لاہور(سٹاف رپورٹر/میڈیا92نیوز)گردوں کا دائمی مرض جسے انگریزی میں کرانک کڈنی ڈزیذیا(CKD)بھی کہا جاتا ہے ایک عام مرض ہے ۔ گردوں کی بیماری کو دل کے عارضے سے بھی منسلک کیا جاسکتا ہے جبکہ گردوں کی تکلیف میں طوالت سے گردے خاتمے کی آخری سطح تک پہنچ سکتے ہیں ۔ پاکستان میں زیادہ تر لوگ اس مرض کی تشخیص نہیں کرا پاتے ، ہر سال فقط 16,000سے20,000کے قریب لوگوں میں اس مرض کی تشخیص ہوپاتی ہے ۔
اسی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر اس بیماری کے حوالے سے پاکستان کا شمار 8یعنی آٹھویں نمبر پر آتا ہے ۔ اس سال بین الا قوامی سطح پر منائے جانے والے کڈنی ڈے پر ہم خصوصی طور پر خواتین کی صحت کے حوالے سے گردوں کی بیماریوں اور ان کے سد باب کی آگہی پھیلا رہے ہیں ۔ دنیا بھر سے قریباً 195میلین خواتینCKDکا نشانہ بنتی ہیں جن میں سے قریباً 6لاکھ خواتین ہر سالہ لقمہ اجل بن جاتی ہیں ۔ اس وجہ سے گردوں کی بیماری کو خواتین میں اموات کی آٹھویںبڑی وجہ سمجھا جاتا ہے ۔ مردوں کی نسبت خواتین میں اس بیماری کے بڑھتے رجہان کی ایک بڑی وجہ ترقی پذیر ممالک میں خواتین کے علاج میں حائل نفسیاتی اور معاشی و معاشرتی رکاوٹیں ہوتی ہیں ۔
مرد و خواتین میں گردوں کی بیماری کے محرکات ایک سے ہیں جن کا زیادہ ترتعلق فشارِ خون یعنی ہائی بلڈ پریشر، ذیابطیس یعنی شوگر اورموٹاپے سے ہے ۔ خواتین سے مخصوص محرکات میں سب سے اہم ، لوپس نفرائٹس ، ہے ۔ یہ ضرورت وقت ہے کہ حکومت سمیت دیگر بحالی صحت کے ادارے عوام میں بالعموم اور خواتین میں بالخصوص گردوں کی صحت ، ان کو لاحق خطرات اور ان سے بچاﺅ کے ممکنہ طریقوں کے بارے آگہی پھلائیں ۔ شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال اور ریسرچ سینٹر میں اس بات کو حتمی بنایا جاتا ہے کہ یہاں آنے والے تمام مریضوں کے گردوں کی ممکنہ بیماریوںکے حوالے سے جانچ کی جائے اور کسی بھی قسم کی بیماری کی تشخیص کی صورت میں ان مریضوں کو ہسپتال میں موجود گردوںکی بیماریوں سے متعلق شعبہ ” نفرالوجی‘ کے ڈاکٹروں کے زیر علاج لایا جاتا ہے ۔