لاہور(میڈیا92نیوز رپورٹ )پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی میں سفارشی بنیادوں پر بھرتی کی جانے والی خاتون سوشیالو جیٹ آفیسر پر نوازشات کی بارش کردی گئی۔10سال کے عرصے میں آﺅٹ آف ٹرن پروموشن دےکرکئی اہم ذمہ داریاں بھی سونپ دی گئیں۔ سرکاری اخراجات پر بیرون ملک کے دورے اور من پسند سٹاف کے ساتھ ملنے والی سہولیات احتسابی اداروں کےلئے بڑا چیلنج بن گئیں، چیف سیکرٹری پنجاب سے زیادہ تنخواہ حکومتی خزانے سے وصول کرنے والی پنجاب حکومت کے حکومتی خزانے پر بوجھ بن گئی۔میڈیا92نیوز کو ملنے والی مبینہ معلومات کے مطابق ورلڈ بینک کے تعاون سے صوبہ پنجاب میں2007ءمیں (ایل آر آئی ایم ایس) کے تحت لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ سسٹم کا آغاز کیا گیا جبکہ2008ءکی دہائی میں سفارشی بنیادوں پر قواعد وضوابط کو بالائے طاق رکھتے ہوئے بھرتیاں کیے جانے کا سلسلہ بھی شروع کردیا گیا اور پی ایم یو میں سوشیالو جیٹ کی آسامی پر بھی سفارشی بنیاد پر خاتون آفیسر نازیہ احمد چیمہ کو بھرتی کیا گیا اور بھرتی کے فوری بعد 2اسسٹنٹ من پسند سٹاف بھی مہیا کردیا گیا،70ہزار سیلری سے شروعات کرنے والی خاتون آفیسر کو گاہے بگاہے اہم ذمہ داریاں بھی سونپ دی گئیں جبکہ آنے جانے کےلئے200 سو لیٹر پٹرول اور جب دل چاہے کی بنیاد پر دفتر حاضری کی بھی چھوٹ دیدی گئی۔
مزید آگاہی دی گئی ہے کہ سرکاری اخراجات سے یو ایس اے، تھائی لینڈ جیسے ممالک میں بھی دورے کروائے گئے ہیں جبکہ پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کے قیام کے بعد جہاں تمام انتظامی کام سنبھالنے والے ایڈیشنل ڈائر یکٹر کی تنخواہ دو لاکھ دی گئی وھاں خاتون آ فیسر کی سیلری250000روپے کردی گئی اور ایچ آر اضافی چارج بھی سونپ دیا گیا۔ یہاں یہ ذکر قابل امر ہے کہ اضافی چارج کے ساتھ ایک اسٹنٹ ایچ آر مس ثنا کو بھی لگایا گیا ہے جن کی تنخواہ بھی ایک لاکھ مقرر کی گئی ہے ۔مزید معلوم ہواہے کہ عمارت سے چھلانگ لگا کر گاڑی پر گرنے والا ایس ای او سے جو گاڑی کا نقصان ہوا تھا وہ نقصان 1 لاکھ روپے کا بھی مس نادیہ احمد چیمہ نے سرکاری خزانہ سے استعمال کیا ہے جو کہ قابل تحقیقات ہے ۔چیف سیکرٹری پنجاب سے زیادہ تنخواہ پانے والی خاتون کے اثاثہ جات کی تصدیق کےلئے پنجاب حکومت کی جانب سے بھجوائے جانے والے لیٹر کو بھی ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا گیا اور چیف سیکرٹری پنجاب کیپٹن زاہد سعید کی بار بار ہدایت کے باوجود عمل درآمد نہیں کیاجاسکا۔ پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی میں منظور نظر پر سفارشات کی بارش کے ساتھ ساتھ اختیارات کے وسیع تر اقدام احتسابی اداروں کےلئے بھی بڑا چیلنج بن چکے ہیں نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر سرکاری محکموں کے افسران کا کہنا ہے کہ قومی احتساب بیوروپنجاب(نیب) اور محکمہ اینٹی کرپشن کے ڈی جی صاحبان اگر ایسی نوازشات کا ازخود نوٹس لے لیں تو جانچ پڑتال اور قواعد وضوابط کی روشنی میں شروع کی جانے والی تحقیقات نتیجتاً ثابت ہوں گی ۔دوسری جانب خاتون آفیسر نازیہ احمد چیمہ کاکہنا ہے کہ یہ الزامات جھوٹ پر مبنی ہے جن میں کوئی صداقت نہ ہے تمام احتسابی ادارے جیسے چاہیں مرضی تحقیقات کرلیں مجھے کوئی ڈر خوف نہ ہے نہ کوئی غلط کام کیا ہے جس کا ڈر ہو۔
