صحت ڈیسک (میڈیا 92 نیوز)ذیابیطس کے شکار افراد میں مناسب مقدار میں انسولین بن نہیں پاتی یا جسم اسے استعمال کرنے کی صلاحیت سے محروم ہوجاتا ہے۔
اس عارضے کا ابھی تک کوئی مکمل علاج تو موجود نہیں مگر چند غذائی عادات اور طرز زندگی میں تبدیلیوں سے اسے کنٹرول میں رکھا جاسکتا ہے۔ بیشتر ماہرین ذیابیطس کے مریضوں کی غذا میں سے چاول نکالنے کا مشورہ دیتے ہیں کیونکہ اس سے بلڈ شوگر لیول متاثر ہونے کا امکان ہوتا ہے۔
مگر چاول ایسی چیز ہے جو پاکستان بھر میں بہت زیادہ عام ہوتی ہے تاہم اس میں موجود نشاستہ بلڈشوگر لیول بڑھا سکتا ہے۔ اسی طرح چاول میں فائبر نہیں ہوتا جو کہ مٹھاس کو جذب کرنے کا عمل لمبا کرکے بلڈشوگر لیول ریگولیٹ کرتا ہے۔
چاول ہائی گلیسمک انڈیکس غذا ہے اور اس طرح کی غذا بلڈ شوگر لیول بڑھانے کا باعث سمجھی جاتی ہے جبکہ اس میں موجود کاربوہائیڈریٹس ذیابیطس کے مریض کو انسولین استعمال نہیں کرنے دیتے جس سے بھی بلڈشوگر لیول بڑھتا ہے۔
تو ان عناصر کو دیکھتے ہوئے سوال یہ ہے کہ کیا واقعی چاول ذیابیطس کے شکار افراد کو نہیں کھانے چاہئے؟امریکن ڈائیبیٹس ایسوسی ایشن کے مطابق نشاستہ دار غذائیں جیسے چاول صحت مند غذائی عادات کا حصہ ہوسکتی ہیں مگر ان کی مقدار کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔
چاول، پاستا، آلو، مٹر اور مکئی وغیرہ کو غذاؤں کا حصہ بنایا جاسکتا ہے، تو ذیابیطس کے مریض سفید یا براؤن چاول کھا سکتے ہیں مگر اعتدال کنجی ہے اور ہمیشہ ڈاکٹر کے مشورے سے اسے کھانے کی عادت بنائیں۔
ماہرین کے مطابق عام طور پر ذیابیطس ٹائپ 2 کا مرض طرز زندگی کی مخصوص عادات کا نتیجہ ہوتا ہے اور اس کے نتیجے میں بلڈ شوگر لیول طویل عرصے کے لیے بڑھ جاتا ہے جس کے نتیجے میں دیگر مسائل جیسے امراض قلب وغیرہ کا خطرہ بڑھتا ہےاور انسان کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔