لاہور(میڈیا92نیوز)
پنجاب کی بیوروکریسی اسسٹنٹ ڈائریکٹر لینڈ ریکارڈ سے ایک بار پھر ہاتھ کرگئی ، صوبے بھر میں اراضی ریکارڈ سنٹرز پر تعینات اے ڈی ایل آر ریگولر ہونے والی سولی پر لٹک گئے۔5سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود سروس سٹرکچر کا معاملہ حل نہ کیا جاسکا۔ صوبے بھر کے ملازمین انتظامیہ کی ملازمت دشمن پالیسی کے خلاف سراپا احتجاج بن گئے۔ جبکہ صوبے بھر میں اراضی ریکارڈ سنٹرز میں تعینات ملازمین کی کثیر تعداد نے دوبارہ پڑتال کیے جانے اور اراضی ریکارڈ سنٹرز کی تالہ بندی کےلئے انتظامیہ کو عندیہ دیدیا ہے۔ میڈیا92نیوز کو ملنے والی معلومات کے مطابق پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کی انتظامیہ5سال کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی پبلک سروس کمیشن کے ذریعے بھرتی ہونے والے اسسٹنٹ ڈائریکٹر لینڈ ریکارڈ کو مستقل کیے جانے کے حوالے سے کوئی ٹھوس اقدام نہ کرسکی اور نہ ہی آئی ٹی کی ڈگریاں لینے والے سروس سنٹر انچارج کے سروس سٹرکچر کے حوالے سے کوئی اقدامات کرچکی ہے۔ جس کی وجہ سے صوبے بھر کے ملازمین میں تشویش کی لہر دوڑ چکی ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ دنوں پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کی جانب سے ایک سمری بھی تیار کی گئی تھی اور صوبے بھر کے ملازمین کو بار بار یقین دہانی کروائی گئی تھی کہ سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو پنجاب اسلم کمبوہ اور چیف سیکرٹری پنجاب کیپٹن(ر) زاہد سعید سے اے ڈی ایل آر کو مستقل کیے جانے کی سمری منظور کروالی جائےگی۔ اس حوالے سے تمام اسسٹنٹ ڈائریکٹر لینڈ ریکارڈ نے ایم پی ڈی ڈی کا کورس بھی مکمل کرلیا گیا مگر بیوروکریسی عین موقع پر پھر اے ڈی ایل سے ہاتھ کرتے ہوئے کاغذی کارروائی تک محدود نظر آئی جس پر صوبے بھر کے ملازمین ملازمت دشمن پالیسی پر عمل پیراانتظامیہ کے خلاف سراپا احتجاج بن چکی ہے اور صوبے بھر کے اراضی ریکارڈ سنٹرز پر تعینات عملہ میں اس وقت شدید بے چینی اور غم غصے کی لہر پائی جارہی ہے مبینہ اطلاعات کے مطابق اراضی ریکارڈ سنٹرز میں تعینات ملازمین نے دوبارہ پڑتال پر جانے اور اراضی ریکارڈ سنٹرز کی تالہ بندی کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے انتظامیہ کو اس حوالے سے عندیہ دیدیا ہے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ملازمین کی کثیر تعداد کا کہنا تھا کہ پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی میں بعض عناصر جوکہ انتظامی عہدوں پر براجمان ہیں ہمارے سروس سٹرکچر کے خلاف اور ہمیں رومگزشن میں رکاوٹ بن رہے ہیں جس پر ہم پرامن طریقے سے صوبے بھر میں پڑتال کریں گے اور اس دفعہ اپنے مطالبات منوانے کے بعد ہی واپس اراضی ریکارڈ سنٹرز آئیں گے جبکہ دوسری جانب ترجمان کا کہنا ہے کہ تمام سینئرز افسران کے نوٹس میں سروس سٹرکچر کے معاملہ لے آئیں ہیں ہماری طرف سے نہ تو کوئی رکاوٹ ہے اور نہ ہی کوئی مخالفت ہیں سمری کی منظوری چیف سیکرٹری پنجاب اور سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو پنجاب نے دینی ہے۔
