ویلنگٹن: (سپورٹس ڈیسک/میڈیا92نیوز) کرکٹرز ایسوسی ایشن کے چیف ہیتھ ملز کا کہنا ہے کہ سب ہی اس دورے سے انکاری نہیں، کچھ سیکیورٹی کلیئرنس پر ٹور کیلیے تیار جبکہ بعض دبئی میں ہی کھیلنے کے خواہاں ہیں، حتمی فیصلہ 15 روز کے اندر سیکیورٹی رپورٹ ملنے کے بعد کیا جائے گا۔
نیوزی لینڈ کی ٹیم نے اکتوبر نومبر میں یو اے ای میں پاکستان کیساتھ تین ٹیسٹ، اتنے ہی ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 میچز کی سیریز کھیلنی ہے، پی سی بی کی جانب سے کیوی ٹیم کو دو ٹوئنٹی 20 میچز پاکستان میں کھیلنے کی دعوت دی گئی تھی جس پر نیوزی لینڈ کرکٹ نہ صرف غور کررہا ہے بلکہ اس نے سیکیورٹی صورتحال کے جائزے کیلیے ریگ ڈکسن کی خدمات حاصل کرلی ہیں۔
اب معلوم ہوا ہے کہ کیوی پلیئرز نے اس ٹور کے حوالے سے خدشات کا اظہار کردیا ہے۔ جس سے نیوزی لینڈ ٹیم کے 15 برس بعد پاکستان کے ٹور کے امکانات کم پڑنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ فی الحال نیوزی لینڈ کرکٹ کو سیکیورٹی رپورٹ کا انتظار ہے، 15 دن میں اس بارے میں حتمی فیصلے کا امکان ہے۔
چیف ایگزیکٹیو ڈیوڈ وائٹ اور کرکٹ پلیئرز ایسوسی ایشن باس ہیتھ ملز دونوں نے ہی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پلیئرز کی جانب سے اس ٹور پر خدشات کا اظہار کیا گیا ہے تاہم بورڈ نے واضح کیا ہے کہ اس بارے میں کوئی بھی فیصلہ کرنے کیلیے وہ کھلے ذہن سے چیزوں کا جائزہ لے رہے ہیں۔
ملز کہتے ہیں کہ پاکستان کے دورے کے حوالے سے کھلاڑیوں کی آرا منقسم ہے، سب ہی اس ٹور کیخلاف نہیں ہیں، کچھ کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ اگر سیکیورٹی کلیئرنس ملتی ہے تو ان کو کوئی اعتراض نہیں جبکہ دوسروں کا کہنا ہے کہ کیا ہم دبئی میں ہی نہیں رک سکتے۔ واضح رہے کہ اگر نیوزی لینڈ کی ٹیم اس ٹور پر راضی ہوئی تو وہ یکے بعد دیگر دو دن میں دو ٹوئنٹی 20 میچز کھیل کر واپس لوٹ جائیگی۔
ذرائع نے واضح کیا ہے کہ اگر آدھے پلیئرز پاکستان کے ٹور سے انکار کرتے ہیں تو پھر نیوزی لینڈ اپنی کمزور ٹیم نہیں بھیجے گا۔ بیٹنگ کوچ کریگ میک ملن کا ٹور پر جانے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے کیونکہ وہ 2002 کی اس ٹیم میں شامل تھے، جس کے کراچی میں ہوٹل کے سامنے بم بلاسٹ ہوا تھا۔
نیوزی لینڈ کے مارک کولز اس وقت پاکستان ویمنز ٹیم کے کوچ ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ مجھے پاکستان میں قیام کے دوران سیکیورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں ہے، اگر کیوی ٹیم اس ٹور پر راضی ہوتی ہے تو یہ پاکستان کرکٹ کیلیے بہت زیادہ فائدہ مند ہوگا۔