جدہ(میڈیا92نیوز) کفیلوں کے ستائے غیر مُلکیوں کے مُرجھائے چہرے
سعودی عرب روزگار کے متمّنی افراد کے خوابوں کی تکمیل کے لیے مثالی مقام ہے۔ اسی وجہ سے یہاں ملازمت کے سلسلے میں مقیم افراد کی تعداد لاکھوں کے ہندسے پر محیط ہے۔ دیارِ وطن سے دُور اپنے پیاروں کے لیے رزق کمانے کی خاطر آئے لوگ یہاں کئی قسم کے مسائل کا سامنا کرتے ہیں ۔ بیشتر افراد اپنے کفیل کے رویئے سے نالاں رہتے ہیں اور اُس سے جان چھُڑانے کے درپے ہوتے ہیں۔
مگر سعودی قانون اُن کی آزدی کے آڑے آتا رہا ہے اور یہ بیچارے مجبوراً کفیل کے ناقابلِ برداشت رویئے پر صبر کے گھونٹ پینے پر مجبور ہوتے رہے ہیں۔ مگر اب انہیں مزید پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ سعودی حکومت کی جانب سے ایسی خبر سامنے آئی ہے جوکفیلوں کے ستائے غیر مُلکیوں کے مُرجھائے چہروں کو بہار کی آمد سے کھِلے گلستان میں بدل دے گی۔
وزارت محنت کے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ غیر مُلکی ملازم پر اپنے اصل کفیل کے ساتھ کم از دو سال کے عرصے تک کام کرنے کی دیرینہ شرط کا خاتمہ کر دیا گیا ہے۔ جس کے باعث غیر مُلکی افراد اپنا اقامہ نئے کفیل کی طرف منتقل کر سکتے ہیں‘ بے شک اُنہیں اپنے اصلی کفیل کے ساتھ کام کیے ہوئے تھوڑی مُدت ہی کیوں نہ ہوئی ہو۔ وہ اپنے اقامے کو دُوسرے کفیل کے ساتھ منسلک کرنے میں پُوری طرح آزاد ہیں۔
اس خبر کے منظر عام پر آتے ہی غیر مُلکی ملازموں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ خصوصاً پاکستانی کمیونٹی کے افراد نے اس خبر کو بہت خوش آئند قرار دیا ہے۔ سوشل میڈیا پر بہت سے پاکستانی ورکروں نے اپنے ماضی کے تلخ تجربات شیئر کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اُنہیں ماضی میں کچھ کفیلوں کی جانب سے کس قدر ناروا سلوک کا سامنا کرنا پڑا ہے اور دو سال تک کفیل کی بدلی نہ ہونے کی کڑی شرط کے باعث وہ استحصال کو جھیلنے پر مجبور رہے۔
