کئی برسوں کے بعد لوگوں کو دفنانے کا رواج

(میڈیا92نیوز) : دنیا میں ایک ایسا ملک بھی ہے جہاں لوگوں کو کئی برسوں کے بعد دفنایا جاتا ہے۔ اس عرصے میں لاش کو برف میں منجمد کرکے رکھا جاتا ہے۔

گھانا میں کسی شخص کے مرنے کے بعد اس کے خاندان کے ایک ایک فرد اور دور دراز رشتے داروں سے بھی رابطہ کیا جاتا ہے خواہ مرنے والے نے ان سے برسوں تک بات نہ کی ہو۔ یہ رشتے دار میت والے گھر جمع ہوتے ہیں اور تدفین کے بارے میں کیا، کیوں اور کیسے کے سوالات کرتے رہتے ہیں۔ اب مرنے والے کے انتہائی قریبی لواحقین کو ان کی بات ماننا پڑتی ہے۔

حال ہی میں گھانا ایک شخص کو مرنے کے 6 برس بعد دفنایا گیا ہے جس کے متعلق یہ فیصلہ نہ ہوسکا تھا آخر جنازے میں سب سے آگے گریہ کرنے اور رونے والے کی ذمے داری کسے دی جائے؟ لیکن ایسے واقعات بھی گھانا میں عام ہیں۔

صرف رونے والے کا معاملہ ہی نہیں، کبھی کبھار تو تابوت کے انتخاب پر بھی تنازعہ کھڑا ہوجاتا ہے۔ مرنے والوں کےلیے رنگ برنگے اور عجیب وغریب تابوت صرف گھانا میں ہی بنائے جاتے ہیں جو بہت مقبول ہیں۔ اس کے علاوہ دور دراز کے رشتے داروں کا انتظار بھی تدفین میں تاخیر کرتا ہے تاہم تدفین کے اخراجات کی ذمے داری مرنے والے کے بچوں اور قرابت داروں پر ہی ہوتی ہے۔

اس کے علاوہ مرنے والے کے گھر کو ڈھا کر دوبارہ تعمیر کیا جاتا ہے۔ اسی طرح رونے دھونے والوں کی فہرست بنانا بھی ایک عذاب ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ جنازے میں آنے والے ایک ایک فرد سے بات کرنی پڑتی ہے کہ آیا وہ فارغ بھی ہیں یا نہیں؟

Ghana Nov 2008
حال میں ایک مشہور صنعتکار کے انتقال کے بعد اس کی 84 سالہ زندگی پر ایک خوبصورت رنگین کتاب چھاپی گئی اور جنازے میں آنے والوں میں مفت تقسیم کی گئی۔ دوسری جانب اگر کوئی خوش نصیب لاش دو سے تین ہفتے میں دفنادی جائے تو لوگ اسے عزت نہیں دیتے اور اسے برا شگون سمجھتےہیں۔

بعض ماہرین کے مطابق مرنے والوں کی سست تدفین کی وجہ سے ریفریجریشن کا عمل ہے اور گھانا میں جگہ جگہ لاشوں کو محفوظ رکھنے کےلیے سرد خانے موجود ہیں۔ اگر ان کا فروغ کم ہوجائے تو ازخود لوگ اپنے مردوں کو جلد دفنانے لگیں گے۔

یہ بھی پڑھیں

روشن ڈیجیٹل کھاتوں کی تعداد 6 لاکھ سے تجاوز کر گئی

میڈیا 92 نیوزڈسک کراچی: اسٹیٹ بینک کے مطابق روشن ڈیجیٹل کھاتوں کی تعداد 6 لاکھ …