اسلام آباد (میڈیا92نیوز )ہائیکورٹ نے ڈاکٹر فاروق ستار کو متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کی کنوینر شپ سے ہٹانے سے متعلق الیکشن کمیشن کا 26 مارچ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے فریقین سے 11 اپریل تک جواب طلب کرلیا۔یاد رہے کہ پارٹی قیادت کے تنازع پر ایم کیو ایم پاکستان کے دونوں دھڑوں بہادر آباد اور پی آئی بی گروپ نے الیکشن کمیشن سے رجوع کیا تھا۔
رواں ہفتے 26 مارچ کو الیکشن کمیشن نے بہادر آباد گروپ کے خالد مقبول صدیقی اور کنور نوید جمیل کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے پی آئی بی گروپ کے انٹرا پارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دے کر ڈاکٹر فاروق ستار کو ایم کیو ایم پاکستان کی کنوینر شپ سے ہٹا دیا تھا۔
انٹرا پارٹی الیکشن کالعدم، فاروق ستار ایم کیوایم کنوینرنہیں رہے: الیکشن کمیشن
تاہم فاروق ستار نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو ‘سیاہ، غیر آئینی اور غیر منصفانہ ‘ قرار دیتے ہوئے اسے اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔
ڈاکٹر فاروق ستار کی درخواست پر آج اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے سماعت کی۔
سماعت کے دوران فاروق ستار کے وکیل بابر ستار ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن کو پارٹی کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا اختیار نہیں جبکہ الیکشن کمیشن میں ایم کیو ایم پاکستان فاروق ستار کے نام سے رجسٹرڈ پارٹی ہے۔
بابر ستار نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کسی دوسرے شخص کی پارٹی سربراہی کے دعوے پر الیکشن کمیشن کو سماعت کا اختیار نہیں، پارٹی سربراہی کا دعویٰ کرنے والا شخص سول عدالت سے رجوع کرسکتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کہے تو دوبارہ انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کو تیار ہیں۔
سماعت کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے فاروق ستار کو کنوینر شپ سے ہٹانے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کردیا اور الیکشن کمیشن، خالد مقبول صدیقی اور کنور نوید جمیل سے 11 اپریل تک جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
