لاہور(سٹاف رپورٹر/میڈیا 92نیوز)میں فیروز پور روڈ پر14برس قبل رہائشی پلاٹ دینے کے نام پر ایلیٹ ٹاﺅن کی انتظامیہ نے سیکڑوں لوگوں سے فراڈ کے ذریعے کروڑوں روپے ہتھیانے کی بازگشت جب نیب میں پہنچی تو نیب کی جانب سے متاثرہ افراد کو رقوم دینے کے احکامات جاری کیے گئے مگرابھی تک الیٹ ٹاﺅن کے متاثرین اپنی خون پیسنے کی کمائی کی واپسی کیلئے چکر لگالگا کر جوتے تڑا بیٹھے ہیں ، گھر ایک ایسی خوائش ہے جس کیلئے انسان اپنی بیوی کا زیور اور قیمتی اشیاءفروخت کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتا اور اور اس کی اشیاءاور ایلیت ٹاﺅن میں پانچ اور دس مرلے کے پلاٹ کی ابتدائی رقم اور بعدازاں اقساط ادا کیں مگر جب انہوں نے پلاٹ کے قبضے کا تقاضہ کیا تو انہیں معلوم ہوا وہاں پرزمین ہی نہیں ہے ۔ ایلیٹ ٹاﺅن کی انتظامیہ نے صرف نقشے دکھا کر سیکڑوں پلاٹ فروخت کردیئے ،
فراڈ جب کھل کر اسامنے آیا تو نیب نے مداخلت کی اور متاثرین کی رقوم دینے کے احکامات جاری کئے لیکن ایلیت ٹاﺅن کی انتظامیہ کے کان پر جوں تک نہ رینگی ، انہوں نے کچھ افراد کو چیک دیئے مگر 90فیصد متاثرین ابھی تک رل رہے ہیں ، متاثرین کے ہاتھ میں کاغذ کے چند ٹکڑوں کی صورت میں فائلیں ہیں مگر ایلیٹ ٹاﺅن کی انتظامیہ کی جانب سے زمین کے وعدے کے باوجود کوئی پلاٹ نہیں ہے ، ایلیٹ ٹاﺅن کی انتظامیہ نے پہلے مرحلے میں ایلیٹ ٹاﺅن کے نام پر کچھ پلاٹ کاٹے اور انہیں فروخت کیا اور جب یہ مرحلہ مکمل ہوگیا تو پھر زمین پر پلاٹ بنانے کی بجائے کاغذات پر پلاٹ ظاہر کئے ۔ حالانکہ وہاں پر پلاٹ نام کی کوئی چیز ہی نہیں ہے ، متاثرین جب اپنے پلاٹ کیلئے ایلیٹ ٹاﺅن کے دفتر کے چکر لگانے لگے تو ان کو طفل تسلیاں دی گئیں کہان کو پلاٹ کے قبضے جلد مل جائینگے ،
بعض کو اقساط کی صورت میں تین تین چار ماہ کے چیک بھی دیئے گئے ، وقت آنے پر لوگ بنکوں میں چیک لیکر پہنچے تو ان کے چیک مسترد ہوگئے ۔ لوگ دوبارہ دفتر آئے تو ان کو پھر میٹھی گولیاں دی جاتیں رہیں کہ بہت جلد پیسے بنک میں آجائینگے ۔ 10سے12سال گزر جانے کے باوجود متاثرین کو نہ پلاٹ ملے اور نہ ہی چیک کیش ہوئے ، ان دنوں بھی ایلیٹ ٹاﺅن کے دفتر واقع نیو گارڈن ٹاﺅن میں اپنے حق حلال کے پیسے کیلئے روزانہ متاثرین کا تانتا بندھار ہتا ہے لیکن ان کا کوئی پرسان حال نہیں ۔ دفتر میں بیٹھے ملازمین اپنی نوکریاں بچانے کیلئے ہرروز متاثرین کو ایک نئی گولی دیتے ہیں اور اگلے دن پھر کوئی نیا جھوٹ گھڑ لیتے ہیں۔