Soldiers stand guard on a street in Naypyidaw on February 1, 2021, after the military detained the country's de facto leader Aung San Suu Kyi and the country's president in a coup. (Photo by STR / AFP)

فوج کی ایک مرتبہ پھرمنتخب حکومت کیخلاف بغاوت ، اقتدار پر قبضہ کرلیا

ینگون( مانیٹرنگ سیل) فوج نے ایک مرتبہ پھرمیانمار کی آنگ سان سوچی کی منتخب حکومت کے خلاف بغاوت کردی اور اقتدار پر قبضہ کرلیا ، صبح سویرے چھاپوں کے دوران انہیں اور ان کی پارٹی نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی (این ایل ڈی) پارٹی کے دیگر رہنماو ں کو حراست میں لے لیا، یہ اقدام حکومت اور فوج کے درمیان کئی روز کے تناﺅ کے بعد سامنے آیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق فوج کے زیر ملکیت ایک ٹی وی سٹیشن پر جاری ایک بیان میں بتایاگیاکہ اس نے انتخابی دھاندلی کے جواب میں نظربندیاں انجام دی ہیں جس سے فوجی سربراہ من آنگ ہیلنگ کو اقتدار دیا گیا ہے اور ایک سال کے لیے ایمرجنسی نافذ کردی گئی ۔ بتایاگیاہے کہ دارالحکومت نیپیداو اور اہم تجارتی مرکز ینگون کے لیے فون لائنز تک رسائی نہیں ہوسکی اور پارلیمنٹ کی پہلی نشست سے قبل سرکاری ٹی وی کو بھی بند کردیا گیا۔مقامی افراد کا کہنا ہے کہ فوجیوں نے ینگون کے سٹی ہال میں پوزیشن سنبھال لی ہیں اور این ایل ڈی کے گڑھ میں موبائل انٹرنیٹ ڈیٹا اور فون سروسز بھی متاثر ہیں۔حکمران جماعت این ایل ڈی کے ترجمان میو نیونٹ نے فون کے ذریعے بتایا کہ آنگ سان سو چی میانمار کے صدر ون مائنٹ اور دیگر این ایل ڈی کے رہنماو ں کو صبح سویرے ‘حراست میں لیا گیا،میں اپنے لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ ردعمل نہ دیں اور میں چاہتا ہوں کہ وہ قانون کے مطابق کام کریں’۔انہوں نے کہا کہ انہیں توقع ہے کہ وہ خود بھی گرفتار ہوجائیں گے، بعد ازاں ان سے بھی رابطہ نہ ہوسکا تھا۔

یہ بھی پڑھیں

پاکستان میں انتخابات میں مداخلت پر تشویش ہے تحقیقات کی جائیں، امریکا

واشنگٹن: امریکا نے پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات کے انعقاد اور لاکھوں شہریوں کی جانب …