آﺅٹ آف کنٹرول


تحریر:عامر بٹ
پٹوارکلچر کا خاتمہ کردیا گیا ہے ان پڑھ میڑک پاس اورکرپٹ پٹواریوں سے جان چھڑا دی گئی جو پٹواری 3,3دن نہیں ملتے تھے، ریکارڈ میں ردوبدل کرتے تھے قوانین پر عملدرآمد نہیں کرتے تھے سرعام اوربھرپور رشوت وصولی کرتے تھے بلیک میلنگ کرتے تھے دنیا کی سب سے بری مخلوق تھی ان سے عوام کوچھٹکارا دلایا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہبازشریف کی جانب سے صوبہ پنجاب کی عوام کےلئے ایک نایاب تحفہ اور خواب دکھائے گئے۔ اب دودھ کی نہریں، شہد کے درخت، عوام کے صبر کا میٹھا پھل اورسکون ہی سکون ملے گا۔30منٹ میں فرد50منٹ میں انتقال 14دنوں میں وراثت3دنوں میں ریکارڈ کی درستگی، پڑھا لکھا سٹاف انتہائی قابل اور معاشرے کے سب سے دیانتدار، نیک کرپشن اور رشوت جیسے ناسور سے کروڑوں گنا دور اور بالکل پاک صاف من کے سچے تن کے اچھے نئی نوجوان نسل کی صورت میں پنجاب کی دھرتی کے وہ سپوت اور سٹاف پنجاب کی عوام کو دیا جارہاہے جس کو ورلڈ بینک انتظامیہ سے نکلوائے جانے والے انٹرویو کے مطابق دنیارشک کررہی ہے پاکستان سمیت دیگر ترقی یافتہ ممالک صوبے پنجاب میں اراضی ریکارڈ سسٹم سے اتنا متاثر ہوئے ہیں کہ باقی سب کام چھوڑ کر وہ بھی اپنے صوبوں اورملک میں ایسا سسٹم ہی رائج کررہے ہیں۔ جناب یہ دعوے تھے پنجاب حکومت کے اور چندخاص بیوروکریسی کے جوکہ نئی جدت اورٹیکنالوجی کے مطابق پٹوار کلچر کے150سالہ فرسودہ نظام سے چھٹکارا پانا چاہتے تھے اور عوام کو اتنا بڑا ریلیف دینے کی باتیں کررہے تھے جسے پنجاب کی عوام اس سسٹم کے نافذ ہونے کے بعد اپنے گھروں کی رجسٹریاں اورجائیداد اوپن سڑکوں پر رکھ کر بے فکر ہوجائیں گے کہ اب فراڈ جعلسازی رشوت وصولی کرپشن اختیارات کے ناجائز استعمال ذلالت خواری نہیں ہوگی۔ تمام دعوے کیسے الٹ گئے حقائق کیوں برعکس نکلے۔ عوام آگے سے زیادہ خوار ہونے لگی صبح پانچ بجے سے لائنوں میں لگ کر ٹوکن لینے پر مجبور ہوگی اب عوام کو اپنی باری آنے اور سروس لینے کےلئے لائنوں میں گھنٹوں کھڑا ہوناپڑرہا ہے اپنے جائز کام کے حصول کےلئے کئی کئی ماہ دھکے کھانے پڑرہے ہیں ۔ رجسٹری کے انتقال کے عوض اے ڈی ایل آر کے سویپر کو تنگ آکر بلیک میلنگ کے نتیجے میں رشوت دینی پڑرہی ہے جس کی باقاعدہ ویڈیو بناکر اصل صورتحال سامنے لائی جارہی ہے۔ جناب ایوانوں میں بیٹھنے والے عوام کے نمائندے اعلیٰ تعلیم یافتہ بیوروکریسی احتسابی اداروں کے اعلیٰ افسران بتاسکتے ہیں کہ انڈر میٹرک جس پٹواری کی سیٹ کو بدنام زمانہ قرار دیا گیا اور اس کی بھرپور مخالفت کی گئی اب یہ پڑھے لکھے پٹواریوں سے 3گنا زیاہ تنخواہ ،مراعات ،اختیارات سہولیات لینے والے کیوں عوام الناس کوتنگ کررہے ہیں کیوں رشوت وصولی کی جارہی ہے۔ اختیارات کے ناجائز استعمال کی شکایات کیوں عام ہوتی جارہی ہے میں اب اس مدعے پر آتا ہوں جس سے ہرچیز تو واضع ہوچکی ہے کہ اراضی ریکارڈ سنٹر کے سٹاف کی کثیر تعداد آﺅٹ آف کنٹرول ہوچکی ہے۔ اٹک کے اے ڈی ایل آر اللہ بخش کے پاس عبدل وحید نامی شخص کی ایک وراثت ایک سال سے زیر التوا ہے جس کی بات میں نے ڈی جی پی ایل آر کے گوش گزاری اور تمام دستاویزات بھی بمہ سائل کے ٹیلی فون نمبر پیش کی سائل آپ کی انتظامیہ کے رابطے میں آگیا اب اے ڈی ایل آر نے اس شکایت کے نتیجے میں سائل کی سنٹر سے فائل ہی غائب کروادی ہے یعنی کے اب2سائل مزید اور لگ جائینگے ا ورجب وہ سائل مرجائے گا تو اس کی تیسری پیڑی اس کی وراثت کے حصول کےلئے دھکے کھائے گی۔ اسی طرح ماڈل ٹاﺅن اراضی ریکارڈ سنٹر میں موقع تھے چھانپ کی 2سال سے فائل غائب ہوئی سائل دھکے کھاتا رہا میں نے یہ کیس بھی ڈی جی پی ایل آر اے کے نوٹس میں لایا جس پر ایک انکوائری ہوئی آپ کی انتظامیہ سردار شفیق گجر، ایڈیشنل ڈائریکٹرسردار عثمان گجر، ایڈیشنل ڈائریکٹر آپریشن ترجمان مس نادیہ،احمد چیمہ سمیت انٹیلی کنس ونگ کے چیف کرنل ثاقب صاحب بھی اس مسئلے کو فوری حل کروانے کی یقین دہانی کروائی کہ دو دن میں سائل کی داد رسی ہوجائےگی ۔ایس ای او کی ٹرانسفر کردی گئی نئے آنےوالے اے ڈی ایل آر انور رشید چوہان نے ایک ڈائری نمبر لگاکر اس کی فائل اسسٹنٹ کمشنر ماڈل ٹاﺅن کو بھجوادیا تو جناب اے ڈی ایل آر کی جانب سے جو ڈائری نمبر82لگاکر دیا گیا وہ اے سی ماڈل ٹاﺅن کے سٹاف نے جعلی وبوگس قرار دیدیا ہے وہ کیس آپ کو یکم اپریل سے کا بھیجا گیا 2دن میں حل ہونا تھا آج14دن ہوگئے اور مجھے یقین ہے کہ اگلے2ماہ تک یہ معاملہ حل نہیں ہوپائے گا۔ اے ڈی ایل آر انور رشید چوہان صاحب کا کہنا تھا کہ جو میرا کام تھا وہ میں نے کردیا ہے اب سائل جانے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جانے اور پی ایل آر اے انتظامیہ جانے، دوٹوک جواب…….. یہی وجہ ہے کہ جو ڈپٹی کمشنر ناروال نے تنگ آکر سروس سنٹر انچارج اراضی ریکارڈ سنٹر نارووال بابر شہزاد بسرا کے ساتھ کیا ہے وہ آنے والے دنوں میں مزید سٹاف کے ساتھ ہونے والا ہے اور صوبے بھر کے ڈپٹی کمشنرز کی کثیر تعداد کی جانب سے مزید معذرت نامے تحریری مراسلے جاری ہونے والے ہیں۔ اراضی ریکارڈ سنٹر کا سٹاف کیوں آﺅٹ آف کنٹرول ہوچکا ہے۔ ڈی جی پی ایل آر اے سمیت دیگر انتظامیہ کی جانب سے جاری کی جانے والی ہدایات کیوں نظر اندازکی جارہی ہے۔ کیوں سائلین کو خوار کیاجارہاہے وہ کون سے دلیری ہے جس کی وجہ سے میں نا مانوں والی پریکٹس چلائی جارہی ہے کون مانیٹرنگ کا کام کررہا ہے میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں اب بھی عرض کیے دیتا ہوں کہ صرف رشوت وصولی ہی کرپشن نہ ہے بلکہ جائز کام میں روڑے اٹھکانا تاخیر میں ڈالنا، اختیارات کا ناجائز استعمال کرنا، کام میں نالائقی اوراپنی من مرضی کے ساتھ سسٹم کو چلانا بھی کرپشن ہے، یہ جناب انٹیلی جنس بیورو کے چیف کرنل ثاقب صاحب کےلئے ایک بہت بڑا چیلنج بن چکا ہے۔ پھر اگر ڈی جی پی ایل آر اے کسی ایسے نااہل، نالائق،گھمنڈی اور عوام کو خوار رکھنے کرنے کی سوچ رکھنے والے سٹاف کے خلاف قانونی کارروائی کرتے ہیں تو پھر اے ڈی ایل آر کہتے ہے کہ ہمارے ساتھ زیادتی ہورہی ہیں ہم پر زیادہ سختی کی جارہی ہے ہمیں نوکریوں سے کیوں نکالا جارہا ہے تو بھائی اپنا قبلہ درست کریں ، ایک بات میں محترم ڈی جی صاحب کیپٹن ظفر اقبال کے گوش بھی گزارنا چاہتا ہوں کہ اگر ڈپٹی کمشنر نارووال نے انتہائی تنگ آکر سروس سنٹر انچارج سے معذرت کی ہے تو ایسے شخص کی سزا کا معیار بھی وہی ہونا چاہیے جوکہ ای ڈی ایل آر کے ساتھ ہوتا ہے۔وہاں نرمی کا عنصر آپ کے مزاج اور ویژن کے بالکل الٹ ہے سر! میرے چند دوست میری تحریر پرجذباتی بھی ہوجاتے ہیں میں یہ بار بار لکھ چکا ہے کہ میری تحریری کسی بھی ایماندار اور دیانتدار محنتی سٹاف پر لاگو نہ ہوتی ہیں جو اپسے چند لوگ ہیں وہ نایاب اور قیمتی اثاثہ ہیں میں اس سسٹم کے خلاف نہیں ہوں بلکہ اس سسٹم کو اپنی حرکتوں سے خراب کرنے والوں کے خلاف ہوں۔ وہ چاہے کوئی بھی ہو کسی بھی عہدے پر براجمان ہوں۔ دوستوں آج یہ عالم ہوچکا ہے کہ گزشتہ دنوں قائمہ کمیٹی کی جانب سے اراضی ریکارڈ سنٹر بند کیے جانے کی سمری تیار کی گئی ایوان میں پیش کی گئی اور اخبارات میں خبریں بھی شائع ہوئی جس کے باعث عوام کی کثیر تعداد کے چہرے خوشی سے کھل اٹھے مجھے لگتا ہے یہ خبر عوام کے جذبات جانچنے کےلئے لگائی گئی تھی جوکہ صاف عیاں ہوچکے ہیں جورزق عزت اور شہرت اللہ کی پاک ذات نے آپ کو دی ہے اس کو سنبھال لیں ابھی بھی وقت ہے سنبھل جائیں اللہ تعالیٰ کی لاٹھی بڑی بے آواز ہے احد چیمہ آپ کے سامنے بڑی مثال ہیں۔ مقبول احمد دھاوالہ جیسا پرجوش مقرر اور اپنے وقت کا تگڑا آفیسر بھی جیل کی سلاختوں کے پیچھے نظر آیا اللہ تعالیٰ کی ذات پاک سے ہمیشہ ڈر کر چلنا چاہیے ہم سب کو پتا ہے کہ ہماری اوقات کیا ہے ایک ڈوری کھینچنے کی دیر ہے سانس بند سسٹم بند اس لیے آﺅٹ آف کنٹرول ہونے کی بجائے ان معاملات کو کنٹرول کرلیں جس سے آپ کی عزت ،وقاراور شہرت مجروح ہورہی ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو حفظ وامان میں رکھے ۔آمین۔
٭٭٭

یہ بھی پڑھیں

دوہرا معیار (عامر محمود بٹ)

یہ تو واضح ہے کہ پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی اس وقت پنجاب کے سب سے …