ویٹی کن سٹی (میڈیا92نیوز)پوپ نے اپنے دورِ پاپائیت کے پہلے پانچ برسوں کے دوران شام میں ہونے والے خون خرابے کی مسلسل مذمت کی ہےعیسایئوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس نے دنیا بھر کے رہنماؤں سے اپیل کی ہے کہ وہ شام میں خون ریزی کے فوری خاتمے کے لیے اقدام کریں۔اٹلی کے شہر روم میں سینٹ پیٹرز سکوائر میں عیسائیوں کے مذہبی تہوار ایسٹر کے حوالے سے اپنے روایتی خطاب میں انھوں نے کہا کہ شام کے عوام بظاہر نہ ختم ہونے والی جنگ سے تھک چکے ہیں۔پوپ فرانسس نے اپنے خطاب میں انسانی حقوق کے قوانین، اور پناہ گزینوں کے مسائل پر بھی زور دیا اور کہا کہ انھیں (پناہ گزینوں کو) اکثر آج کل کا ’ضیاع کا ماحول‘ مسترد کر دیتا ہے۔اس سے قبل کل شب پوپ فرانسس نے بیسیلیکا میں دس ہزار زائرین کی تقریب میں شرکت کی تھی۔ عشایے ربانی کے دوران انھوں نے آٹھ افراد کا بپتسمہ بھی کیا جن میں ایک نائجیرین پناہ گزین جان اوگاہ بھی شامل ہے۔ جان اوگاہ نے اٹلی کی ایک سپر مارکیٹ میں گدا گری کے دوران ایک ڈکیتی کو ناکام بنایا تھا۔انھوں نے خدا سے دعا کی کہ وہ جنوبی سوڈان اور کانگو کے زخموں کو مندمل کر دے۔ انھوں جزیرہ نما کوریا میں امن مذاکرات پر بھی زور دیا۔۔پوپ نے اپنے دورِ پاپائیت کے پہلے پانچ برسوں کے دوران شام میں ہونے والے خون خرابے کی مسلسل مذمت کی ہے۔ 2013 میں انھوں نے مغرب کی جانب سے وہاں کی جانے والی فوجی مداخلت کی مخالفت کی تھی۔
اتوار کے روز انھوں نے دوسرے خطوں کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا: ’ہم سرزمینِ مقدس میں مفاہمت چاہتے ہیں۔ ہم یمن کے نہتے لوگوں اور تمام مشرقِ وسطیٰ میں جاری شورش کا خاتمہ چاہتے ہیں تاکہ تقسیم اور تشدد پر مکالمہ اور باہمی عزت غالب آئے۔‘
پوپ نے شمالی و جنوبی کوریا کے تعلقات کے بارے میں کہا کہ انھیں امید ہے کہ مذاکرات سے اس جزیرہ نما میں طویل عرصے سے جاری کشیدگی کا خاتمہ ہو گا اور امن و یگانگت کو فروغ ملے گا۔
انھوں نے کہا: ‘جو لوگ براہِ راست ذمہ دار ہیں، انھیں فراست و بصیرت ملے تاکہ وہ کوریا کے لوگوں کی بھلائی کا کام کر سکیں اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ اعتماد کا رشتہ قائم کر سکیں۔’پوپ نے یوکرین اور وینزویلا میں جاری تشدد ختم کرنے کی امید بھی ظاہر کی
