اسلام آباد(میڈیا نائن ٹو ڈاٹ ٹی وی)مذہبی جماعتوں کا دھرنا ختم کرانے میں ناکامی پر وزیرداخلہ احسن اقبال اور سیکرٹری داخلہ ہائیکورٹ میں پیش ہوگئے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے دھرنا ختم کرانے کے احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے پر سیکرٹری داخلہ اور وزیر داخلہ احسن اقبال کو طلب کیا تھا جس پر دونوں اعلیٰ حکام عدالت میں پیش ہوگئے ہیں۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے فیض آباد دھرنے کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل، آئی جی اور چیف کمشنر اسلام آباد عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
اس موقع پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیے کہ یہ لاء اینڈ آرڈر کا مسئلہ ہے، عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ کرانے پر سب کے خلاف توہین عدالت کے نوٹس جاری کردوں گا۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ حکومتی قیادت دھرنا قائدین سے مذاکرات کر رہی ہے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ 8 لاکھ آبادی کے حقوق کو ہائیکورٹ نظر انداز نہیں کر سکتی، یہاں تاجروں، طلباء اور مریضوں کا کیا قصور ہے، یہ سارا معاملہ اسلام آباد انتظامیہ کی نااہلی اور ملی بھگت سے ہوا۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ مذاکرات کی کچھ باتیں کھلی عدالت میں نہیں بتا سکتے۔ جسٹس شوکت عزیز نے ریمارکس دیے کہ جو کہنا ہے اوپن کورٹ میں کہیں، آپ نے تو یہی کہنا ہوگا کہ ان کے پاس ہتھیارہیں۔
ہائی کورٹ نے عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے پر وزیر داخلہ احسن اقبال اور سیکرٹری داخلہ کو طلب کیا جو عدالت میں پیش ہوگئے۔
