نیویارک: (میڈیا92نیوز) امریکہ میں ’’الٹی میٹ فائٹنگ چیمپئن شپ‘‘ (یو ایف سی) کے کئی مقابلے جیتنے والے مکس مارشل آرٹ کے چیئرمین نے منشیات اور ڈپریشن کا علاج افریقی عوام کی خدمت میں تلاش کیا ہے اور اب وہ کانگو میں غلامی کے چنگل میں پھنسے افراد کی گردنیں چھڑانے کی دن رات کوشش کررہے ہیں۔
جسٹن رین 18 سال کی عمر میں پروفائٹر بن گئے تھے اور اب تک 13 بڑے اعزازات اپنے نام کرچکے ہیں۔ لیکن انہیں 23 برس کی عمر نشے کی لت پڑگئی اور وہ شدید ڈپریشن اور مایوسی میں گھرگئے یہاں تک کہ انہوں نے خودکشی کی کوشش بھی کی۔ اس کے بعد انہیں خیال آیا کہ زندگی کا کوئی مقصد ہونا ضروری ہے۔
جسٹن نے سب سے پہلے کانگو میں پگمی افراد کو آزاد کرایا جو ایک بااثر موکپالا قبیلے کی قید میں تھے۔ نسل در نسل غلام پگمی افراد کو روزانہ دو کیلے کھانے کو ملتے ہیں اور کسی شے پر ان کا اختیار نہیں ہوتا۔ جسٹن نے ان دونوں قبائل کو ایک دوسرے کے قریب لانے کے اقدامات کیے۔ اس نے دونوں قبائل میں پانی کے کنویں کھدوائے اور بیروزگاروں کو ملازمتیں دیں۔ اس کے بعد برسوں سے جاری غلام اور آقا کے چکر کو بھی ختم کرنے کی بھرپور کوشش کی۔
لیکن اس کام میں انہیں بہت مشکلات پیش آئیں اور ایک موقع پر پگمی غلاموں کا مالک غصے میں ان کے پاس آیا اور پوچھا کہ تم میرے جانوروں کے ساتھ کیا کررہے ہو۔ جسٹن کے مطابق ان غلاموں کو زمین رکھنے کا کوئی حق نہیں اور بعض اوقات پورے خاندان کو کھانے کےلیے صرف دو کیلے دیئے جاتے ہیں۔
جسٹن رین نے مسلسل پانچ برس تک اس قبیلے کی بہتری کےلیے کام کیا اور اب بھی وہ اس کی فلاح و بہبود کے لیے سرگرم ہیں۔ اب تک وہ سیکڑوں افراد کو غلامی سے نکال چکے ہیں۔
