20سال تک غیر ملکی افواج کا مقابلہ کرنے والے طالبان کے ذرائع آمدن کیا، جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

کابل سال 2001 میں امریکہ نے افغانستان پر حملہ کر کے طالبان کی حکومت کو معذول کر دیا تب سے افغانستان میں طالبان مزاحمتی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے تھے ، آج بیس سال بعد امریکی فوجیں افغانستان سے انخلاءمکمل کر رہی ہیں ، ان 20سالوں میں طالبان نے غیر ملکی فوجوں کو کبھی بھی چین سے نہیں بیٹھنے دیااور اپنی مزاحمت جاری رکھی ۔

اس 20سالہ دور میں امریکہ کی جانب سے کہا گیا کہ افغان جنگ میں دو کھربڈالر سے زیادہ رقم خرچ کی گئی مگر طالبان کے اسلحے ، خوراک سمیت دیگر اخراجات کہاں سے پورے ہوتے رہے یہ ایک اہم سوال تھا جس کے بارے میں اب بی بی سی اردو بتاتا ہے کہ طالبان کی مجموعی سالانہ آمدن 30کروڑ ڈالرز سے ڈیڑھ ارب ڈالرز تک ہے ۔
بی بی سی نے سکیورٹی کونسل کی شائع کردہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 2019میں طالبان کی آمدن میں کمی ہوئی ،جس کے بعد طلابان نے اپنے زیر انتظام علاقے میں سڑکوں پر ٹول ٹیکس بڑھا دیا ، زکوٰة اور عشر کی مد میں عوام سے رقوم حاصل کی جاتیں رہیں ۔

افغانستان سب سے زیادہ فیون پیدا کرنے والا ملک ہے جہاں ڈیڑھ سے تین ارب ڈالر زکی سالانہ فیون کی تجارت کی جاتی ہے ، افغان طالبان کے زیر کنٹرول علاقے میں پوست پیدا ہوتی ہے جو طالبان کی آمدن کا زیادہ بڑا ذریعہ تصور کیا جاتا ہے ۔

بی بی سی کے مطابق کسانوں سے پوست کی کاشت کیلئے دس فیصد ٹیکس وصول کیا جاتا ہے ، افیون سے ہیروئن بنانے والی فیکٹریوں اور پھر غیر قانونی سمگلنگ کرنے والوں سے بھی ٹیکس لئے جاتے ہیں ، جس کی مد میں طالبان دس کروڑ سے 40کروڑ امریکی ڈالرز لگایا جاتا ہے ۔ امریکی فوج کے مطابق طالبان کی 60فیصدسے زیادہ آمدنی منشیات سے ہوتی ہے ۔
واضح رہے کہ امریکی افواج کے انخلاء کے بعد سے طالبان نے افغانستان کے جنوبی اور مشرقی صوبوں پر حملے تیز کر دیے ہیں ، اب تک ملک کے 34 میں سے 20صوبوں کے دارالحکومتوں پر طالبان کے مکمل قبضے کا خدشہ ہے ۔

طالبان کی جانب سے حالیہ ایام میں افغانستان کے 85حصے پر کنٹرول کا دعویٰ کیا گیا ہے ۔

یہ بھی پڑھیں

عمران خان نے عمر ایوب کو وزارت عظمیٰ کا امیدوار نامزد کردیا

راولپنڈی: بانی پی ٹی آئی عمران خان نے عمر ایوب کو وزیراعظم کے عہدے کا امیدوار …