پاکستانتازہ ترینکالم

با اثر مافیا، بے بس ڈی جی(عامر بٹ)

کرپشن اور بدعنوانی کا عنصر کسی بھی ملک کی معاشی بنیادیں ہلا کر رکھ دیتا ہے بدعنوان عناصر کچھ اس طرح سے لوٹ مار کرتے ہیں کہ ان کا پکڑا جانا مشکل امر بن جاتا ہے اور اگر پکڑے بھی گئے تو ان سے لوٹی ہوئی دولت برآمد کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہو جاتا ہے اب بات کرتے ہیں پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کے فیصل آباد اراضی ریکارڈ سنٹر کی جہاں کرپشن کے ذریعے قومی وسائل کو لوٹنے کیساتھ ساتھ حکومت کی ملکیت جائیدادوں کو بھی جعلسازی سے فروخت کرنے کی بھرپور کوشش کی گئی 700 کنال صوبائی حکومت اور پرائیویٹ افراد کی متنازعہ اراضی فرضی افراد کے نام منتقل کر دی گئی ذرائع کے مطابق اس تمام جعلسازی اختیارات کے ناجائز استعمال اور کرپشن کی پلاننگ میں اہم کردار تین سروس سنٹرز انچارج نے کیا جن میں عمران مشتاق، قمر زمان چٹھہ اور علی نواز گورائیہ کے نام قابل ذکر ہیں ایک سال قبل یہ جعلسازی منظر عام پر آئی اس کیس میں ایک خاتون اے ڈی ایل آر کو جس نے اس کیس کی نشاندہی کی معطل کرتے ہوئے تحصیل حاضر کر دیا گیا جبکہ فراڈ جعلسازی میں ملوث سروس سنٹر انچارج کو محفوظ رستہ دینے کیلئے کسی کی ٹرانسفر کر دی گئی تو کسی کو پرکشش اراضی ریکارڈ سنٹر کی تحصیل الاٹ کر دی گئی اس کیس میں تمام مدعا 2سروس سنٹر آفیشل پر ڈال دیا گیا ایک کو گرفتار کر دیا گیا دوسرا ملک چھوڑ کر بھاگ گیا 2مقدمے درج کروائے جن میں مقدمہ نمبر40/17 اور 39/17 ہے 2017ءمیں ہونے والے اس وقوعہ کو دبانے کی بھرپور کوششیں بھی کی گئی مگر اس کی نشاندہی میری خبروں پر ہونے کے باعث انکوائری بھی مقرر کر دی گئی پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی میں ڈائریکٹر آپریشنل عاصم جاوید،ڈائریکٹر آئی ٹی اسامہ بن سعید، ایڈیشنل ڈی جی عائشہ حمید، سربراہ انٹیلی جنس ونگ کرنل ثاقب سمیت متعدد افسران اس انکوائری میں وقفے وقفے سے شامل ہوئے اور اپنی اپنی سفارشات تحریری طور پر دیکر خاموش ہو گئے قابل ذکر بات یہ ہے کہ انکوائری ایک سال کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی مکمل نہیں کی جا سکی اور سنگین الزامات میں ملوث سروس سنٹر انچارج مزے سے مختلف تحصیلوں میں نوکریوں کو انجوائے کر رہے ہیں یہاں پر ظاہر ہوتی ہے پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کی کمزروی ….یہاں پر عیاں ہوتی ہے لابی ….اور یہاں پر دوں گا آگاہی ….کہ جناب پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی میں اپنی سخت گیری مزاج اور فٹا فٹ سزاجزا کا فیصلہ کرنے والے سابق ڈی جی کیپٹن ظفر اقبال کو بھی بریفنگ پی ایل آر اے کی لابی دیتی تھی اور اس بریفنگ کے نتیجے میں کارروائیاں کی جاتی تھیں کیپٹن ظفر اقبال کے دور میں ذمہ دار وں کے خلاف کارروائی جلد ہی کر دی جاتی ہے مگر موجودہ حالا ت میں جو ڈی جی پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی میں لگائے گئے ہیں راﺅ اسلم صاحب یہ انتہائی شریف النفس نرم اور شاعرانہ مزاج کے مالک دیکھائی دیتے ہیں ان کے نیچے کام کرنے والی لابی پر سمجھ چکی ہے کہ جو ڈی جی ان کو سر کہہ کر بلواتا ہے اور انتہائی شفیق رویہ اور انداز اپنا رکھا ہے ایسے ڈی جی کے احکامات پر کتنا عملدرآمد کرتا ہے اور کتنا اپنا وزن قائم رکھنا ہے کیوں کہ اگر ڈی جی PLRAکے احکامات پر عملدرآمد ہونا شروع ہو گیا تو وہ لابی جن کے پاس اے ڈی ایل آر اور سروس سنٹر انچارج روز کی بنیاد پر ٹیلیفون حاضری اور دفتر میں جا کر سیلوٹ مارنے جیسی پریکٹس کو جاری رکھے ہوئے ہیں وہ سارا دھندا بند ہو جائے گا میری ڈی جی پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی سے اپیل ہے کہ محترم سر نیا پاکستان بن چکا ہے یہاں پر ایک منٹ میں چیف سیکریٹری تبدیل ہو رہے ہیں اور دوسرے منٹ میں از خود نوٹس لئے جا رہے ہیں ۔فیصل آباد 700کنال اراضی جعلسازی سے منتقل کئے جانے والا یہ سکینڈل چھوٹا نہیں ہے اس کے پیچھے اور بھی بہت سی کہانی ہے بھولا گجر جو کہ رانا ثناءاللہ کا قریبی ساتھی بتایا جاتا تھا کہیں نہ کہیں اس پراپرٹی میں شامل رہا ہے یہ باتیں تب سامنے آئیں گی جب آپ نوٹس لیں گے آپ کو کمزور کیا جا رہا ہے آپ کے احکامات کو نظر انداز کئے جا رہے ہیں میں نے دیکھا ہے کہ آپ کی جانب سے جو پالیسی بھی بنائی جا رہی ہے اس کو فلاپ کرنے کی کوششیں کی جاتی ہے ہر بندہ یہ ظاہر کر رہا ہے کہ اگر خدانخواستہ میں نے کام نہ کیا تو قیامت برپا ہو جائے گی اور وہ لابی آپ کی کمزور ی بن رہی ہے ایسا کچھ بھی نہیں ہونے والا ہے میں آپ کو دعوے اور یقین کیساتھ کہتا ہوں کہ افسران اپنے مفاد کی حد تک بہترین پرفارمنس دیکھا رہے ہیں پبلک انٹرسٹ اور حکومت کی پالیسی کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں وہ دن دورنہیں ہیں جب پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی میں جو جو کام کئے گئے ہیں ان پر نیب تحقیقات کر رہا ہو گا اور چیف جسٹس آف پاکستان اس کا نوٹس لے چکے ہوں گے آپ کو ایک چھوٹی سی مثال وزٹنگ ایریا جات کو دیکھ کر لگا لینی چاہئے کہ کیسے آدھی قیمت زیادہ دیکر ٹھیکے دیئے گئے ہیں اس حوالے سے ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب نے نوٹس لے لیا ہے انہوں نے ایک تحریری درخواست مانگی ہے جس پر تحقیقات شروع ہوں گی اور زیادہ نہیں 20سے 30 دنوں میں صوبے بھر کے وزیٹنگ ایریا جات میں استعمال ہونے والے فنڈز میں غبن کی تفصیل بھی منظر عام پر آ جائے گی تاہم اس حوالے سے میں نے قبل ازیں آپ کو نشاندہی کر دی ہوئی ہے ویسے محکمہ کو بھی چاہئے تھا کہ اس طرح کے سینکڑوں پروجیکٹ کئے گئے ہیں جو جو منظر عام پر آتے ہیں کم از کم ان کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات تو کرنی چاہئے اس وقت ایک مخصوص لابی نے آپ کے گرد ایسا گھیرا تنگ کر رکھا ہے اور صوبے بھر کے اراضی ریکارڈ سنٹر وہ لوگ چلا رہے ہیں جس سے تاثر یہ جا رہا ہے کہ نپجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی میں ایک نہیں اور بھی ڈی جی موجود ہیں میری صاف گوئی سے بات کرنے پر اگر دل آزاری ہوئی ہو تو معافی چاہوں گا خوشامد پسند نہیں ہوں میں ابھی بھی کرپشن کی اس وبا پر قابو پایا جا سکتا ہے جس کیس کو لاقانونیت قرار دیا جا رہا ہے آپ کے نوٹس کے بعد قانون حرکت میں آ سکتا ہے جسٹس کاظم علی ملک کی وہ بات آج بھی یاد ہے کہتے تھے کہ صرف رشوت وصولی ہی کرپش نہیں ہے کام نہ آنا کرپشن ہے کام نہ کروانا بھی کرپشن ہے بدتمیزی کرنا بھی کرپشن ہے اختیارات کا ناجائز استعمال کرنا بھی کرپشن ہے اور پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کے سینکڑوں اراضی ریکارڈ سنٹرز میں یہ کرپشن عام ہے وقت کیساتھ اب چلنا چاہئے آ ج کی حکومت احتساب کر رہی ہے کرپٹ عناصر پر ہاتھ ڈالے جا رہے ہیں کرپشن میں ملوث ملازمین کو جیلوں میں بند کیا جا رہا ہے اور آپ کا احتساب عمل ابھی تک خاموش اور محدود ہے ہم اکثر کامیاب لوگوں کو دیکھ کر یہ گمان کرنے لگتے ہیں کہ یہ کامیابی بچپن سے ہی ان کا مقدر ہے درحقیقت ایسا نہیں ہوتا کیوں کہ دنیا میں شاذ و نادر ہی ایسے لوگ موجود ہیں جو کبھی ہمیشہ نہ ہارتے برے اور نامساعد حالات کا بھی ڈٹ کر مقابلہ کرتے ہیں اور کامیابیاں اپنی زندگی میں سمیٹتے ہیں میری دعا ہے کہ موجودہ ڈی جی پی ایل آر اے بھی کامیابیاں سمیٹے اور حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے تاکہ جو بے بسی کا تاثر ان کے حوالے سے دیا جا رہا ہے اسی تاثر کو بھی غلط ثابت کیا جا سکے اور جو با اثر مافیا قانون کی گرفت سے بے فکری کیساتھ آزاد ہے ان کو بھی قانون کے دائرے میں لایا جا سکے۔

Back to top button