پڑھنا ہو تو چین میں پڑھئے!

(میڈیا92نیوز)چین میں اسکالرشپ کا سیزن شروع ہوگیا ہے۔ ہمارے اچھے طالب علموں کو پڑھنے چین جانا چاہیے یا نہیں؟ یہ سوال تو اب پوچھا ہی نہیں جانا چاہیے۔ اس کے باوجود میں دیکھ رہا ہوں کہ بہت سے لوگ اب بھی اس کنفیوژن میں ہیں۔ کچھ دن پہلے ایک دوست نے لکھا کہ اس کی چین میں ایک بہت اچھی اسکالرشپ ہو گئی تھی لیکن اس کے استاد نے اسے وہاں جانے سے منع کردیا۔ یہ پڑھ کر بہت افسوس ہوا۔ اب وہ بے چارہ پریشان تھا کہ غلطی کر دی۔

اس تحریر کا مقصد کسی بھی ملک کو برا ثابت کرنا ہرگز نہیں، بلکہ میں نے وہ وجوہ ڈھونڈنے کی کوشش کی ہے جو شاید اس طرح کے ذہن کو چین آنے پر قائل کرسکیں؟ اسکالرشپ دنیا کے جس ملک میں بھی مل جائے، کمال کی چیز ہے۔

چین میں پڑھتے ہوئے مجھے اب تقریباً 4 سال ہونے والے ہیں۔ میں نے ماسٹرز بھی چین سے کیا تھا اور میری ریسرچ پبلی کیشنز ماسٹر میں بھی بہت اچھی تھیں۔ تو پی ایچ ڈی کےلیے سب کا مشورہ تھا کہ کہیں اور چلے جاؤ۔ یار دوست تو پہلے دن سے ہی کہ رہے تھے کہ تم چین کیوں آگئے ہو؟ امریکا یا یورپ چلے جاتے۔ مزے کی بات یہ ہے کہ پھر میں یورپ سے بھی ہو آیا اور اب ہمارا ایک جوائنٹ پروجیکٹ یونیورسٹی آف برسٹل، برطانیہ کے ساتھ چل رہا ہے، وہاں بھی رہ کر آیا ہوں۔
تو جناب! ہر جگہ کے اپنے فائدے اور نقصانات ہیں لیکن یورپ گھومنے کے بعد میرا یقین اور پختہ ہو گیا کہ چین آنے کا فیصلہ بالکل صحیح تھا۔ باقی باتوں کا خیر سے اب میں عادی ہو چکا ہوں۔ بی ایس کرتے وقت جب میں نے انجینئرنگ یونیورسٹی چھوڑ کر پریسٹن میں بی ایس نینو سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں داخلہ لیا تو احباب میں سے ہر ایک نے حسب توفیق خوب برا بھلا کہا۔

یہ بھی پڑھیں

ملائکہ اروڑا کا سابق شوہر ارباز خان کیساتھ فیملی ڈنر، ویڈیو وائرل

ممبئی: بالی ووڈ اداکارہ و ماڈل ملائکہ اروڑا نے اپنے سابق شوہر ارباز خان اور اُن کی …