگوں نے اراکین اسمبلی اور مختلف تعلیمی و فنی درس گاہوں سے منسلک اسکالرز کو ان تقریبات میں شریک ہونے کی دعوت عام دی ہے۔ حکومت کی جانب سے برُوس لی کی چالیسویں برسی کے موقع پر بعض تقریبات کے حوالے سے معلومات میڈیا کو فراہم کی گئی ہیں۔

ہانگ کانگ کی حکومت کی جانب سے جن اہم تقریبات کو حمایت حاصل ہوئی ہے ان میں ایک نمائش ہے جو مقامی عجائب گھر میں جمعہ بیس جولائی سے پانچ سال کے لیے عام لوگوں کے لیے شروع کی جائے گی۔ اس نمائش کا افتتاح خزانے کے امور کے نگران John Tsang کریں گے۔ ہانگ حکومت کے کامرس محکمے کے نگران گریگری سَو نے برُوس لی کی مارشل آرٹ اور سینما کے لیے پیش کردہ خدمات کو شان دار سرمایہ قرار دیا ہے۔ حکومت کی جانب سے کچھ دستاویزی فلموں کو بھی پیش کیا جائے گا۔ حکومتی آرکائیو سے تیار کی جانے والی ان دستاویزی فلموں میں برُوس کے بعض نایاب شارٹس اور تصاویر کو پہلی مرتبہ عام کیا جائے گا۔

ان حکومتی اقدامات کی عام لوگوں کی جانب سے پذیرائی نہیں ہوئی ہے۔ ان افراد کا کہنا ہے کہ ضرورت اس کی ہے کہ برُوس لی کے لیے مخصوص عجائب گھر یا کوئی میموریئل قائم کیا جائے۔ ہانگ کانگ کے اینٹرٹیمنٹ کے زون وان چائی کے شروع ہونے کے مقام کی مختلف دیواروں پر برُوس لی کی بڑی بڑی گرافیٹی تصاویر بنائی گئی ہیں۔ دیواروں پر بنائی گئی تصاویر پر برُوس لی کے مختلف پوز کو اُجاگر کیا گیا ہے۔ اسی علاقے میں برُوس لی کے پوسٹرز اور ٹی شرٹس کو بھی فروخت کے لیے عام کر دیا گیا ہے۔ ہانگ کے ایک اور علاقے کوہلُون میں برُوس لی کے مجسمے پر پھول بھی رکھنے کو پلان کیا گیا ہے۔ یہ سب کچھ عام لوگوں کی کاوشوں کا نتیجہ ہے۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ برُوس لی ہانگ کانگ کے عام لوگوں کا ہیرو تو ضرور ہے لیکن حکومت پوری طرح اس کے ورثے کو اپنانے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہی ہے۔
فلمی ناقدین کے مطابق برُوس لی حقیقت میں اینگری ینگ مین یا ناراض نسل کا ہیرو تھا جو جبر کرنے والوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کا سبق اپنے شائقین کو دیتا ہے اور یہ شاید بیجنگ حکومت کو پسند نہ ہو۔ ہانگ کانگ بیپٹسٹ یونیورسٹی کے شعبہ فلم کے نائب پروفیسر لو وائی لُک (Lo Wai-luk) کا کہنا ہے کہ ہانگ کانگ کے حکومتی حلقے اس علاقے کے عوام کے انداز میں برُوس لی کے بارے میں نہیں سوچتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

عمران ہمیشہ خاور مانیکا کی غیر موجودگی میں بشریٰ بی بی کے گھر آتے تھے: گھریلو ملازم کا بیان

اسلام آباد: ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور …