اسلام آباد(میڈیا92نیوز/مانیٹرنگ ڈیسک)چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ بنیادی حقوق کی ذمہ داری نہ لیتا توسکھی رہتا،تین تین ماہ صحافیوں کو تنخواہ نہیں ملتی،ادویات اور تنخواہوں کا بندوبست کرکے غلط کیا؟،اس حساب سے 6 ہزار سکول 60 سال میں اپ گریڈ ہونگے۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ٹھیک ہے،ازخودنوٹس نہیں لیتالیکن جہاں قانون کی خلاف ورزی ہوگی نوٹس لیں گے،بار کونسلز کی قراردادوں سے تکلیف ہوئی۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں بنچ نے قانون کی تعلیم اورلاکالجز سے متعلق کیس کی سماعت کی،چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم تعلیمی اصلاحات کےلئے کام کر رہے ہیں اورتعلیمی اصلاحات پرحکومت کو تجاویز دیں،چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ تعلیمی اصلاحات کرناہماراکام نہیں،بلوچستان کے 6 ہزارسکولوں میں چاردیواری اورباتھ روم نہیں،بنیادی حقوق پر ازخود نوٹس لینا کونسا جرم ہے؟۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ٹھیک ہے،ازخودنوٹس نہیں لیتالیکن جہاں قانون کی خلاف ورزی ہوگی نوٹس لیں گے،چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ بار کونسلز کی قراردادوں سے تکلیف ہوئی،بلوچستان حکومت کہتی ہے ہرسال 100سکول اپ گریڈکریں گے،60 سال تک طلبابغیرٹائلٹ کہاں جائیں گے؟۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ غیرمعیاری لاکالجزنہیں چلنے دیں گے،عدالت نے قانون کی تعلیم اورلاکالجز سے متعلق کیس کی سماعت 10 مئی تک ملتوی کردی۔