لاہور(کورٹ رپورٹر میڈیا92نیوز)سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں آلودہ پانی دریا میں پھینکنے کیخلاف از خود نوٹس کی سماعت کےدوان چیف جسٹس کے ریمارکس دیئے کہ لاہور کے شہریوں کو پینے کیلئے گندہ اور زہریلا پانی مل رہا ہے،لگتا ہے عوامی صحت حکومت کی ترجیح نہیں،کارکردگی کا اشتہار چلاتے ہیں، جو نہیں کیا اس کا اشتہار بھی چلائیں۔چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے از خود نوٹس کی سماعت کی۔چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ 10 سال سے حکومت مسلسل کام کررہی ہے اب تک کیا کیا؟ یہ لوگوں کی زندگی اور موت کا معاملہ ہے، اورنج ٹرین بنائیں موٹر وے بنائیں، عوام کی صحت کی طرف بھی توجہ دی جائے۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ وزیر اعلیٰ، چیف سیکرٹری اور واسا کے لوگ بتائیں کہ اس طرف توجہ کیوں نہیں دی جا رہی۔انہوں نے کہا کہ میں اسپتالوں میں کیوں نہ جاﺅں، کسی نے تو ان لوگوں کا حال دیکھنا ہے، لوگ کس طرح کراہ رہے ہیں، کتنی بار وزیراعلیٰ یا افسر اسپتالوں میں گئے ہیں، جن کا یہ کام یہ وہ نہیں کریں گے کوئی تو کرے گا،پاکستان میں گڈ گورننس کا یہ حال ہے۔
Read Next
2 دن ago
ایس سی او کانفرنس؛ اسلام آباد میں پاک فوج کو طلب کرلیا گیا
2 دن ago
امیتابھ بچن کا ایک دن میں 200 سگریٹ پینے کا انکشاف
2 دن ago
خامنہ ای کا خطبۂ جمعہ میں دشمن کیخلاف مسلم ممالک کی دفاعی لائن بنانے پر زور
2 دن ago
اسلام آباد پر ہر چوتھے دن خیبرپختونخوا سے دھاوا بولنے کی اجازت نہیں دی جائے گی،وزیر داخلہ
3 دن ago