لیڈز: (سپورٹس ڈیسک/میڈیا92نیوز) پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور چیف سلیکٹر انضمام الحق کا کہنا ہے کہ لارڈز ٹیسٹ جیت کر ہمارا مشن مکمل نہیں ہوا ۔ جیت کو انجوائے ضرور کرنا چاہیے لیکن نیا میچ نئے عزم اور جذبے سے کھیل کر انگلینڈ کو شکست دینی ہوگی۔ اور شکست کا خوف اعصاب پر سوار نہیں کرنا چاہیے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم نے پہلے ٹیسٹ میچ میں جس طرح انگلینڈ کو شکست دی ہے۔ وہ ٹیسٹ سیریز جیت کر ون ڈے اور ٹی 20 کی طرح دنیا کی صف اول کی ٹیسٹ ٹیم بن سکتی ہے۔ مجھے پوری امید ہے کہ لڑکے جس معیار کی کرکٹ کھیل رہے ہیں پاکستان ٹیم تینوں فارمیٹ میں دنیا کی ٹاپ ٹیم بن کر سامنے آئے گی۔ حریف کو نہ آسان لینا ہوگا اور نہ ایک جیت کے بعد کسی خوش فہمی میں مبتلا ہونے کی ضرورت ہے۔ سرفراز احمد اور مکی آرتھر اور کوچنگ اسٹاف کو کریڈٹ دوں گا جو نوجوان ٹیم کے ساتھ مسلسل محنت کررہے ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ بھی تعریف کا مستحق ہے جو سلیکٹرز اور ٹیم انتظامیہ کے پیچھے کھڑا ہے اور ہر فیصلے کا دفاع کررہا ہے۔ دو سال قبل انضمام الحق کے چیف سلیکٹر
بننے کے بعد پاکستان ٹیسٹ میں نمبر ایک بنا۔ پھر اس فارمیٹ میں ٹیم نیچے چلی گئی۔ پاکستان نے پہلی بار ویسٹ انڈیز سے اس کے میدانوں میں ٹیسٹ سیریز جیتی۔ انگلینڈ کے خلاف 2016میں ٹیسٹ سیریز برابر کی۔ سری لنکا سے ہوم گرائونڈ میں شکست ہوئی۔ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی جیتنے کا اعزاز حاصل کیا۔ اس وقت ٹی 20 میں پاکستان نمبر ایک ہے۔ منگل کو ماضی کے عظم بیٹسمین نے کہا کہ لارڈز کی کارکردگی نے دنیا بھر کے مبصرین کو حیران کردیا ہے۔ یہ جیت پاکستان کرکٹ کے لئے بہت اچھی ہے۔ ہمیں ہار کا خوف دل سے نکال کر آگے بڑھنا چاہیے۔ انگلینڈ کے خلاف نو وکٹوں کی فتح نے سلیکشن کمیٹی کو اطمینان دیا ہے کچھ لوگ غیر ضروری طور پر ٹیم اور سلیکٹرز کو ٹارگٹ کررہے تھے۔ ہم نے نیک نیتی سے جن سولہ کھلاڑیوں پر اعتماد کا اظہار کیا ان سولہ کھلاڑیوں نے پاکستان کو فتح دلوائی۔ لیکن میرا نظریہ یہی ہے کہ جو میچ ختم ہوگیا وہ تاریخ کا حصہ بن گیا۔ اب پاکستان کو لیڈز کا قلعہ بھی سر کرکے نئی تاریخ رقم کرنا ہوگی۔ جب میں نے اس ٹیم کی ذمے داری لی تھی اس وقت میرا یہی ہدف تھا کہ پاکستان ٹیم تینوں فارمیٹ میں اوپر جائے۔ ٹی 20 میں اس وقت ہم نمبر ایک ہیں۔ ون ڈے میں گذشتہ سال چیمپئنز ٹرافی جیتی۔ اس فارمیٹ میں اوپر آرہے ہیں۔ ٹیسٹ میں یونس خان ، مصباح الحق اور محمد حفیظ کے بعد ایک خلاء تھا اس خلاء کو پورے کرتے ہوئےاب ٹیسٹ ٹیم بھی جیت رہی ہے۔ اتوار کو ختم ہونے والے لارڈز ٹیسٹ میں فتح کے نتیجے میں پاکستان کو انگلینڈ کے خلاف سیریز میں ناقابلِ شکست برتری حاصل ہو گئی ہے۔ اس سیریز کا دوسرا اور آخری کرکٹ ٹیسٹ یکم جون سے لیڈز میں کھیلا جائے گا۔ انضمام الحق نے کہا کہ اگر یہ ٹیم اپنی صلاحیت پر کھیلی اور ہار سے گھبرانے کی روش ترک کردی تو جلد اسے ٹیسٹ میں بھی مقام ملے گا۔ لیکن کسی بھی فارمیٹ میں اپنی رینکنگ کو بہتر کرنے کے لئے کارکردگی میں تسلسل لانا ہوگا۔ میں نے اس ٹیم کو گذشتہ دوسال سے بہت قریب سے دیکھا ہے۔ لڑکے مکی آرتھر اور سرفراز احمد کے ساتھ بہت محنت کررہے ہیں۔ اب ٹیم کو مسلسل اور انتھک محنت کا صلہ مل رہا ہے۔ انگلینڈ آنے سے قبل کسی کو اس کارکردگی کا یقین نہیں تھا۔ میرے خیال میں ایک سے دوسال میں ٹیسٹ ٹیم بھی صف اول کی ٹیم بن جائے گی جو کھلاڑی انگلینڈ میں مشکل پچوں پر کارکردگی دے رہے ہیں ان کے لئے ایشین پچوں پر کارکردگی دکھانا آسان ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ چیف سلیکٹر کی حییثت سے میں بھی اپنی کارکردگی سے خوش ہوں۔ غیر ضروری غلطیاں تلاش کرنے والے خدا کا خوف کریں اور اچھی کارکردگی کی تعریف کریں۔ مجھے سلیکشن معاملات پر کسی کو وضاحت دینے کی ضرورت نہیں ہے، محمد عامر کی کارکردگی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ میں نے عامر کو یہی مشورہ دیا تھا کہ تمہارے پاس ٹیلنٹ ہے اور تم کرسکتے ہو تمہیں ذمے داری لینے کی ضرورت ہے۔ اس نے میری باتوں کو غور سے سنا اور وعدہ کیا کہ وہ اس سیریز میں مختلف بولر دکھائی دیں گے۔ سابق کرکٹرز تنقید ضرور کریں لیکن اپنے کھلاڑیوں کو سپورٹ کریں ۔ غیر ضروری تنقید بہت سارے مسائل پیدا کرتی ہے۔ سلیکشن کمیٹی کے سربراہ نے کہا کہ اس ٹیم میں اسد شفیق اور اظہر علی تجربہ کار ہیں انہوں نے جونیئرز کے لئے مثال قائم کی۔ موجودہ ٹیم کی اچھی بات یہ ہے کہ جس کھلاڑی کو موقع مل رہا ہے وہ کارکردگی دکھارہا ہے۔ کھلاڑی ایک دوسرے کو سپورٹ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اسپن بولنگ کے شعبے میں مزید بہتری کی ضرورت ہے۔ یاسر شاہ اور شاداب خان کے بعد اس شعبے میں مزید مضبوطی کی ضرورت ہے۔ شاداب کو ٹیسٹ کرکٹ میں بولنگ کے لئے مزید محنت درکار ہے۔ لیکن شاداب خان اور فہیم اشرف کی شمولیت سے ٹیم متوازن ہوگئی ہے۔