لاہور(عامر بٹ سے )ڈپٹی کمشنر لاہور کیپٹن انوا ر الحق اور اسسٹنٹ کمشنر سٹی عبداللہ خرم نے میانی صاحب قبرستان میں 45کنال اراضی پر قائم کئے گئے احاطے گرا کر مردوں کو دفنانے کے لئے 8ہزار نئی قبروں کی دستیابی ممکن کر دیکھائی ہے ۔روزنامہ”پاکستان“ کی جانب سے کئے جانے والے سروے کے دوران معلوم ہوا کہ عدالت عالیہ کے جسٹس علی اکبر قریشی کی ہدایت پر میانی صاحب قبرستان میں غیر قانونی احاطے گرانے کا سلسلہ جاری و ساری ہے۔ ڈپٹی کمشنر لاہور انوار الحق اور اسسٹنٹ کمشنر سٹی عبداللہ خرم نیازی چھٹی والے روز بھی میانی صاحب قبرستان میں بڑے بڑے احاطے گراتے ہوئے نظر آئے بڑے بڑے با اثر افراد کی جانب سے چار دیواری میں قائم کئے جانے والے احاطے تمام تر سفارشات ، دباﺅ اور مزاحمت کے باوجود گرا دیئے گئے ۔گزشتہ روز صبح 10بجے شروع کئے جانے والے آپریشن کے دوران آخری بڑے 13احاطے گراتے ہوئے ٹوٹل 45کنال اراضی سے احاطوں کو پاک کر دیا گیا، اسسٹنٹ کمشنر سٹی عبداللہ خرم نیازی کا کہنا تھا کہ خالی ہونے والی جگہ پر 8ہزار سے زائد مردوں کو دفنایا جا سکتا ہے اور مزید آپریشن کرتے ہوئے ہم 40کنال سے زائد اراضی کو احاطے سے پاک کریں گے جس کے باعث جو افراد اپنے پیاروں کو دفنانے کے لئے میانی صاحب قبرستان آتے تھے اور ان کو انکار کیا جاتا تھا کہ جگہ نہیں ہے مردے نہیں دفنائے جا سکتے اور بھاری روپے وصول کئے جاتے تھے اب بلیک میلنگ کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا شہری اپنے پیاروں کو میانی صاحب قبرستان میں دفنا سکتے ہیں بڑے پیمانے پر جگہ خالی ہو چکی ہے ۔دوسری جانب عدالت عالیہ کی جانب سے تشکیل دیئے جانے والے کمشن کے سربراہ ملک عبداللہ نے بھی آگاہی دی ہے کہ عدالت عالیہ میں روزانہ کی بنیاد پر میانی صاحب کے احاطے قائم کرنے اور قبرستان کی سرکاری اراضی پر قبضہ کرنے والے قابضین کے کیسز کی سماعت کی جا رہی ہے انکروچمنٹ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا سلسلہ بھی جاری ہے ضلعی انتظامیہ کے افسران کا ھرپور تعاون اور کوششوں کے باعث آپریشن پایہ تکمیل تک پہنچ رہا ہے عام شہری کیلئے بڑا ریلیف ہے جو جگہ مردے دفنانے کی وقف کی گئی ہے وہاں پر زندہ انسانوں نے قبضہ کر رکھا تھا اب یہ سلسلہ نہیں چلے گا۔جبکہ میانی صاحب قبرستان میں گھروں میں بیٹھنے والے افراد کا کہنا ہے کہ آج ہمیں ناجائز قابضین انکروچمنٹ، قبضہ گروپ، لینڈ مافیا کا نام دیدیا گیا پہلے اسی انتظامیہ نے ہمیں گھر بنا کر دیئے تھے پٹواریوں نے فردیں جاری کرتے ہوئے ہماری رجسٹریاں بھی پاس کی تھیں آج وہ سب کچھ غلط ہو گیا اور ہم سے ہماری چھت اور آخری سہارا چھینا جا رہا ہے شہری محمد اقبال، محمد حسین ، محمد نوید کا کہنا تھا کہ اب ضلعی انتظامیہ زندہ انسانوں کو مار کر نئی قبروں میں دفن کر رہی ہے ہماری بات کی شنوائی نہی ہو رہی ہے ہم بے بس لاچار ہیں اب کسی سے کہیں کہ ہمیں انصاف چاہئے۔
