اسلام آباد(بیورو رپورٹر/میڈیا92نیوز) خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6کے تحت سنگین غداری کیس کی سماعت 21مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے وزارت داخلہ کو ملزم کی گرفتاری اورجائیداد ضبطگی کی کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے اور آبزرویشن دی ہے کہ ملزم کو بیرون ملک سے واپس لانا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ عدالت نے کہا کہ مشرف کوپکڑ کر لائیں، ملزم کو اب تک گرفتار کیوں نہیں کیا، اور جائیداد کیوں ضبط نہیں کی گئی ،عدالت نے دفتر خارجہ اور ایف آئی اے حکام کو طلب کرتے ہوئے متحدہ عرب امارات کے ساتھ قانونی تعاون کے معاہدے کی تفصیلات بھی طلب کرلیں، پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں لاہورہائیکورٹ کے چیف جسٹس یاور علی خان اوربلوچستان ہائیکورٹ کی جسٹس طاہرہ صفدر پر مشتمل تین رکنی خصوصی بنچ نے جمعرات کے روز سابق صدر کےخلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کی۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دئیے کہ جب ملزم کے دائمی وارنٹ جاری ہوچکے ہیں تو ان کی گرفتاری کےلئے انٹرپول سے رابطہ کیا جاسکتا ہے ۔
دس مہینے گزر گئے لیکن حکومت نے کوئی اقدامات نہیں کئے۔ سماعت کے دوران وزارت داخلہ کی طرف سے پرویز مشرف کی جائیدادوں اوران کو ضبط کرنے کےلئے مجوزہ اقدامات کے بارے میں رپورٹ پیش کی گئی۔ عدالت کے استفسار پر جوائنٹ سیکرٹری وزارت داخلہ نے بتایا کہ پاکستان میں پرویزمشرف کی 7میں سے 4جائیدادیں اب بھی ان کے نام پر ہیں جبکہ دبئی میں ان کی جائیدادوں کے بارے معلوما ت حاصل کرنے کےلئے متحدہ عرب امارات کی وزارت داخلہ سے رابطہ کیا گیا ے۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کیا کہ پرویز مشرف کی گرفتاری کےلئے کیا اقدامات کئے گئے؟ دس ماہ ہوچکے لیکن ان کی بیرون ملک جائیدادوں کی تفصیلات نہیں آئیں، بیرون ملک جائیدادوں سے متعلق کارروائی پر کیا مسئلہ ہے؟ وارنٹ جاری ہونے کے باوجود انٹرپول سے رابطہ کیوں نہیں کیا گیا؟ وفاقی حکومت اور وزارت داخلہ نے ملزم کو واپس لانے کےلئے کیا اقدامات کئے؟ ملزم کی عدالت میں حاضری یقینی بنانے کےلئے کیا کیا جائے؟ وکیل استغاثہ اکرم شیخ نے کہا کہ ملزم کو اچھا خاصا وقت دیا جاچکا ہے اب فیصلہ آجانا چاہیے، عدالت مشرف کے ریڈوارنٹس جاری کرسکتی ہے
اور یہ احکامات صرف عدالت ہی جاری کرسکتی ہے، عدالت پرویز مشرف کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ منسوخ کرسکتی ہے،عدالت نے حکم دیا تھا کہ ملزم کی غیر موجودگی میں ٹرائل نہیں ہوسکتا لیکن ملزم کی عدم حاضری میں بھی کیس چلایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے عدم موجودگی میں ٹرائل کرنے کے بارے سپریم کورٹ کے مختلف فیصلوں کا حوالہ بھی دیا اور استدعا کی کہ ملزم کی عدم موجودگی میں ٹرائل نہ کرنے کے آرڈر کو واپس لیاجائے یا اسے غیر موثر قرار دیا جائے۔ اکرم شیخ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف کے وکیل اختر شاہ نے پہلے بھی عدالت میں کہا تھا کہ مشرف ایک ہفتے میں آجائیں گے لیکن وہ نہیں آئے،یہ میری نہیں قانون کی خواہش ہے کہ مفرور جب تک سرنڈر نہ کرے اس کا قانونی حق نہیں بنتا۔