دمشق(میڈیا پاکستان)شام اور عراق میں اپنی سلطنت کو تیزی سے کھونے والی شدت پسند تنظیم ’داعش‘ کو بدترین معاشی مسائل سے بھی دوچار ہونا پڑا ہے.
ماہرین نے کہاہے کہ ’داعش‘ اپنی آمدن کے 80 فی صد ذرائع سے محروم ہوچکی ہے۔ جنگی اخراجات پورے کرنے کے لیے وہ لوٹی گئی دولت کو سمگل کر کے پورا کرنا چاہتی ہے۔
عرب ٹی وی کے مطابق داعش شام اورعراق میں اب تیل کے بیشتر وسائل سے داعش محروم ہوچکی ہے۔ اس نے مال غنیمت میں جو لوٹ مار کررکھی ہے اسے عراق اور شام سے باہر اسمگل کرکے جنگی اخراجارات پورے کونے کی کوشش کی جا رہی ہے۔مالیاتی امور میں تحقیق کرنے والی ایک فاؤنڈیشن کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہاکہ داعش کے پاس ذرائع آمدن صرف 20 فی صد باقی بچے ہیں۔
مالیاتی فاؤنڈیشن کی رپورٹ کے مطابق رواں سال اپریل میں داعش کی ماہانہ آمدن 16 ملین ڈالر بتائی گئی جب کہ اپریل 2015ء کو یہ رقم 81 ملین ڈالر ماہانہ تھی۔ گویا داعش مجموعی طور پر 80 فی صد ذرائع آمدن سے محروم ہوئی ہے۔داعش نے شام میں اپنے زیرتسلط علاقوں میں شامی لیرہ ختم کرتے ہوئے اپنی کرنسی جاری کی۔ وہاں کی آبادی کو مجبورا داعش کی طرف سے جاری کردہ کرنسی میں لین دین کرنا پڑا ہے۔
