صدر، وزیراعظم،جج اور سرکاری ملازم ٹیکس ایمنسٹی سے فائدہ نہ لے سکیں گے

اسلام آباد (اہم ترین/میڈیا 92نیوز) صدر مملکت نے انکم ٹیکس ریٹس اور پراپرٹی ٹیکسوں میں کمی کے ساتھ ملکی و غیر ملکی اثاثوں کیلئے ایمنسٹی اسکیم کو نافذ کرنے کیلئے 4آرڈیننس جاری کر دیے ہیں۔ اتوار کی رات جاری کردہ آرڈیننسوں کے مطابق، غیر ملکی اثاثوں پر 5فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا، پاکستان سے باہر موجود غیر منقولہ جائیداد پر 3فیصد ٹیکس دینا ہوگا، پاکستان لائی گئی ایسی رقم جسے 5سال کیلئے امریکی ڈالرز بانڈز کی صورت میں 6؍ ماہ کے (تین فیصد پر) منافع پر سرکاری سیکورٹیز میں لگایا گیا، پر دو فیصد ٹیکس دینا ہوگا جس کے بعد یہ دولت سفید ہوجائے گی۔ اسکیم سے استفادہ کرنے والوں کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا اور یہ اسکیم 30؍ جون 2018ء تک کارآمد رہے گی۔ ملکی سطح پر، پاکستان میں غیر ملکی اکائونٹس میں رکھی گئی کرنسی کو 2فیصد ٹیکس ادا کرکے سفید کیا جا سکے گا۔ اس آرڈیننس کیلئے، ظاہر کیے گئے اثاثوں کی مالیت کا تعین (ویلیو ایشن) پلاٹس اور زمین کیلئے کرائی جا سکے گی جس کیلئے ایکوزیشن کاسٹ (خریداری کی رقم) یا ایف بی آر ریٹس دونوں

میں سے جو زیادہ ہوگا اس کا اطلاق ہوگا، سپر اسٹرکچر کیلئے مالیت کا تعین 400؍ روپے فی مربع فٹ رکھا گیا ہے، اپارٹمنٹ اور فلیٹس جن کیلئے خریداری کی قیمت (کاسٹ آف ایکوزیشن) یا صوبائی کاسٹ آف ایکوزیشن یا صوبائی اسٹامپ ڈیوٹی ریٹس دونوں میں سے جو زیادہ ہوگی اس کا اطلاق ہوگا۔درآمد شدہ گاڑی کی ویلیو ایشن میں یہ تمام چیزیں شامل ہوں گی: سی آئی ایف ویلیو اور تمام چارجز بشمول ٹیکس اور رجسٹریشن فیس اور ساتھ میں ہر سال کا 10؍ فیصد حصہ اور زیادہ سے زیادہ پانچ سال کی رقم۔ ایسی گاڑی جو مینوفیکچرر یا پاکستان میں مقامی گاڑی ساز ادارے سے خریدی گئی ہو جس کی قیمت خریدار نے تمام رقوم بشمول تمام ٹیکس ادا کی ہو جس میں مقامی سطح پر خریدی گئی استعمال شدہ گاڑیاں بھی شامل ہیں۔ ایمنسٹی اسکیم کا اطلاق سونے (ہر گرام پر 4؍ ہزار روپے)، حکومتی سیکورٹی، نیشنل سیونگز، دیگر قیمتی دھانوں، پتھروں، شیئرز، پلانٹ اور مشینری، پرائز بونڈز پر بھی ہوگا۔ صدارتی آرڈیننس نے انکم ٹیکس کی شرح بھی کم کردی ہے اور سالانہ 12لاکھ روپے آمدنی تک زیرو ٹیکس کی اجازت دی ہے۔پبلک آفس ہولڈرز کہ جنہیں ایمنسٹی اسکیم سے روکا جاتا ہے اور آرڈیننس وضاحت کرتا ہے کہ پبلک آفس ہولڈر کا مطلب ایک ایسا شخص ہے جو یکم جنوری
2000سے ہے
اور اس میں صدر پاکستان یا صوبے کا گورنر ،وزیرا عظم ،چیئرمین سینیٹ ،قومی اسمبلی کا اسپیکر ،ڈپٹی چیئرمین سینیٹ ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی ،وفاقی وزیر ،اسٹیٹ منسٹر ،اٹارنی جنرل آف پاکستان اور 1970 کے سینٹرل لا آفیسر زآرڈیننس کے تحت تعینات ہونے والے دیگر لا افسران ،وزیر اعظم کے مشیر یا معاون خصوصی وفاقی وزیر کے مساوی تعینات افسر ،وفاقی پارلیمانی سیکریٹری ،رکن پارلیمنٹ ،آڈیٹر جنرل آف پاکستان پولیٹیکل سیکریٹری ،وزیر اعلی ،اسپیکر صوبائی اسمبلی ،ڈپٹی اسپیکر صوبائی اسمبلی ،صوبائی وزیر ،وزیر اعلی کے مشیر یا معاون خصوصی جو صوبائی وزیر کے مساوی تعینات کیا گیا ہو ،صوبائی پارلیمانی سیکریٹری ،رکن صوبائی اسمبلی ،صوبے کا ایڈووکیٹ جنرل بشمول ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل اور اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل ،پولیٹیکل سیکریٹری ،چیف جسٹس یا سپریم کورٹ ،وفاقی شریعت کورٹ ،ایک ہائی کورٹ یا جوڈیشل افسر یا چیئرمین یا لا کمیشن کا رکن، چیئرمین یا کونسل آف اسلامک آئیڈیا لوجی ،پاکستان کی سروس میں تعینات یا فیڈریشن کے امور سے تعلق رکھنے والا یا لوکل کونسل یا صوبائی امورمیں سروس چیئرمین اور میئر یا وائس چیئرمین یا ضلع کونسل کے ڈپٹی میئر میونسپل کمیٹی اور کونسلرز شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

عماد وسیم نے انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا

پاکستان کرکٹ ٹیم کے آل راؤنڈر عماد وسیم نے انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان …