انٹرنیشنلتازہ ترین

بھارتی فوج کی بربریت نے صحافی کی جان لے لی


سرینگر (میڈیا92نیوز) معروف کشمیری صحافی سید شجاعت بخاری کے قتل کے خلاف جمعرات کو مقبوضہ کشمیر میں عام ہڑتال رہی، وادی میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں عام شہریوں کی مسلسل ہلاکتوں کے خلاف بھی ہڑتال کی گئی ،اس موقع پر کاروبارِ زندگی مفلوج ، بازار، بینک اور تعلیمی ادارے بند رہے،کشمیری قائدین نے شجاعت بخاری کے قتل کی تحقیقات کسی غیر جانبدار عالمی ادارے سے کرانے کا مطالبہ کیا اس کے علاوہ قابض بھارتی فوج نے یاسین ملک کوزیر حراست لے لیا جبکہ علی گیلانی اور میرواعظ کوگھر میں نظر بند کردیا۔تفصیلات کےمطابق 50سالہ شجاعت بخاری انگریزی روزنامے’’رائزنگ کشمیر‘‘ کے مدیر اعلیٰ تھے جنہیں 14جون کی شام اس وقت شہید کردیا گیا جب وہ سرینگر میں اپنے دفتر سے نکل کر گھر جانےکیلئے گاڑی میں بیٹھ رہے تھے،اس حملے میں اُن کے دو ذاتی محافظ حمید چوہدری اور ممتاز اعوان بھی شہید ہوئے تھے،شجاعت بخاری کے قتل کی بین الاقوامی سطح پر مذمت کی جارہی ہے،جمعرات کو ہڑتال کی وجہ سےمقبوضہ کشمیر میں کاروبارِ زندگی مفلوج رہا،ہڑتال کی اپیل استصوابِ رائے کا

مطالبہ کرنے والے کشمیری قائدین کے اتحاد ’’مشترکہ مزاحمتی قیادت‘‘ نے دی،کشمیری قائدین کی جانب سے اپنا مطالبہ دہرایاگیا کہ شجاعت بخاری کے قتل کی تحقیقات کسی غیر جانب دار اور قابلِِ اعتماد بین الاقوامی ادارے سے کرائی جائیں۔ اتحاد کا کہنا ہے کہ ہڑتال کشمیر میں بھارتی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں عام شہریوں کی مسلسل ہلاکتوں کے خلاف بھی کی جارہی ہے،ہڑتال کے موقع پر وادی میں بازار، بینک اور تعلیمی ادارے بند ہیں اور سڑکوں پر صرف آٹو رکشا اور نجی گاڑیاں چل رہی تھیں۔ سرینگر اور وادی کے بعض دوسرے علاقوں میں پولیس اور نیم فرجی دستے سڑکوں پر گشت کر رہے ہیں اور اہم چوراہوں، حساس مقامات، سرکاری عمارتوں اور دوسری تنصیبات کی حفاظت کے غیر معمولی انتظامات کیے گئے تھے۔پولیس نے جمعرات کو علی الصباح سرینگر کے مائسیمہ علاقے میں’’جموں کشمیر لبریشن فرنٹ‘‘ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کے گھر پر چھاپہ مار کر انہیں حراست میں لے لیا تھا۔پولیس کو یہ اطلاع ملی تھی کہ یاسین ملک شہر کے مرکزی چوراہے لال چوک پر ایک مظاہرے کی قیادت کرنے والے ہیں،اتحاد میں شامل 2دیگرقائدین سید علی شاہ گیلانی اور میرواعظ محمد عمر فاروق اپنے اپنے گھروں میں نظر بند کردیے گئے ہیں،یاسین ملک کی گرفتاری کے بعد مائسیمہ اور ملحقہ علاقوں میں لوگوں نے سڑکوں پر آکر احتجاج کیا، وادی کشمیر کے بعض دوسرے حصوں میں بھی مظاہرے کیے جانے کی اطلاعات ملیں۔

Back to top button