56 کمپنیز کیس میں چیف جسٹس شہباز شریف پر برس پڑے …!

لاہور (میڈیا 92 نیوز) سپریم کورٹ رجسٹری میں پنجاب کی 56 سرکاری کمپنیوں میں مبینہ کرپشن سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس پاکستان نے شہباز شریف کو طلب کرلیا۔
چیف جسٹس نے حکم دیا کہ شہباز شریف خود پیش ہو کر وضاحت کریں کہ سرکاری افسران کو بھاری تنخواہوں پر کیسے بھرتی کیا گیا۔ ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ بطور وزیراعلی پنجاب شہباز شریف کا کمپنیوں سے براہ راست تعلق نہیں تھا۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ان کے کردار کے بغیر تو یہاں مکھی بھی نہیں اڑتی، پوچھیں اپنے وزیر اعلی سے کہ وہ کہاں ہیں اور کس وقت عدالت پیش ہوں گے۔

چیف جسٹس نے نیب کو 6 کمپنیوں کے سی ای اوز کی جائیداد کا تخمینہ لگانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ پتا کریں کہ یہ افسران کتنی پراپرٹی کے مالک ہیں تاکہ قوم کا پیسہ واپس لوٹایا جاسکے۔ اس پر اربن پلاننگ اینڈ منیجنگ کمپنی کے سربراہ نے عدالت میں کہا کہ میں خود کشی کر لوں گا تو چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی اس دھمکی سے عدالت اپنا فیصلہ نہیں بدلے گی، جس کمپنی کا سربراہ قوم کا پیسہ نہ لوٹا سکا اس کو جیل ہو گی۔

یہ بھی پڑھیں

کراچی میں گاڑیوں کے ڈیلر کے گھر چھاپے میں تکیوں سے کتنی غیر ملکی کرنسی برآمد ہوئی؟

میڈیا 92 نیوزڈسک کراچی: حساس اداروں نے پی ای سی ایچ سوسائٹی میں مشترکہ آپریشن …