انصاف کا جنازہ : رانا ثنا اللہ کے لیے جج تبدیل

افضل سیال
ضرب افضل
انصاف کا جنازہ

انصاف کے جنازے کی تکبیریں بہت زیادہ ہیں لہذا میں آج صرف ایک تکبیر پڑتا ہوں حاضر اس انصاف میت پر پیچھے اے این ایف کے منہ نیا پاکستان کی جانب عبادت صرف سیاسی مقاصد کے لیے واجب ادا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اللہ و اکبر

جلدی جلدی جنازے کا چہرہ دیکھ لیجیے کیونکہ انصاف کی میت بہت وزنی ہے یہ بہت طاقتور لوگ ہیں جو اسکو اپنے کندھوں پر اٹھا کر قبرستان پہنچانا چا رہے ہیں لیکن یہ دنیا کا واحد جنازہ ہے جو مر کر بھی قبرستان نہیں پہنچ رہا

جنازہ پڑھنے والے پیش اماموں سمیت لائن میں لگ کر ہاتھ باندھے پیچھے کھڑے لوگ تبدیل بھی ہو رہے ہیں یہ کام کئی دہائیوں سے جاری ہے لیکن یہ جنازہ ہے کہ قبرستان نہیں پہنچ پا رہا ۔ اب تو اس جنازے سے باقاعدہ بدبو آنے لگی ہے پاکستان کے عسکری پرفیوم سے لیکر جوڈیشری نامی پرفیوم کا مسلسل چھڑکاؤ کیا جا رہا ہے لیکن اس جنازے کی بدبو کچھ سالوں سے کم ہونے کی بجائے بڑھ رہی ہے ،

حیران کن بات یہ ہے کہ جنازہ پڑھانے والے اس بدبو کو خوشبو سمجھ کر برداشت کرتے آ رہے ہیں جبکہ اس جنازے میں ثواب کی نیت سے شامل ہونے والے تو اس بدبو کی شدت سے بہوش ہوکر مررہے ہیں ، لیکن سلام ہے اس جنازے کو شہر شہر لیکر گھومنے والے سجیلے جوانوں پر جنہوں نے اس جنازے کو اٹھا رکھا ہے لیکن اب اس جنازے کی حرمت ، تقدس کی پاسداری تقریبا ختم ہوتی جا رہی ہے ،
جنازے کی تکبیر !

رانا ثنا اللہ کو لٹکانے کے لیے جج تبدیل کر دیا گیا ہے ، جی ہاں پاکستان میں تبدیلی سرکار کی وزارت قانون نے لاہور ہائیکورٹ سے درخواست کی ہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کے مقدمے کو سننے والے جج کو تبدیل کیا جائے۔

لا اینڈ جسٹس ڈویژن کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ کے رجسٹرار کو لکھے گئے خط میں حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ لاہور کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج مسعود ارشد کو سات فروری 2017 کو عرصہ تین سال کے لیے ڈیپوٹیشن پر لاہور میں خصوصی عدالت برائے انسداد منشیات کے جج کا چارج دیا گیا تھا۔

خط میں کہا گیا کہ اب مبینہ طور پر مذکورہ جج کی غیر جانبداری اور ساکھ کے مسائل سامنے آئے ہیں۔ جج ( بد دیانت ہے)”لہذا رجسٹرار یہ خط لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے سامنے رکھیں تاکہ مذکورہ جج کی جگہ انسداد منشیات کی خصوصی عدالت میں کسی غیر جانبدار جج کو تعینات کیا جا سکے۔“

(خط کے مطابق ”اس دوران یہ وزارت جج مسعود ارشد کو حکم دیتی ہے کہ وہ فوری طور پر اپنا کام چھوڑ دیں۔“)

وزارت قانون کے خط میں لاہور ہائیکورٹ کے رجسٹرار سے کہا گیا ہے کہ اس معاملے کو انتہائی ضروری اور ترجیحی خیال کرتے ہوئے فوری طور پر عمل کرنے کی درخواست کی جاتی ہے۔

اب صورت حال یہ ہے کہ رانا ثنا اللہ اس وقت جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں۔اور اے این ایف انکے کیس کا ریکارڈ اور فائل مجسٹریٹ کے سامنے پیش نہیں کر رہا کیونکہ جیسے فائل پیش ہو گی کیس سپیشل جج کو ٹرانسفر ہو جانا تھا اور وہ جج ابھی manage نہیں ہوا تھا، اب سمجھ آئی Delay practices کرنے کی؟؟

عدلیہ میں موجود ذرائع کے مطابق رانا ثنا اللہ کا مقدمہ سننے والے جج مسعود ارشد اپنی دیانتداری اور قانونی مہارت کے لیے مشہور ہیں۔ اور قانون کے مطابق کام کرنے والے ججز میں شمار ہوتے ہیں ،

اب بڑی خبر یہ ہے کہ جج مسعود ارشد 2017 سے یہاں کام کر رہے تھے تب وہ دیانت دار بھی تھے ایماندار بھی تھے اور غیر جانبدار بھی لیکن کیونکہ اب وہ (بلیک میل ) نہیں ہو رہے تھے اور انکی ویڈیو بھی نہیں ہو گی ، جبکہ رانا ثنااللہ کو بھی منے کے ابا کے خلاف بولنے کا سبق دینا مقصود ہے لہذا یہ کاروائی ڈالی گئی ہے ، مزید کچھ انکشاف کیا تو توئین عدالت یا میری گاڑی سے منشیات برآمد ہو گی. لہذا انصاف کا جنازہ ہے پڑھ لیجیے !
وزارت قانون کا لیٹر

یہ بھی پڑھیں

عمران خان نے عمر ایوب کو وزارت عظمیٰ کا امیدوار نامزد کردیا

راولپنڈی: بانی پی ٹی آئی عمران خان نے عمر ایوب کو وزیراعظم کے عہدے کا امیدوار …