لاہور(میڈیا پاکستان) یہ تہوار کیا ہے اور اسے کون لوگ مناتے ہیں؟ہیلووین کا تہوار بہت سے مغربی اور مشرقی ممالک میں اکتیس اکتوبر کو منایا جاتا ہے۔ اِس رات اندھیرا چھانے پر بچے اور بڑے خوفناک قسم کے ملبوسات پہن کر دوسروں کو ڈرانے کیلئے نکل کھڑے ہوتے ہیں۔
ننھے بچے بھوت بن کر آس پاس کے گھروں کے دروازوں پر دستک دیتے ہیں اور انہیں یا تو کھانے کیلئے ٹافیاں دینا ضروری ہوتا ہے یا دوسری صورت میں ان کی شیطانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لوگ اس تہوار کے لئے خاص طور پر بچوں کے کھانے کی چھوٹٰی چھوٹی چیزیں خرید کر لاتے ہیں اور جیسے ہی کوئی بچہ دروازے پر دستک دیتا ہے تو اُسے یہ چیزیں دینے کے لئے دروازے کی طرف چل پڑتے ہیں۔
نوجوان نسل کا اس تہوار کو منانے کا طریقہ الگ ہے۔ نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اس رات خوفناک روپ دھار کر پارٹیاں منعقد کرتے ہیں اور رات بھر لطف اندوز ہوتے ہیں۔
ہیلووین تہوار کی تاریخ
اس تہوار کی تاریخ 2000 سال پرانی ہے۔ مورخین کے مطابق 2000 سال پہلے یورپی ممالک میں ایک ساوین نامی تہوار منایا جاتا تھا جس کا مقصد گرمیوں کے اختتام ، فصل کی کٹائی اور سردیوں کی تیاری کے موقع پر جشن منعقد کرنا ہوتا تھا۔
اُس وقت کے لوگوں کا ماننا تھا کہ اکتیس اکتوبر کی رات کو زندہ اور مردہ لوگوں کی دنیا کے درمیان موجود حد ختم ہوجاتی ہے اور مردہ لوگوں کی روحیں زندہ لوگوں کی دنیا میں آ جاتی ہیں۔ اپنے مرحوم رشتےداروں کی روح کو سکون پہنچانے کے لئے یہ لوگ رات کے وقت لکڑیوں کا ایک الائو جا کر اس کے گرد اکٹھے ہو جایا کرتے تھے اور اِس آگ کے گرد فصلیں جلایا کرتے تھے اور جانوروں کی قربانی بھی دیتے تھے۔
اس موقع پر ان کا لباس بھی بہت عجیب و غریب ہوا کرتا تھا۔ عمومی طور پر یہ لباس کسی مرے ہوئے جانور کے سر اور کھال پر مشتمل ہوتا تھا۔ وقت کے ساتھ ساتھ اس تہوار کا نام ہیلووین پڑ گیا اور لوگوں نے جانور کی کھال اور سر پر مبنی لباس کو مختلف قسم کے عجیب و غریب ملبوسات سے بدل دیا۔ آج ہیلووین کے موقع پر خوفناک سے خوفناک حلیہ بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔
