لاہور(کورٹ رپورٹر میڈیا92نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو عدلیہ مخالف تقاریر کرنے پر نوٹس جاری کرتے ہوئے دونوں رہنماؤں اور پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) سے 15 مارچ تک جواب طلب کرلیا۔
لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس شاہد کریم نے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی متفرق درخواست پر سماعت کی، سماعت کے دوران درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ نواز شریف اور مریم نواز عوام کو عدلیہ کے خلاف اکسانے سے باز نہیں آرہے۔
درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ مریم نواز کی جانب سے جلسے، جلوسوں اور سوشل میڈیا پر عدلیہ کو تضحیک کا نشانہ بنایا جارہا ہے جبکہ نواز شریف نے عدلیہ کے خلاف بغاوت کا اعلان کر کے عوام کو اکسایا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ان رہنماؤں کی عدلیہ مخالف تقاریر کا ریکارڈ عدالت میں جمع کرادیا ہے جبکہ ان تقاریر کو نشر کرنے سے روکنے کے لیے پیمرا کچھ نہیں کررہا۔
سماعت کے دوران درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی کہ نواز شریف، مریم نواز سمیت دیگر سیاست دانوں کی عدلیہ مخالف تقاریر پر پابندی عائد کی جائے اور پیمرا کو بھی فریق بنایا جائے۔
جس پر عدالت نے سیکریٹری پیمرا کو بھی مرکزی کیس میں فریق بنانے کی اجازت دیتے ہوئے 15 مارچ تک فریقین سے جواب طلب کرلیا۔
خیال رہے کہ 29 جنوری 2018 کو لاہور ہائی کورٹ میں بھی سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز، وزیرِ قانون پنجاب رانا ثناء اللہ اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری کے خلاف توہینِ عدالت کی متفرق درخواست دائر کردی گئیں تھیں۔
مذکورہ درخواستیں خاتون شہری آمنہ ملک کی جانب سے دائر کی گئیں تھیں جن میں وفاقی حکومت اور پیمرا کو بھی فریق بنایا گیا۔