صوبائی دارلحکومت لاہورکے اربن سرکل کے 100سے زائد مینوئل پٹوار خانوں میں اربوں روپے کی جائیدادوں کا ریکارڈ غیر محفوظ ہو گیا

لاہور(اپنے رپورٹرز سے) سی سی ٹی وی کیمروں کی عدم تنصیب،سیکیورٹی وجوہات، صوبائی دارلحکومت کے اربن سرکل کے 100سے زائد مینوئل پٹوار خانوں میں اربوں روپے کی جائیدادوں کا ریکارڈ غیر محفوظ ہو گیا ،محکمہ مال کے اعلیٰ افسران کی عدم توجہ کے باعث جلد انتقالات ،پرت سرکار،روزنامچہ جات ،مثاویاں،عکش شجرہ جات سمیت اہم اور بنیادی پٹوار خانہ جات کاریکارڈ غائب،چوری،ڈکیتی کے متعدد واقعات کے بعد بھی یکارڈ محفؤظ کرنے کاکوئی مربوط سسٹم وضع نہ کیا جا سکا ،

معلومات کے مطابق ضلع لاہور میں اربوں روپوں کے فراڈ کرنے کی بنیاد رکھتے ہوئے پٹواریوں اور لینڈ مافیا نے باقاعدہ ایک سازش کے تحت اربن پٹوار سرکلوں کا اہم ریونیو ریکارڈ غائب کروائے جانے کا انکشاف ہوا ہے محکمہ مال کے اعلیٰ افسران کی عدم توجہ کے باعث جلد انتقالات، پرت سرکار، روزنامچہ جات، مثاویاں، عکس تتمہ جات سمیت اہم اور بنیادی پٹوار خانہ جات کا ریکارڈ غائب ہونے اور چوری کئے جانے کے واقعات وقفے وقفے سے رونما ہو رہے ہیں لیکن اعلیٰ سیٹوں پر براجمان اسٹنٹ کمشنر اور ڈسٹرکٹ کلکٹر ریکارڈ کی گمشدگی سے نہ صرف ناواقف ہیں بلکہ ریکارڈ غائب ہونے کے حوالے سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے دیکھائی دے رہے ہیں ،

سینکڑوں اربن پٹوار سرکل اس وقت بغیر سی سی ٹی وی اور سیکیورٹی انتظامات کے بغیر صرف اللہ کے سہارے چل رہے ہیں اور ریونیو ریکارڈ کی سیفٹی کے حوالے سے بھی تاحال کوئی اقدامات نہیں کئے گئے ہیں ،ضلع کچہری،بورڈ آف ریونیواور ماڈل ٹاﺅن کچہری میں لگنے والی آگ کے دوران اربوں روپے کے ریکارڈ کے جلنے کی پس پردہ وجوہات اور حقائق ابھی تک سامنے نہیں آسکیں ہیں

مزید معلوم ہوا ہے کہ ضلع لاہور میں اربوں روپے کے فراڈ کرنے کی بنیاد رکھتے ہوئے پٹواریوں اور لینڈ مافیا نے باقاعدہ ایک سازش کے تحت وقفے وقفے سے محکمہ مال کی مختلف تحصیلوں میں واقع مختلف موضع جات سے ناصرف ریکارڈ غائب کروا دیا بلکہ اس واقعات کے تھانوں میں مقدمات بھی درج کروائے گئے لیکن نہ تو اس کی پلاننگ منظر عام پر آسکی ہے اور نہ پلاننگ کرنے والے ماسٹر مائنڈ ، ماضی میں موضع جھلکے میں تعینات پٹواری محمد سرور سے تو باقاعدہ گن پوائنٹ پر مسلح افراد نے ریونیو کا اہم ترین ریکارڈ چھین لیا گیاتھا جس میں جلد انتقالات، روزنامچہ جات سمیت دیگر اہم ریونیو ریکارڈ بھی شامل تھا

اور بعد ازاں نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ تو درج کروا دیا گیا مگر اس معاملے کی باریک بینی سے نہ تو کوئی تحقیقات کی گئی اور نہ ہی فالو اپ کیا گیا اور یہ کیس آج بھی فائلوں کی ذینت بننے سے آگے نہیں گیا ہے، اسی طرح موضع ننگر میں بھی چند بااثر افراد نے نہ صرف اہم ریونیو ریکارڈ اٹھا لیا بلکہ پٹوار سرکل کو بھی آگ لگا دی تھی جس کی اطلاع رات گئے اس وقت کے پٹواری حلقہ شاہد رشید نے متعلقہ تھانہ کوٹ لکھپت میں پولیس کو کر دی اور اپنے اعلیٰ افسران کو بھی اس ضمن میں آگاہی دی اس کے علاوہ پٹواری شاہد رشید نے ریکارڈ غائب کرنے والے افراد کے خلاف تھانے میں ایف آئی آر درج کرواتے ہوئے نامزد ملزمان کی نشاندہی بھی کی مگر تاحال اس کیس میں بھی صحیح معنوں میں تحقیقات نہیں کی گئی ہے،

کیس کے اصل محرکات ابھی تک پس پردہ چھپے ہوئے ہیں، محکمہ ریونیو کو ناصرف اہم ریکارڈ سے محروم ہونا پڑا بلکہ مافیا کو بھی اس کارروائی کے بعد کروڑوں روپے کا فائدہ حاصل ہوا اس کے علاوہ موضع کاہنہ میں پٹواری محمد شوکت اور اسلم گجر کی تعیناتی کے دوران صوبائی حکومت سے وابستہ ریونیو ریکارڈ کی جلد انتقالات، روزنامچہ جات اور مساویاں غائب کروا دی گئی تھیں جن کی تحقیقات بھی کاغذی کارروائی تک محدود رہی اور آج تک موضع کاہنہ میں ان گمشدہ جلدوں کی وجہ سے ہزاروں شہری متاثر ہو چکے ہیں ،

اربوں روپے کے فراڈ کرنے کی غرض سے موضع نیاز بیگ سے بھی چھتیس سے زائد جلد انتقالات رجسٹر غائب کروائے گئے پرت سرکار بھی چوری کروا دئیے گئے اور مساویاں عکس شجرہ سمیت اہم اور بنیادی ریونیو ریکارڈ بھی پٹواریوں سے مقامی لینڈ مافیا نے چھین کر ضائع کر دیا اور اس ضمن میں پٹواری قاسم شاہ، خالد گجر ، مقبول احمد، انجم مختار، مسعود احمد سمیت دیگروں کے خلاف کاغذی تحقیقات عمل میں لائی گئی جس کا نتیجہ کاغذی ہی نکالا قابل ذکر بات تو یہ ہے کہ ان جلدوں کو غائب کرنے والے مافیا نے اپنا کام مکمل کرنے کے بعد ان جلدوں میں سے جعلی انتقالات کے سینکڑوں صفحات شامل کروا دئیے ہیں اور چھ سے زائد جلدیں انتقالات کو پارسل کرتے ہوئے قصور سے لاہور بھجوا دیا جن میں سینکڑوں جعلی انتقالات کی نشاندہی ہونے کے باوجود انہیں موضع نیاز بیگ کے پٹوار خانے میں ہی رکھا گیا ہے جہاں بیع در بیع انتقالات درج کرنے کا سلسلہ جاری ہے اس کے علاوہ موضع کوڑے اور مزنگ سے بھی روزنامچہ جات اور جلد انتقالات کے رجسٹر چوری ہو چکے ہیں

موضع ارائیاں، موضع مل، موضع ہربنس پورہ، جاہمن، کھاڑک، چرڑ، رائیونڈ، اچھرہ، اجودھیہ پور، باگڑیاں، ساندہ کلاں، شاہدرہ، چوہنگ، گوہاوا، چوہنگ خورد کیراں، امرسدھو سمیت سو سے زائد ایسے موضع جات ہیں جن میں سے جمعبندیاں، جلد انتقالات، روزنامچہ جات، مساویاں، عکس تتمہ، سمیت دیگر ریونیو ریکارڈ وقفے وقفے سے غائب کروایا گیا ہے اور محکمہ مال کے اعلیٰ افسران کی عدم توجہ کے باعث یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے اس کے علاوہ ہزاروں انتقالات کے پرت سرکار بھی ریونیو ریکارڈ سے غائب ہو چکے ہیں جن کی وجہ سے شہریوں کی بڑی تعداد کی جائیدادیں بھی غیر محفوظ ہیں

مزید انکشاف ہوا ہے کہ محکمہ مال کے اعلیٰ افسران ضلع لاہور کے پٹوار خانوں سے گم ہونے والے ریکارڈ سے بھی ناواقف ہیں اور اس معاملے میں لاعلمی کا اظہار کر رہے ہیں جبکہ لینڈ مافیا اور پٹواری مافیا اپنی اس کارروائی سے مکمل طور پر مطمئن ہو کر بیٹھے ہوئے ہیں ، اور سی سی ٹی وی کیمروں کی پٹوارخانوں میں تنصیب کا مطلب یہ ہے کہ ان کرپٹ پٹواریوں اور لینڈ مافیا کا کاروبار بند ہو نا ہے اسی لئے متعدد حادثات کے بعد سیکیورٹی کے خاطر خواہ انتظامات نہ کئے گئے ہیں

،تاہم ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو محمد اصغر جوئیہ کا کہنا ہے کہ میڈیا 92 نیوز کی نشاندہی پر نوٹس لیا جائے گا اس حوالے سے رپورٹ مرتب کی جائے گی اور اس پر باقدعدہ لائحہ عمل تیار کیا جائے گا ریکارڈ غائب کرنے میں ملوث سٹاف کے خلاف سخت قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے گی ،

یہ بھی پڑھیں

عمران خان نے عمر ایوب کو وزارت عظمیٰ کا امیدوار نامزد کردیا

راولپنڈی: بانی پی ٹی آئی عمران خان نے عمر ایوب کو وزیراعظم کے عہدے کا امیدوار …