اسلام آباد:(بیورورپورٹ میڈیا92نیوز)ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کو سینیٹ میں اپنا چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین لانے کے لیے مطلوبہ اکثریت حاصل ہوگئی ہے۔
سینیٹ انتخابات کے بعد ایوان بالا کے چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کے لیے پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی جانب سے سرتوڑ کوششی کی جارہی ہیں، پیپلزپارٹی نے فاٹا کے آزاد سینیٹر کی حمایت حاصل ہونے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے بھی سینیٹ میں اپنا چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین لانے کے لیے مطلوبہ اکثریت حاصل کرلی ہے۔
اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نوازشریف کی زیر صدارت پارٹی رہنماؤں کا مشاورتی اجلاس ہوا جس میں سابق وزیراعظم کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی نے اپنی رپورٹ پیش کی۔ذرائع کے مطابق نوازشریف نے آزاد سینیٹرز اور دیگر چھوٹی جماعتوں سےمنتخب ہونے والے سینیٹرز سے رابطوں کے لیے چار رکنی ٹیم تشکیل دی تھی جس نے آج اپنی رپورٹ پارٹی قائد کو پیش کی۔
چار رکنی کمیٹی میں خواجہ سعد رفیق، مشاہد اللہ خان، ایاز صادق اور مشاہد حسین سید شامل تھے جنہوں نے الگ الگ اپنی رپورٹ پیش کی۔
ذرائع کےمطابق چاروں رہنماؤں نے اپنی رپورٹ میں پارٹی کو سینیٹ میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کی نشست لینے کے لیے مطلوبہ اکثریت ملنے کا دعویٰ کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ ایم کیوایم کے دھڑوں، فنکشنل لیگ اور دیگر چھوٹی جماعتوں نے مسلم لیگ (ن) کو سینیٹ میں حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے جب کہ میاں نوازشریف نے بھی رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں مسلم لیگ (ن) نے اپنے اور اتحادی جماعتوں کے سینیٹرز کی تعداد کا جائزہ لیا گیا۔
ذرائع کا دعویٰ ہے کہ مسلم لیگ (ن) کو سینیٹ میں چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کے لیے مطلوبہ 53 ووٹوں سے ایک زیادہ 54 ووٹ دستیاب ہیں۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں آصف زرداری کی جانب سے چیئرمین سینیٹ کے لیے میاں رضا ربانی کے نام کی نوازشریف کی تجویز کو مسترد کیے جانے پر افسوس کا اظہار کیا گیا۔اجلاس سے خطاب میں نوازشریف نے کہا کہ جمہوریت کو مستحکم اور پارلیمان کو بالا دست دیکھنا چاہتے ہیں، سینیٹ کے لیے ایسا چیئرمین بنایا جائے جو قانون کی حکمرانی اور جمہوریت کی مضبوطی پر یقین رکھتا ہو۔