سازش (نعیم بخش تارڑ)

کوئی بھی ایسا عمل جو کوئی ایک شخص یا اشخاص یا گروہ مل کر کسی دوسرے شخص یا اشخاص یا گروہ کو نقصان پہنچانے کیلئے ایسے سرانجام دیتے ہیں کہ وہ ظاہری طور پر تو اگلے شخص یا اشخاص کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں لیکن پس پردہ رہ کر ایسے عوامل ترتیب دہ رہے ہوتے ہیں جن کا مقصد صرف اورصرف دوسرے شخص یا اشخاص کو مادی نقصان پہنچانا ہوتا ہے یا روحانی دکھ دینا ہوتا ہے یا ان کی بنائی ہوئی ساخت کو گرانا مقصود ہوتا ہے یا ان کی اہمیت کم کرنا ہوتا ہے۔ یہ عمل سازش کہلاتا ہے ۔اور ایسا کرنے والے کو سازشی کہتے ہیں۔اور یہ آپ کے ساتھ ہی موجود ہوتے ہیں۔ ہر وہ شخص جو ضرورت سے زیادہ تابعداری دکھائے سمجھوں سازشی ہے۔ جو بلا وجہ آپ کے اندر کی باتیں اگلواتا رہے سمجھو سازشی ہے۔

جو دور سے ہی اونچی آواز میں آپ کا ویلکم کرے اور ضرورت پڑنے پر نظر نہ آئے تو وہ سازشی ہے۔ جو منہ پر تعریف کرے اور پیٹھ پیچھے بد خوئی سمجھو سازشی ہے۔ جو آپ کے دوستوں کو آپ سے یا آپ کو ان سے بد ظن کرے سمجھو سازشی ہے۔ ہر سازش کے پیچھے وہ ذہنیت ہوتی ہے جو نہ تو خود آگے بڑھ سکتی ہے اور نہ دوسروں کو آگے بڑھتے دیکھ سکتی ہے۔ سازشی لوگ اس قدر نالائق ہوتے ہیں کہ جب ان کو لگتا کہ وہ ظاہری طور پر ،مقابلہ کر کے،اپنی کارکردگی کی بنا پر دوسرے شخص یا اشخاص سے جیت نہیں سکتے ہیں تو پھر وہ ایسے منفی ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں جن کا مقصد صرف اورصرف دوسروں کو نقصان پہنچانا ہوتا ہے نہ کہ اپنا فائدہ۔ ہر سازش شروع میں کامیاب ہوتی دیکھائی دیتی ہے لیکن یہ قانون قدرت ہے کہ وہ آخر میں ناکام ہوتی ہے۔سارے سازشی شروع میں خوش ہوتے دیکھائی دیتے ہیں لیکن آخر میں شرمندگی ان کا مقدر ہوتی ہے۔جب کبھی کوئی سازش کامیاب ہوتی ہے تو انسانیت شرمسار ہوتی ہے اور شیطانیت فخر سے لڈی ڈالتی ہے۔

اشخاص فائدہ مند ہوتے ہیں ادراے تباہ ہو جاتے ہیں۔اعتماد اور سکون ختم ہو جاتا ہے ۔ بے سکونتی اور بد اعتمادی فروغ پاتی ہے۔ کارکردگی ہار جاتی ہے اور نااھلیت جیت جاتی ہے۔ محبت ختم ہو جاتی ہے ۔عدوت شروع ہو جاتی ہے۔ ظاہری نظر آنے والا فائدہ تھوڑے عرصے بعد ایک بہت بڑے نقصان کی صورت میں سامنے آتا ہے۔ اور یہی قانون قدرت ہے۔ ہر سازش جب ختم ہوتی ہے چاہیے وہ کامیاب ہو یا ناکام وہ ایک نئی سازش کی بنیاد رکھتی ہے۔ کیونکہ ہر سازش کے پیچھے سازشی ذہن کبھی سکون نہ پاتے ہیں۔ سازشی ذہنوں کا سکون قدرت پہلے ہی چھین چکی ہوتی ہے۔ وہ کرب اور تکلیف میں مبتلا ہوتے ہیں۔ جو خود کرب اور تکلیف میں مبتلا ہیں وہ دوسروں کو کیسے کامیاب ہوتے اور سکون سے جیتے دیکھ سکتے ہیں۔ اس کائنات کی پہلی سازش شیطان نے کی جس کے نتیجے میں آدم علیہ السلام اور اماں حوا جنت سے بے دخل ہوۓ۔

شیطان بھی ظاہری طور پر ان کا ہمدرد تھا لیکن حسد اور جلن اس کے اندر اُبلتا تھا۔ پھر اس زمین پر بھی اس کو سکون نہ ملا کیونکہ اس کا ذہن سازشی تھا اور اس نے دنیا کا پہلا قتل قابیل سے ہابیل کا کروایا اور اپنی شیطانی روح ،اور سازشی خیالات آگے اپنے چیلوں کو منتقل کرتا آ رہا ہے۔ لیکن روپ بدلتا رہتا ہے۔ اور سازشوں سے انسانوں کو لڑاتا رہتا ہے ۔ سازشیں جب کامیاب ہوتی ہے تو حکومتیں بھی بدلتی ہیں لیکن سازشوں سے حکومتیں لینے والے کبھی کامیاب نہیں ہوتے۔ وہ حکومتیں ذلت اور رسوائی میں ڈوب جاتی ہیں۔ اگر آپ اپنے سازشی ذہن کو بدلنا چاہتے ہیں اور شیطان کے غلبے سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اپنے اندر سے پہلے حسد کو ختم کرنا ہو گا ۔ منافقانہ روش کو خیر باد کہنا ہو گا۔ جلن پر پانی ڈالنا ہوگا۔ اپنے سے قابل لوگوں کا دل سے احترام کرنا ہو گا۔ اپنی خامیوں پر قابو پانا ہوگا۔ مقابلہ کرنے کی سکت پیدا کرنی ہو گی۔

میرٹ پر آگے بڑھنے کا ولولہ پیدا کرنا ہوگا۔ اگر یہ کر لو گے تو یقین مانو دلی سکون بھی ملے گا۔ عزت بھی ملے گی۔ ترقی سے بھی ہمکنار ہو گے۔ اور محبت بھی نچھاور ہو گی ۔ سازشی ذہنیت ختم ہو گی تو سازشیں دم توڑیں گئی۔ سازشیں ٹوٹ گئیں تو اشخاص کے ساتھ ادراے مضبوط ہوں گے۔اور ادراے مضبوط ہوں گے تو ملک ترقی کرے گا۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ سازشوں سے محفوظ رکھے ۔ سازشی ذہنوں کو بدل دے۔ ان کو ان دیکھے نقصان سے بچا لے۔ یقین مانے آگر آج آپ نے اپنا سازشی ذہن بدلنے کا ارادہ نہ کیا تو کبھی نہیں اس کو بدل پاؤ گے۔ اور ہمشیہ نقصان اٹھاتے رہو گے۔ زندگی سازشیں کرنے اور اس کے برے نتائج بھگتنے میں ضائع کر دو گے۔ دنیا تو عارضی ہے اپنی ہمشیہ کی زندگی جو آخرت کی زندگی ہے وہ بھی خراب کر بیٹھیں گے۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ آمین

یہ بھی پڑھیں

ملائکہ اروڑا کا سابق شوہر ارباز خان کیساتھ فیملی ڈنر، ویڈیو وائرل

ممبئی: بالی ووڈ اداکارہ و ماڈل ملائکہ اروڑا نے اپنے سابق شوہر ارباز خان اور اُن کی …