سیلفی دُشمن پنجاب سرکار ! (توفیق بٹ)

(میڈیا92نیوز)
(بشکریہ جنگ لاہور)

اگلے روز سوشل میڈیا پر اور پھر کچھ اخبارات میں یہ خبر پڑھنے کو مِلی چیف سیکرٹری پنجاب جناب یوسف نسیم کھوکھر نے پنجاب بھر کے تمام افسران بشمول پولیس افسران جِن میں ڈی پی اوز اور آر پی اوز بھی شامل ہیں پر یہ پابندی عائد کر دی ہے وہ نجی نوعیت کی کِسی تقریب میں تصاویر یا سیلفیاں وغیرہ نہیں بنوا سکیں گے ایسی صورت میں اُن کے خلاف محکمانہ کارروائی کی جائے گی…. کِس قسم کی محکمانہ کارروائی کی جائے گی؟ اِس کی تفصیلات فی الحال نہیں بتائی گئیں۔ ممکن ہے اِس کی تفصیلات پنجاب کے نااہل وزیر اعلیٰ بزدار نے طے کرنی ہوں۔ یہ بھی ہوسکتا ہے اِس ” سنگین غلطی کا مرتکب ہونے والے افسران کو سزا کے طور پر وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ تعینات کر دیا جائے۔ یہ اِن دِنوں ” صوبہ بدری “ سے بڑی سزا سمجھی جا رہی ہے۔ میںپورے وثوق سے یہ سمجھتا ہوں سِول و پولیس افسران کا عام لوگوں کے ساتھ تصاویر یا سیلفیاں بنوانے پر پابندی کا فیصلہ ہرگز اُس چیف سیکرٹری پنجاب کا نہیں ہوسکتا جس کی خوش اخلاقی کا اعتراف اُن کے دُشمن بھی کرتے ہیں۔ ویسے اِس طرح کے افسر کے دُشمن بھی بڑی مشکل سے ہی ملتے ہیں…. مجھے اِس خبر یا فیصلے کا ابھی تک یقین نہیں آرہا۔ میں نے جب یہ خبر کچھ اخبارات میں پڑھی، میں نے سوچا یہ یقیناً غلط خبر ہے جس کی محترم چیف سیکرٹری کی جانب سے تردید آجائے گی۔ ابھی تک کوئی تردید میری نظروں سے نہیں گزری، جِس کا مطلب ہے یہ خبر درست ہے اور فیصلہ بہت ہی غلط ہے۔ یہ فیصلہ اصل میں بداخلاقی کے زمرے میں آتا ہے اور مجھے ابھی تک یقین نہیں آرہا یہ فیصلہ ایک خوش اخلاق افسر (یوسف نسیم کھوکھر) کی جانب سے کیا گیا ہے۔ چلیں میں اُن سے ہی پوچھتا ہوں کسی تقریب میں یا کِسی ذاتی یا نجی محفل میں اللہ نے اُنہیں جو مقام عطا کر رکھا ہے اُس کے پیش نظر اُن کا کوئی عزیز ، رشتہ دار ، دوست یا عام آدمی اُن کے ساتھ تصویر وغیرہ بنوانا چاہے وہ اِس سے معذرت یا انکار کر کے خود کو بداخلاق لوگوں کی صف میں شامل کرنا پسند فرمائیں گے؟ جبکہ رسول اللہ نے فرمایا ” قیامت کے روز میرے سب سے قریب وہ ہوگا جِس کے اخلاقیات بلند ہوں گے“ …. مجھے تو کوئی اپنے ساتھ تصویر یا سیلفی بنوانے کے لئے کہے میں اُسے کھینچ کر اپنے ساتھ لگا لیتا ہوں، میں سمجھتا ہوں میں اُسے عزت نہیں دے رہا وہ مجھے عزت دے رہا ہے۔ اللہ نے میرے مقام میری اوقات اور میری اہلیت سے زیادہ مجھے جو عزت بخشی ہے یہ اُس کا اعتراف ہے کہ کوئی میرے ساتھ تصویر یا سیلفی وغیرہ بنوانا چاہے۔ ورنہ بے شمار لوگوں سے ہاتھ ملانا تو درکنار اُن کی طرف کوئی دیکھنا بھی پسند نہیں کرتا۔ ابھی پچھلے ہفتے میرے محترم بھائی سینئر صحافی محسن گورایا کی والدہ محترمہ کی وفات کے اگلے روز میں تعزیت کے لئے اُن کے گھر واقع جوہر ٹاﺅن لاہور پہنچا وہاں چیف سیکرٹری یوسف نسیم کھوکھر بھی موجود تھے۔ میرا خیال تھا وہ دعا کر کے چلتے بنیں گے کیونکہ اِس عہدے کے حامل افسران عموماً بڑے مصروف ہوتے ہیں۔ وہ مصروف نہ بھی ہوں ظاہر یہی کرتے ہیں وہ بڑے مصروف ہیں۔ یوسف نسیم کھوکھر مگر دیر تک وہاں نہ صِرف بیٹھے رہے بلکہ اِس موقع پر جو گفتگو اُنہوں نے فرمائی اخلاقی لحاظ سے بڑی متاثر کن اور سبق آموز تھی۔ مجھے لگا میں کِسی چیف سیکرٹری سے نہیں کِسی دانشور سے مِل رہا ہوں جِس کے دِل میں معاشرے کو سدھارنے کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے۔ ا،س دوران اُن کے بارے میں پہلے سے موجود میرا یہ تاثر مزید پختہ ہوگیا وہ یقینی طور پر ایک انسان دوست افسر ہیں۔ میری طرح وہ بھی یہی سمجھتے ہیں، یا یوں کہہ لیں اُنہوں نے میری اِس بات سے مکمل اتفاق کیا کہ نماز ، روزہ ، حج ، زکوة تمام دینی فرائض اپنی جگہ انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، ہر ممکن حد تک اِن کی پابندی بھی کرنی چاہئے۔ لیکن اللہ اپنے کچھ بندوں کو اُن کی اہلیت یا اوقات سے کہیں زیادہ نواز دے تو اللہ کی شکر گزاری کم از کم میرے نزدیک صرف اور صرف اِسی صورت میں ممکن ہوسکتی ہے کمزوروں اور مظلوموں کی مدد اور خدمت میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے۔ کسی کا دِل رکھنا بھی اِسی زمرے میں آتا ہے…. سو مجھے ابھی تک یقین نہیں آرہا محترم چیف سیکرٹری نے اِس طرح کی کوئی پابندی اپنے طور پر عائد کر دی ہے جس کا دینی ، اخلاقی حتیٰ کہ حکومتی لحاظ سے بھی کوئی جواز نہیں بنتا، نہ کسی صورت میں یہ قابلِ عمل ہے۔ اب اگر اِس کی خلاف ورزی ہوئی جو یقیناً ہوگی تو محترم چیف سیکرٹری صاحب کے اِن احکامات کی کیا توقیر باقی رہ جائے گی؟۔ یا پھر وہ قائل کریں اِس پابندی کے پیچھے کون سے ایسے مقاصد ہیں جو موجودہ حکومت کے لئے بہت بڑی نیک نامی کا باعث بن سکتے ہیں؟۔ کیا اِس سے گورنس بہر ہو جائے گی؟ مہنگائی کم ہو جائے گی؟ بے روز گاری ختم ہو جائے

خبر پڑھیں:شریف بردران کی سیاست قطری سے شروع ہو کر پتھری پر ختم ہو گئی: شیخ رشید
گی؟ لوگوں کو فوری انصاف ملنا شروع ہو جائے گا؟ کرپشن جڑ سے اُکھڑ جائے گی؟ یا اِس پابندی کی صورت میں حکومت کو یقین آجائے گا تمام تر نااہلیوں کے باوجود اپنی مدت وہ پوری کر لے گی؟…. محترم چیف سیکرٹری کے اِن تازہ احکامات کے مطابق اب کوئی عام آدمی کِسی افسر کے ساتھ تصویر وغیرہ بنوانا چاہے یا سیلفی لینا چاہے تو اُس افسر کو چاہئے فوری طور پر پیچھے ہٹ جائے۔ اور اگر وہ عام آدمی اِس کے باوجود باز نہ آئے تو اُسے باقاعدہ دھکا دے کر پیچھے کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں کیونکہ سرکار کا ہر جائز ناجائز حکم ماننا افسران کے لئے لازم ہوتا ہے۔ جبکہ اِس کے مقابلے میں ” سرکار دو عالم “ کے حکم کے مطابق ہر معاملے میں اخلاقیات کا مظاہرہ کرنا ، لوگوں کے ساتھ نرمی برتنا ، یا کسی کا دِل نہ دُکھانا کچھ افسروں کے نزدیک شاید اتنی اہمیت کا حامل نہیں…. ویسے میں اپنے طور پر ابھی تک اِسی ” یقین کامل “ میں مبتلا ہوں یہ فیصلہ کِسی صورت میں چیف سیکرٹری پنجاب کا نہیں ہوسکتا۔ یہ فیصلہ اُن سے کروایا گیا ہے۔ ہمارے بے شمار اچھے افسران کو بُرے حکمرانوں کے بہت سے فیصلے بادلِ نخواستہ تسلیم کرنے پڑ جاتے ہیں۔ یہ بھی یقیناً ایسا ہی ایک فیصلہ ہے جِس کی کوئی منطق سمجھ میں نہیں آئی۔ اِس طرح کے ناسمجھ میں آنے والے زیادہ تر فیصلے اِن دِنوں ناسمجھ وزیر اعلیٰ بزدار ہی کرتے ہیں۔ ” لرننگ لائسنس“ سے زیادہ آج کل ” لرننگ وزیر اعلیٰ“ مشہور ہوگئے ہیں۔ یہ ” لرننگ وزیر اعلیٰ“ …. ” پکے وزیر اعلیٰ “ شاید کبھی نہ بن سکیں۔ البتہ اپنے طور پر وہ بُری طرح یعنی اپنی طرح اِس یقین میں مبتلا ہو کر بیٹھ گئے ہیں کہ خان صاحب نے اُنہیں ”تاحیات وزیر اعلیٰ“ مقرر کر دیا ہے۔ حالانکہ کچھ لوگوں کے نزدیک کچھ بھی ہوں تاحیات نہیں۔ جِس کا خمیازہ جلد یا بدیر صِرف خان صاحب کو نہیں پورے پنجاب کو بھگتنا پڑے گا‘ بلکہ بھگتنا پڑ رہا ہے جِس کے نتیجے میں لوگ اِس یقین میں مبتلا ہوتے جا رہے ہیں حکومتی معاملات کو چلانے کے لئے اہلیت ایمانداری سے کہیں زیادہ اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔ شاید تصویروں اور سیلفیوں پر پابندی کا فیصلہ بھی وزیر اعلیٰ بزدار کا ہی ہو۔ ممکن ہے کِسی روز کوئی بڑا افسر ، وزیر اعلیٰ بزدار کے ساتھ کھڑا ہو اور وہاں موجود کِسی عام آدمی نے وزیر اعلیٰ کے بجائے اُس بڑے افسر کے ساتھ تصویر یا سیلفی بنانے کو ترجیح دی ہو جِس کا بُرا مان کر وزیر اعلیٰ نے چیف سیکرٹری کو حکم جاری کر دیا ہو کہ وہ اپنی طرف سے یہ حکم جاری کر دیں۔ آئندہ کوئی افسر کسی کے ساتھ تصویر یا سیلفی نہیں بنوائے گا۔ ہوسکتا ہے چند ماہ بعد وزیر اعلیٰ صاحب خود چیف سیکرٹری سے گزارش کر رہے ہوں” سر میں آپ کے ساتھ ایک سیلفی بنا سکتا ہوں؟؟؟“

یہ بھی پڑھیں

شہری اراضی کا ریکارڈ کمپوٹرائیشن، بورڈ آف ریونیو کے شعبہ پلس کا قابل فخر کارنامہ، جائیدادوں پر قبضے، جھوٹی درخواستیں، تنازعہ جات کا خاتمہ ہوجائے گا۔

شہری اراضی کا ریکارڈ کمپوٹرائیشن، بورڈ آف ریونیو کے شعبہ پلس کا قابل فخر کارنامہ، …