وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے طویل مشاورت اور غور کے بعد اپنی نئی وفاقی کابینہ میں وزیر خارجہ کے اہم عہدے کو جو مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے پہلے چار سالوں میں خالی رکھی گئی تھی پر اب بلآخر خواجہ آصف کو دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے میاں نواز شریف کی بطور وزیراعظم نااہلی کے بعد شاہد خاقان عباسی نے بطور وزیراعظم ذمہ داریاں سنھبالی ہیں۔
صدر ممنون حسین وفاقی وزرا سے ان کے عہدوں کے حلف لیں گے۔
نئی کابینہ کی حلف برداری کی تقریب اس سے قبل ملتوی کر دی گئی تھی۔
سابق وفاقی وزیر برائے کامرس خرم دستگیر خان نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے وفاقی کابینہ میں سابق وفاقی وزرا کو نئی ذمہ داریاں سونپے جانے کی تصدیق کی۔
تجزیہ نگار اس فیصلے کو کافی اہم قرار دے رہے ہیں۔ ماضی میں کل وقتی وزیر خارجہ نہ ہونے کی وجہ سے مسلم لیگ (ن) کی حکومت پر کڑی تنقید کی جاتی رہی ہے۔
توقع ہے کہ اکثر پرانے اور کئی نئے چہروں کے ساتھ نئی وفاقی کابینہ جمعے کو ایوان صدر میں اپنی نئی ذمہ داریوں کا حلف اٹھائے گی۔ صدر ممنون حسین وزراء سے حلف لیں گے۔
خرم دستگیر کو خواجہ آصف کی پرانی وزارت وزارت دفاع دی جا رہی ہے۔ خواجہ آصف کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اپنی چار سالہ وزارت میں ایک مرتبہ بھی راولپنڈی میں قائم اپنی وزارت نہیں گئے تھے۔ ان کے مقابلے میں خرم دستگیر بطور وزیرِ کامرس کافی متحرک اور موثر وزیر ثابت ہوئے ہیں۔
ان دو اہم وزارتوں میں آنے والی تبدیلی سے محسوس ہوتا ہے کہ مسلم لیگ (ن) آئندہ دس ماہ میں ان دونوں پر اب اپنی گرفت مضبوط کرکے قائدانہ کردار ادا کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ان اہم تبدیلیوں سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ یہ کابینہ محض پچاس روز کے لیے نہیں بلکہ شاید پانچ سالہ مدت کا باقی ماندہ عرصہ مکمل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
سابق وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال کو وزارت داخلہ کا اہم منصب دیا جا رہا ہے۔ اپنی چار سالہ سابق وزارت میں انھوں نے پاکستان چین راہداری منصوبے پر کافی کام کیا۔
نئے چہروں میں پانامہ مقدمے میں وزیر اعظم کا بھرپور اور منہ توڑ قسم کا دفاع کرنے والے فیصل آباد سے طلال چوہدری، ناروال سے دانیال عزیز خان، جنوبی پنجاب سے رحیم یار خان سے ارشد لغاری اور ٹوبہ ٹیگ سنگھ سے جنید انور شامہ ہیں۔
