اسلام آباد(بیورورپورٹ میڈیا92نیوز)شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز مکمل کرنے کی مدت میں دو ماہ کی توسیع
سپریم کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف احتساب عدالت میں زیر سماعت ریفرنسز کو مکمل کرنے کی مدت میں دو ماہ کی توسیع کر دی ہے۔
اس سے پہلے عدالت نے پاناما لیکس سے متعلق فیصلے میں احتساب عدالت کو ملزمان کے خلاف چھ ماہ میں ٹرائیل مکمل کرنے کا حکم دیا تھا۔سپریم کورٹ کی جانب سے دی جانے والی مدت 13 مارچ کو ختم ہو رہی تھی۔
سپریم کورٹ نے نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف دائر ریفرنس کی سماعت میں توسیع نیب کی جانب سے دائر کی جانے والی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ چونکہ ملزمان نواز شریف، حسن نواز، حیسن نواز، مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کے خلاف ان ریفرنس میں مذید شواہد سامنے آئے ہیں اس لیے مقررہ مدت تک یہ ریفرنسز نمٹائے نہیں جا سکتے لہزا ان میں توسیع کی جائے۔
جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے بدھ کو اس درخواست کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران نیب کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈارکے خلاف بھی دائر ریفرنس میں کافی ثبوت ملے ہیں لہٰذا ان کے خلاف ریفرنس کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے بھی وقت درکار ہے۔
بینچ کے سربراہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اسحاق ڈار تو مفرور ہیں اور ایک مفرور شخص کیسے سینیٹر بن گیا؟
انھوں نے کہا کہ کیا الیکشن کمیشن کو معلوم نہیں تھا کہ اسحاق ڈار عدالتی مفرور ہیں جس پر نیب کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ان کے کاغذات مسترد کیے تھے لیکن عدالت نے انھیں سینیٹ کے انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دی۔
دوسری جانب سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف دائر ریفرنس کی سماعت کرنے والے احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر سپریم کورٹ کو بتایا گیا ہے کہ ان کی توسیع کا نوٹیفکیشن ایک ہفتے میں جاری ہو جائے گا۔
یہ یقین دہانی سیکریٹر ی قانون نے پاکستان کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کو کروائی جنھوں نے اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے سیکریٹری قانون کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔
سیکریٹری قانون نے عدالت کو بتایا کہ وزیر قانون کی جانب سے منظوری کے بعد یہ سمری اب وزیر اعظم کو بھجوا دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ جج محمد بشیر کی احتساب عدالت میں تعینانی اگلے ہفتے ختم ہو رہی ہے۔