لاہور(میڈیا92نیوز رپورٹ )صوبے بھر میں باردانہ کی منصفانہ تقسیم گندم اگانے والے کاشتکاروں کی تصدیق اورجعلسازوں کی روک تھام کےلئے پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کا بڑا کریک ڈاﺅن سامنے آگیا۔10دنوں میں 14لاکھ کا شت کاروں کی ملکیت کی تصدیق اور3دنوں میں موصول ہونے والی7لاکھ درخواستوں کی ویری فکیشن کا عمل مکمل کردکھایا جبکہ23ہزار آرھتیوں کی جانب سے دی جانے والی جعلی درخواستوں کو بھی پکڑ کر قانونی کارروائی کےلئے سفارش کی گئی۔اسی طرح 7لاکھ درخواستوں کی وصولی نے سابقہ3سالہ کارکردگی کے ریکارڈ بھی توڑ ڈالے ہیں۔ مزید معلوم ہوا ہے کہ حکومت پنجاب کی جانب سے صوبے بھر میں قائم کیے جانے والے گندم خریداری مرکز میں آنےوالے کاشتکاروں کو ریلیف مہیا کرنے کےلئے جہاں محکمہ ریونیو ،محکمہ اینٹی کرپشن اور خوراک جیسے بڑے اداروں کی انتظامی ڈیوٹیاں لگارکھی ہیں وہاں پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کو بھی کاشتکاروں کی ملکیت کی تصدیق اور جعلسازوں کی روک تھام کا ٹاسک دیا گیا تھا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کی انتظامیہ اور اراضی ریکارڈ سنٹر میں تعینات سٹاف نے دن رات کی بنیادوں پرکام کرتے ہوئے 10دنوں میں14لاکھ ایسے مالکان کی فہرست مرتب کرلی ہیں جن کی رواں سال کے دوران قبضہ گرداوری تیاری کی گئی تھی اور قبضہ گرداوری کی مکمل تصدیق بھی کرلی گئی جبکہ 14لاکھ کاشتکاروں میں سے7لاکھ کاشتکاروں نے گندم کی فروختگی کےلئے اراضی ریکارڈ سنٹرز میں درخواستیں جمع کروائی موصول ہونےوالی7 درخواستوں کی ویری فکیشن بھی3روز میں مکمل کرلی گئی ہیں جبکہ دوران ویری فکیشن23ہزار جعلسازوں کی نشاندہی کرتے ہوئے ان درخواستوں کے ساتھ کوائف جمع کروانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کےلئے محکمہ ریونیو کی ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن کو بوگس کاشتکاروں کی فہرستیں بھی بھجوادی گئی۔
ترجمان پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کا کہنا تھا کہ گزشتہ3سالوں کے دوران باردانہ کی فروختگی کےلئے5لاکھ یا5لاکھ50ہزار سے زائد درخواستیں موصول ہوتی تھی مگر اس دفعہ انتہائی آسان طریقہ کار کے نفاذ اورکاشتکاروں کو دی جانے والی بہترین سہولیات کے پیش نظر اس دفعہ7لاکھ درخواستوں کی وصولی ہوئی ہے جس نے گزشتہ3سالوں کے ریکارڈ بھی توڑ ڈالے ہیں۔ ڈی جی پی ایل آر اے کیپٹن ظفر اقبال کی خصوصی ہدایت کی روشنی میں اراضی ریکارڈ سنٹر کے تمام سٹاف کی محنت رنگ لائی اور کاشتکاروں کو دی جانے والی سہولیات کے نتیجے میں 7لاکھ درخواستوں کی وصولی کو یقینی بنایا گیا۔ دوسری جانب ذرائع کاکہنا تھاکہ36اضلاع کی 127تحصیلوں میں382خریداری مراکز قائم کیے گئے ہیں اور 16اپریل سے رجسٹریشن کے عمل کو بھی شروع کررکھا ہے مگر گندم مراکز دور دراز علاقے میں بنائے جانے کے باعث آڑھتی کسان کی فرد ملکیت پر باردانہ جاری کروانے میں مصروف ہے جس سے جو ریلیف چھوٹے کاشتکاروں کو دئیے جانے کے دعوے کیے جارہے تھے وہ صحیح معنوں میں درست ثابت نہیں ہوپارہے ہیں۔ ترجمان پی ایل آر کا مزید کہنا تھا کہ میڈیا کی نشاندہی اور کسی بھی ایسے غیر قانونی پریکٹس کے تصدیق ہونے کی صورت میں بلادریغ قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
