(صحت ڈیسک/میڈیا92نیوز)
جیسے جیسے آبادی میں اضافہ ہورہا ہے، و یسے ویسے کنبہ میں افراد کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، کھانے کے ذمہ دار افراد کو کمانے کے لیے زیادہ کام کرنا پڑ رہا ہے۔ جس کا نتیجہ بعض اوقات دو دو شفٹوں میں کام کرنے کی صورت میں نظر آتا ہے۔ چھوٹے شہروں میں رات کی شفٹ میں کام کرنے کا رواج ابھی اتنا زیادہ نہیں ہوا، لیکن بڑے شہروں میں یہ معمول کی بات ہے۔ ایک تازہ تحقیق کے مطابق رات کی شفٹ میں کام کرنے والے افراد کے نیند کے اوقات میں بے قاعدگی کی وجہ سے ان میں ذیابیطس اور موٹاپے کا شکار ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ تحقیق کے نتائج کے مطابق جب نیند کے عام اوقات میں کوئی تبدیلی ہوتی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ جسم کو شوگر کی سطح کو کنٹرول کرنے کے لیے جدوجہد کرنی پڑتی ہے اور اس تحقیق میں شامل کئی لوگوں میں تو کچھ ہفتوں کے اندر ہی زیابیطس کی علامات نظر آنے لگیں۔ رات کی شفٹ میں کام کرنا صحت سے متعلق دیگر مسائل کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔ نائٹ شفٹ میں کا کرنے والے افراد میں موٹاپے،ذہنی تناوٴ اور ڈپریشن سمیت دیگر امراض میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ اس دوران چینی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ ان ملازمت پیشہ خواتین میں کینسر ہونے کے خدشات بڑھ جاتے ہیں، جو طویل وقت تک رات کی ڈیوٹی سر انجام دیتی ہیں۔ تحقیق کے مطابق حیران کن طور پر سب سے زیادہ خطرہ نرسز اور لیڈی ڈاکٹرز کو ہوتا ہے، جو کئی کئی ماہ تک مسلسل رات کے اوقات میں ڈیوٹی کے فرائض نبھاتی ہیں۔ نائٹ شفٹ میں نوکری کرنے والی خواتین میں مجموعی طور پردن کے وقت میں ڈیوٹی کرنے والی خواتین کے مقابلے 19 فیصد کینسر ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ ہمارے جسم میں قدرتی طور پر ڈی این اے کی ٹوٹ پھوٹ جاری رہتی ہے لیکن اس کی مرمت کا قدرتی نظام بھی موجودرہتا ہے اور جیسے ہی ڈی این اے کی مرمت ہوتی ہے تو پیشاب میں dG-OH-8 کی زائد مقدار خارج ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ اس کی کم مقدار کا خارج ہونا ظاہر کرتا ہے کہ شاید ڈی این اے کی درستگی مناسب نہیں ہورہی۔ اگر یہی عمل جاری رہے تو اس سے موٹاپے، ذیابیطس اور امراض قلب کے علاوہ کینسر کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ جو لوگ مختلف اوقات خصوصارات کی شفٹ میں کام کرتے ہیں ان میں ڈی این اے مرمت کرنے والا یہ قدرتی نظام متاثر ہوتا ہے جو آگے چل کر اوپر بتائے گئے کئی امراض کی وجہ بن سکتاہے۔ماہرین کا خیال ہے کے ڈی این اے متاثر ہونے سے کئی امراض لاحق ہو سکتے ہیں. جن میں کینسر بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ نائٹ شفٹ میں کام کرنے سے ایک جسمانی ہارمون میلاٹونن بھی کم ہوجاتا ہے، جو جسم کی اندرونی گھڑی کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ تحقیق کے مطابق جب ملازمین رات کی نیند لینے لگیں تو ان میںdG-OH-8 کی شرح واپس بحال ہو جاتی ہے۔ رات کی شفٹ میں کام بعض مخصوص قسم کے کینسر کے خطرے میں اضافہ کر سکتا ہے، ایک تحقیق کے مطابق اس سے اووری کے کینسر اور دوسرا چھاتی کے کینسر کے خطرہ میں اضافہ ہوسکتاہے۔ اس سے نظام انہضام کے امراض جیسے پیٹیک السر اور مستقل بد ہضمی رہنے کے امکانات زیادہ ہو جاتے ہیں۔ رات کی شفٹ میں کام سے موجودہ لاحق بیماریوں مثلا ذیابیطس اور نفسیاتی بیماریوں میں شدت آنے کا خطرہ بہت زیادہ ہوجاتا ہے۔ رات کی شفت میں کام کرنے سے لاحق ہونے والے مسائل، نیند کا پورا نہ ہونا، شوگر یا ذیابیطس ہونے کا خطرہ، وزن میں اضافے اور موٹاپے کا خطرہ: چھاتی اور اووری کے سرطان کا خطرہ، میٹا بولزم اور مدافعتی نظام (امیون سسٹم ) پر منفی اثرات، دل کی بیماریوں کا خطرہ ،کام کے دوران زخمی ہونے کے امکانات (صنعتی ورکر ہونے کی صورت میں) اعصابی تناوٴ اور اعصابی بیماریوں کے امکانات .. رات کی شفٹ میں کام کرنیوالوں کو عموما،ََ دوطرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ایک یہ کہ آپ کا جسم رات کے اوقات میں کام کرنے کا عادی نہیں ہوتا، اور دوسرا یہ کہ وہ اپنی نیندمکمل کرنے کی کوشش نہیں کرتے۔ اور جب آپ کے جسم کو مطلوبہ مقدار میں نیند نہیں ملتی تو وہ اس کے نتیجہ میں مختلف قسم س کے مسائل کو جنم دینے لگتا ہے مختصر نیند آپ کے میٹا بولزم اور جسمانی مدافعتی نظام پرمنفی اثرات مرتب کرتی ہے۔ رات کی شفٹ میں کام کرنے کے منفی اثرات کو اب شدت سے محسوس کیا جانے لگا ہے۔ ایمپلائز کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ایک ورکر کو 24 گھنٹے میں 8 گھنٹے کی صرف ایک ہی شفٹ میں کام کروایا جائے تا کہ اسے آرام کرنے کامکمل موقع حاصل ہو سکے اور وہ ڈیوٹی پر آ کر اپنی بہترین صلاحیت کا مظاہرہ کر سکے۔ ایک تھکا ہوا نڈھال ورکر نہ صرف ادارہ کے وسائل کے نقصان کا باعث بنتا ہے بلکہ اس سے پیداواری اہداف کو حاصل کرنے میں بھی دیر ہونے لگتی ہے جو بالآخر نقصان کی صورت میں سامنے آتی ہے۔ سمجھدار ایمپلائز اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے ورکرز کے کام کے شیڈول کو مناسب طریقے سے بناتے ہیں تا کہ جب وہ کام آئیں اور تازہ دم اور چست ہول۔ منفی اثرات کو کیسے گھٹایا جائے؟ ، ایک ہی مرتبہ لگاتار بہت سی شفٹوں میں کام مت کریں۔ فارغ وقت کی ترتیب بنائیں اور اس میں آرام کی گنجائش رکھیں۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ زیادہ سے زیادہ سوسکیں، خاص کرا پنی رات کی شفٹ سے پہلے ضرور نیند پوری کریں۔ سونے کے کمرے کی کھڑکیوں پر بھاری پردے لگائیں تا کہ آپ کے کمرے میں اندھیرا ہو، اندھیرا پرسکون نیند کے لیے لازی ہے ممکن ہو تو آنکھوں پرپہننے والاماسک استعمال کریں۔ اپنے موبائل فون کو بند کر دیں۔ گھر میں موجودفون کو دوسرے کمرے میں شفٹ کر دیں یا اس کی گھنٹی کی آواز بند کر دیں۔ . فارغ وقت میں لوگوں سے ملیں چلیں اور اپنی ساری زندگی کا بھر پور لطف اٹھائیں۔ فیملی کے ساتھ گزارا ہو اچھا وقت انسان کو ذہنی طور پر تازہ دم اور خوش رکھتا ہے۔ رات کی شفٹ میں کام کرنے کے باوجوداپنی ورزش اورصحت مند کھانے کی روٹین کو برقرارکھیں۔منفی چیزوں کے بجائے مثبت چیزوں کے بارے میں سو چیں، مثلا آپ اس کام کے عوض معاوضہ حاصل کررہے ہیں، اور یہ کہ آپ ان لوگوں کی نسبت اپنا کام دن میں سرانجام دے سکتے ہیں جونو سے پانچ والی نوکری میں پھنسے ہونے کی وجہ سے کئی کام نہیں کر پاتے اور اپنا ویک اینڈانہی کاموں میں گزار دیتے ہیں۔
