کراچی (سپورٹس ڈیسک/ میڈیا92 نیوز)پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ کرکٹ سیریز کا نہ ہونا دونوں ملکوں کے کروڑوں شائقین کے لئے ٹریجڈی ہے۔ سیاسی معاملات کو کرکٹ سے دور کرنا ہوگا۔ کیوں کہ دونوں ملکوں کی دلچسپ اورسنسنی خیز کرکٹ کی دنیا میں کوئی اور مثال نہیں ملتی۔ ایسے میں شائقین کو کرکٹ سے محروم کرنا دانشمندی نہیں ہے۔ یہ سیریز سب سے منافع بخش سیریز بھی ہے۔ بھارت پاکستان سے نیوٹرل مقام پر کھیلنے کیلئے کیوں حکومت سے اجازت مانگتا ہے۔میں کرکٹ کو سیاست سے دور رکھتا ہوں، ایسا کرنا افسوس ناک ہے۔ جب تک پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازع کا فیصلہ نہیں ہوتا ہے دونوں ملکوں کے درمیان دو طرفہ کرکٹ سیریز نہیں ہوسکتی ہے۔ جب آئی سی سی کی تنازعات کمیٹی فیصلے دے گی اس کے بعد دونوں ملکوں کو دیکھنا ہے کہ کس طرح معاملات کو آگے لے کر چلنا ہے۔ وہ پیر کو کول کتہ میں میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔ انہوں نے اگلے پانچ سال کے لئے ایف ٹی پی کو تمام ملکوں نے حتمی شکل دے دی ہے لیکن بھارت نے پاکستان کے
ساتھ پانچ سالوں میں کوئی سیریز شیڈول نہیں کی ہے۔ اصولی طور پر پاکستان اس ایف ٹی پی کو تسلیم کررہا ہے لیکن یہ فیوچر ٹور پروگرام آئی سی سی کی تنازعات کمیٹی کے فیصلے سے مشروط ہے۔ اگر فیصلہ ہمارے حق میں ہوتا ہے تو پھر پاکستان کے میچوں کو بھی شامل کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آئی سی سی نے ہمیں اس بارے میں بات کرنے سے منع کیا ہوا ہے کہ آئی سی سی اس تنازع کے بارے میں کیا رائے رکھتا ہے۔ نجم سیٹھی نے کہا کہ اکتوبر سے قبل پاک بھارت سیریز کا کوئی امکان نہیں ہے۔ پاکستان کا کیس یہ ہے کہ بھارت نے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔ بھارت نے اس دوارن پاکستان کے ساتھ جو دو سیریز کھیلنا تھی ہمیں ان دونوں سیریز کے نقصان کا ازالہ کرکے دیا جائے۔ پاکستان نے70 ملین ڈالرز نقصان کی تلافی کی درخواست دی ہوئی ہے۔ ٹریبونل کے پاس دو آپشن ہیں کہ کیا دونوں ملکوں کے درمیان معاہدہ تھا اگر معاہدہ تھا تواس کی پاسداری کیوں نہیں کی گئی۔ ہم نے تحریری طور پر اپنی پوزیشن ٹریبونل پر واضح کردی ہے لیکن بھارت نے ابھی کوئی جواب نہیں دیا ہے۔ نجم سیٹھی نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ نیوٹرل وینیو پر کھیلنے کے لئے تیار تھا لیکن بھارت نے منع کردیا تھا لیکن ہمیں بھارتی میڈیا سے پتہ چلا ہے کہ بھارت نیوٹرل وینیو پر نہیں کھیلنا چاہتا۔ سیکیورٹی کا ایشواس وقت ہوسکتا ہے جب ہم ایک دوسرے کے ملک میں کھیلیں۔ امارات میں کھیلنے پر کوئی سیکیورٹی ایشو نہیں ہےہم نے بھارت نے امارات میں کھیلنے کی دعوت دی تھی۔ بھارت نے کہا کہ حکومت ہمیں متحدہ عرب امارات میں کھیلنے کی اجازت نہیں دے گی۔ ہم کہتے ہیں کہ کسی بھی ملک میں کھیلنے کے لئے حکومت کی اجازت کیوں مانگ رہے ہیں ہم حکومت سے اجازت نہیں مانگتے ہیں۔ اگر بھارت کو کسی بھی ملک کے ساتھ کھیلنے کے لئے حکومت کی اجازت درکار تھی تو وہ اسے اس معاہدے میں شامل کرتے۔ لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ ایمرجنگ کپ میں پاکستان اپنے میچ اپنے ملک میں کھیلے گا جبکہ بھارت کے میچ سری لنکا میں ہوں گے۔ نجم سیٹھی نے کہا زمبابوے، آئی سی سی ورلڈ الیون، سری لنکا کے بعد اب ویسٹ انڈیز کی ٹیم نے پاکستان کا کامیاب دورہ کیا ہے۔ جائلز کلارک نے پاکستان کے انتظامات کی تعریف کی۔ ہمیں امید ہے کہ اگلے ایک دو سال میں پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ مکمل طور پر بحال ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا پاکستان بھارت سیریز کی بحالی میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے لیکن مجھے یہ دیکھ کر سخت حیرانی ہورہی ہے کہ بھارتی میڈیا کا باہمی سیریز اور کرکٹنگ تعلقات کی بحالی کیلئے خاص دبائو نہیں ہے۔